Thursday, June 25, 2015

ساگر کی یادیں

وقت بہت گزر چکا ہے اور بچپن کی کئ یادیں مدّھم پڑ گئ ہیں کسی موقعہ سے یا یوںہی کبھی کوئ یاد ذہن میں ابھر آتی ہے اس وقت میں ان لوگوں سے آپ کو متعارف کرا رہا ہوں جو ہمارے خاندان سے تقریبا" ایسے ملے ہوئے ہیں جیسے خاندان کا حصّہ ہیں اور اس کا ایک ثبوت ہمارے خاندان کی ایک  سنہ چالیس کی تصویر ہے گو اس میں ککا جی نہیں ہیں
 ککّا جی-  ان کے متعلق الگ لکھا گیا ہے اور انھیں ہم خاندان کا فرد شمار کرتے ہیں کیوںکہ انھوں نے اپنی جوانی سے لیکر ساری زندگی ہمارے خاندان کے ساتھ گزاری اور نام شمشاد خان رکھا گیا اس سے پہلے جب وہ ہندو تھے تو نام رام پرشاد تھا مسلمان ہونے کے ناطے چونکہ ہمارے والد مرحوم نے انھیں کلمہ پڑھایا تھا تو انھیں بھیا کہتے تھے اس لئے ہم انھیں چچا یا ساگر کی زبان میں ککا کہنے لگے

بڑی بی- نہ معلوم کب مسلمان ہوئیں شیعہ تھیں ہم تمام بچوں سے بہت پیار کرتیء تھیں چنانچہ اپنا تو یاد نہیں مگر میرے چھوٹے بھائ کو منّا کہتی تھیں اور ایک 'لوری' گایا کرتی تھیں جس کے بول سارے جو میری سمجھ میں آتے تھے یوں تھے
 میرے گھر کے پیچھوں اڑتی پیاج کی پتّی
ایسا گائو متی
 جھو\ٹا جھگڑا لگی
وغیرہ اب اور یاد نہیں
 بڑی بی کی کوئ بات کسی کہاوت یا مقولہ یا اس قسم  کے محاورے کے بغیر نہیں ہوتی تھی نہ معلوم کتنے ہی یاد ہوں گے انھیں مجھے بھی منّا کہا کرتی تھین بچّیون کے سکول کے سامنے ایک پٹاری میں لڈّو  رکھ کے بیچتی تھین ان کا ایک بیٹا کبھی کبھی آتا تھا پولیس انسپیکٹر تھا

چپراسن -  اور ان کا بیٹا رحمت خان - رحمت مجھ سے تھوڑا سا بڑا تھا سکول میں پڑھتا تھا اچھا گاتا تھا اور ہمارے گھر میں ہی اوپر کا کام کرتا تھا چپراسن ہمارے گھر کا پانی کوئیں سے لا کر رکھتی تھین اور گھڑوںچی ان کا ذمہ تھی باتیں کرتے ہوئے  ان کا تلفّظ پان منہ میں ہونے کی وجہ سے عجیب سا تھا  ان کا 'تکیہ کلام تھا "کیا کہتے ہیںگے' اور کچھ اس طرح ادا ہوتا تھا
 'گا گیتے ہینگے'
 سن چھ میں جب میں ساگر گیا تھا تو 'ماسٹر رحمت خان" فوت ہو چکے تھے ان کا بیٹا جو خود ماسٹر تھا ملا تھا



Please visit my English blog at Saugoree

Saturday, June 20, 2015

رمضان المبارک

ماہ رمضان المبارک شروع ہو گیا پہلا عشرہ ان دنوں کا ہے جب دن بڑا ہے اور یہاں گرمی اسی عشرہ میں زیادہ ہے
 اس سال کچھ مزیدار قسم کے آرٹیکل دیکھے ہیں جو کسی رسالہ میں نظر آئے انگریزی میں ہی تھے مگر ان کو پڑھ کے ایک لطیفہ یاد آیا ہے سناتا چلوں
 انگریزوں کے زمانے کی بات ہے ایک انگریز نے کلمہ طیّبہ پڑھ لیا اور مسلمان ہونے کے دوسرے تیسرے روز ہی روزے شروع ہو گئے ایک دو روزے رکھ کے وہ پریشان ہوگیا اور واپس عیسائ ہو گیا---س
 "مسلمان ہونا تو بڑے جان جوکھوں کا کام ہے"



Please visit my English blog at Saugoree

Tuesday, June 2, 2015

موسیقی یا میوزک - ب

ہر وہ آواز جو کانوں کو اچھی لگے میوزک کہ دی جاتی ہے جو کسی حد تک درست ہے مگر ہم جس موسیقی کا تجزیہ کر رہے ہیں اس میں ساز و آواز دونوں شامل ہیں 
ساز سے پہلے آواز  دیکھتے ہیں
                            اس میں ۱۔ آواز  اور ۲۔ الفاظ پھر۳۔ ترکیب و ترتیب الفاظ

آواز- خالی یا محض آواز بھی موسیقی ہو سکتی ہے جب اس میں لے موجود ہو - سمجھ میں نہیں آ رہا 'لے' کو کیسے  عام آواز سے جدا کروں۔ گو میری بات آپ کی سمجھ میں آرہی ہے۔ مثلا"  جب کسی راگ کا خیال کوئ گویّا گا رہا ہو تو وہ بس   آواز ہی تو ہوتی ہے لیکن کسی خاص وزن کا حصہ ہوتی ہے اور سننے والے کے لئے آواز اور اس کی لے دونوں دلوں کو لبھاتے ہیں 
 ۲اسی طرح  الفاظ  کا اثر بھی ہوتا ہے الفاظ کے لئے شعر کی ساخت کے ساتھ ساتھ الفاظ کی اپنی  بناوٹ بھی شامل ہوگی ایک مثال ا

 جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے

 -  اس مین معانی کا بھی وہی کردار ہے جو الفاظ کا
یا 
مرا عیش غم' مرا شہد سم' مری بود ہمنفس عدم
ترا دل حرم' گرو عجم' ترا دیں خریدہء کاری
دم زندگی'رم زندگی' غم زندگی، سم زندگی
  غم رم نہ کر سم غم نہ کھا کہ یہی ہے شان قلندری

ادونوں اشعار لکھے ہیں مگر مقصود یہاں لکھا ہوا تیسرا مصرع ہے 
الفاظ کیسے اپنا اثر پیدا کرتے ہیں اور ان میں اپنا وزن بھی ہوتا ہے کہ آپ کوشش بھی کریں تو اس کو 'غیر وزنی' طریقے سے ادا نہیں کر سکتے یہ ہیں تو شعر کی خوبیاں لیکن موسیقی میں بھی داخل ہیں
۳۔ الفاظ کی بناوٹ ترکیب اور ترتیب بھی اسی مثال سے ظاہر ہو جاتی ہے
یعنی ابالفاظ دگر شعر اور اس کی خوبیاں
۴۔ اس کے بعد  اب دیکھنا ہے کہ اس شعر یا الفاظ کی ادائیگی کیسی ہے الفاظ ادا کرنے والے کی زبان سے الفاظ کس خوبی سے نکل رہے ہیں مع ادا کرنے والے کی  اپنی خوش آوازی
یہ سب اجزا اپنی اپنی جگہ بھی ہیں اور مل جل کر بھی اپنا تاثّر رکھتے ہیں 
اس کے بعد ساز  کی باری ہے  تو ساز میں بھی دو حصے ہوتے ہیں ایک وہ جو رِدم پیدا کرتا ہے جیسے ڈھولک یا طبلہ اور دوسرا وہ جو 'باجے' سے ساتھ دیتا ہے باجے میں سارنگی شہنائ پیانو وائلن وغیرہ سب ساز شامل ہیں اور وہ ساتھ دینے کے علاوہ اپنا اپنا اثر بھی پیدا کرتے ہیں اور ایک پسِ منظر سماں بھی انھیں کی بدولت پیدا ہوتا ہے اس وجہ سے ایک موسیقار کے لئے خاصا تردّد کرنا ہوتا  اور 
 اس میں موسیقار کی مہارت کا اظہار ہوتا ہے
اب آپ دیکھیں کہ دل کو خوش کرنے والی موسیقی میں کیا کیا چیزیں شامل ہیں ان سب باتوں میں بھی ایک چیز کا خیال رہے آواز زیادہ اونچی ہو جائے تو موسیقی بھی کانوں کو بری لگنے لگتی ہے اس لئے 'قدر' ایک حصہ ہے جو اپنی اہمیت رکھتا ہے

Please visit my English blog at Saugoree

Monday, June 1, 2015

مراحلِ زندگی

یہ سطور برقی 'صفحہ' پر اتارتے ہوئے ذہن ایک غیر مبہم احساسِ گناہ سے دوچارہے اور ہو بھی کیوں نہ کیونکہ ہم ان تمام مراحل سے  اللہ کے فضل سے گذر چکے ہیں  اور آخری مرحلہ پر ہیں اور جس مرحلہ کا انتظار ہے اس کا ذکر مناسب نہیں سمجھا جاتا 
1  پہلا -' نو مولود' سے شروع ہوتا ہے اور اس بعد 
 2'صبّی' دودھ پیتے بچّے کو کہتے ہین پھر 
3بچپن'۔ 
4پھر نوجوانی چڑھ آتی ہے

5 =  اس کے بعد جوانی آتی ہے جس پر ہم ابھی  گھمنڈ ہی شروع کرتے ہیں کہ
6 = کہولت' یعنی ادھیڑ عمر آپکڑتی ہے
7 =آخر انسان بڑھاپے میں داخل ہوتا ہے اور اس وقت تک یہ سمجھ بخوبی آ جاتی   ہے کہ یہ آخری مرحلہ ہو گا۔                                                                     



Please visit my English blog at Saugoree