Tuesday, May 9, 2017

ابلیس کا ا'عتراف


تو نے جِس وقت یہ انِسان بنایا یا ربّ اُس گھڑی مُجھ کو تو اِک آنکھ نہ بھایا یا ربّ
اِس لیے میں نے، سَر اپنا نہ جُھکایا یا ربّ
لیکن اب پلٹی ہے کُچھ ایسی ہی کایا یا ربّ
عقل منّدی ہے اِسی میں کہ میں توبہ کر لوں
سُوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سِجدہ کر لوں!

ابتداً تھی بہت نرم طبیعت اُس کی قلب و جاں پاک تھے، شفَاف تھی طینت اِس کی
پِھر بتدرِیج بدلنے لگی خصْلت اِس کی
اب تو خود مُجھ پہ مسلط ہے شرارت اِس کی
اِس سے پہلے کہ میں اپنا ہی تماشا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

بھر دیا تُو نے بھلا کون سا فِتنہ اِس میں
پکتا رہتا ہے ہمیشہ کوئی لاوا اِس میں
اِک اِک سانس ہے اب صورتِ شُعلہ اِس میں
آگ موجود تھی کیا مجھ سے زیادہ اس میں
اپنا آتش کدۂ ذات ہی ٹھنڈا کر لوں !
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

اب تو یہ خون کے بھی رشتوں سے اکڑ جاتا ہے
باپ سے، بھائی سے، بیٹے سےبھی لڑ جاتا ہے
جب کبھی طیش میں ہتھے سے اکڑ جاتا ہے
خود مِرے شَر کا توازَن بھی بِگڑ جاتا ہے
اب تو لازِم ہے کہ میں خُود کو سِیدھا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سِجدہ کر لوں!

میری نظروں میں تو بس مِٹی کا مادھو تھا بَشر
میں سمجھتا تھا اُسے خود سے بہت ہی کمتَر
مجھ پہ پہلے نہ کھُلے اِس کے سیاسی جوہر
کان میرے بھی کُترتا ہے یہ قائد بن کر
شیطانیت چُھوڑ کے میں بھی یہی دھنَدا کر لُوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

کُچھ جِھجکتا ہے، نہ ڈرَتا ہے، نہ شرمَاتا ہے
نِت نئی فِتنہ گرِی روز ہی دِکھلاتا ہے
اب یہ ظالم، میرے بہکاوے میں کب آتا ہے
میں بُرا سوچتا رہتا ہوں ، یہ کر جاتا ہے
کیا ابھی اِ س کی مُریدی کا اِرادہ کر لوں!
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سِجدہ کر لوں!

اب جگہ کوئی نہیں میرے لیے دھرتی پر
میرے شَر سے بھی سَوا ہے یہاں اِنسان کا شَر
اب تو لگتا ہے یہی فیصلہ مُجھ کو بہتر
اِس سے پہلے کہ پہنچ جائے وہاں سُوپر پاور
میں کِسی اور ہی سیّارہ پر قبضہ کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

ظُلم کے دام بچھائے ہیں نِرالے اِس نے
نِت نئے پیچ مَذاہب میں ڈالے اِس نے
کر دیئے قید اندھیروں میں اُجالے اِس نے
کام جِتنے تھے مِرے، سارے سنبھالے اِس نے
اب تو میں خود کو ہر اِک بُوجھ سے ہلکا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لُ


Please visit my English blog at Saugoree