ھمارے گاءوں کے مشرق میں ایک برساتی نالہ ہے نالہ کے اس پار میرے والد مرحوم کا گائوں ہےجسے سہوںترا کہا جاتا ہے میرے گائوں کا نام کوٹلہ ارب علی خاں ہے نالہ تک پہنچنے کے لِئے ایک مختصر جنگل میں سے گزرنا پڑتا ہے اس کو وہاں کی زبان میں 'بیلی" کہتے ہیں نالہ کی چوڑائ تقریبا" سو گز ہوگی گرمیوں کے موسم میں جب بارشیں آتی ھیں اور پہاڑوں پر سے برف پگھلتی ہے تو نالے میں پانی آتا ھے اس کا بہائو خاصا تیز ہوتا ہے اور پانی کا شور الگ ہوتا ہےایسا ہی شور میں نے نیاگرہ میں سنا ہے
نالے کا نام 'بھنڈر' ہے اور اسے 'دواڑا' بھی کہتے ہیں گدلا پانی اور اس کی تیز لہریں بچّوں کے لیئے کھیل کا سامان پیدا کرتی ہیں ان پہ اسی طرح ٹھیلا جاتا ہے جیسے سمندر میں آپ نےجوان لوگوں کو سرفنگ کرتے دیکھا ہے صرف ہمارے پاس تختے نہیں تھے جب زیادہ تیز لہریں ہوں تو صرف بڑے لڑکے ہی جا سکتے ہیں پہر بہی خطرہ رہتا ہے ڈوب جانے کا
جب اس نالے مین پانی آتا ہے تو اس "طوفانی" پانی کو پنجابی میں "ھاڑ" آنا کہتے تھے اور "کانگ" بہی کہا جاتا تھا یہ وہی نالے ہے جس کے متعلق میں پہلے لکھ چکا ہوں جب گجرات سے آتے ہوے راستے میں آتا ہے وہ ہمارے گائوں سے دس بارہ میل دور ہے دواڑا پھر گجرات سے بھی آگے جاتا ہے اور پھر ایک اور نالہ "بھمبر" سے ملجاتا ہے اب تو ان پر پل بن چکے ہیں
اتنا پانی ہم نے کبھی نہیں دیکھا کہ ہمارے گھر مِن اوورفلو ہو کے آ جایے ویسے بھی نالہ کوٹلے کی نسبت نشیب میں ہے
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/
Wednesday, June 30, 2010
Thursday, June 17, 2010
میرے بلاگ کے استاد-استانیاں
میرے انگریزی بلاگ پر دیکھیے
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/
Subscribe to:
Posts (Atom)