Monday, June 18, 2018

خاندان اور بچھڑنا-انسانیت کی ترقّی

Please visit my English blog at Saugoree



ہندستان سے جب انگریزوں نے اپنا بوریا بستر سنبھالا تو جو تقسیم کی لکیریں نقشے پہ لگائ گئ تھیں ان سے ایک بارڈر پیدا ہوگیا اور خلقت اس کے آر پار ہونے لگی جس میں خون خرابے کے علاوہ کئ خاندان بکھر گئے کہیں ماں بچون سے الگ ہو کر غائب ہوگئ کہیں بچہ والد سے بچھڑا کئ کہانیوں نے جنم لیا بالکل اسی طرح جیسے یہودیوں کو جب جرمنی سے اور یورپ سے نکالا گیا تو ان کہانیوں نے جنم لیا جس کو بعد میں ہالیووڈ نے فلمایا اور لوگوں کے جزبات  کو اس قدر ابھارا کہ امریکہ میں ان ساٹھ لاکھ یہودیوں  کا ایک یادگار عجوبہ بنا دیا گیا
 اب آجکل جو امریکہ کی سر زمیں پہ ہو رہا ہے جیسے خبروں میں تھا کہ دو ہزار بچوں کہ ان کے خاندانوں سے چھین لیا گیا کہ بارڈر کراس کیا تھا بارڈر کراس کرنا انسانیت کا کوئ جرم نہیں امریکہ کی حکومت کا جرم ہے یہ دو ہزار وہ بچے ہیں جن کے والدین کا کسی کو بھی علم نہیں ان بچوں کو ایک بڑے سے پنجرے میں رکھا جا رہا ہے اس بارڈر پر جانے کتنے پنجرے ہوں گے کیا معلوم کس بہن نے اپنا بھائ کھویا اور کسماں نے اپنا جگرگوشہ کھویا اور آج سے بیس پچیس سال بعد یہ بچے 

 اگر زندہ رہے تو اپنے والدین کی تلاش میں نکلیں گے اور ایک ایک بچے کی اپنی اپنی کہانی ہو گی جس کو ہالےووڈ اور بالیووڈ فلمائیں گے آپ میں سے کئ ان فلموں کو دیکیں گے اور ایکٹروں ایکٹریسوں کی تعریفیں کریں گے مگر کئ بچے والدین کو ڈھونڈنے میں ناکام رہیں گے وہ شاید ایسی کہانی ہوگی جو پردہ  یعنی سکرین پر نہ پہنچ سکے -

 کیا انسانیت ترقّی کر چکی ہے؟ کیا ابھی ہلاکو خان اور چنگیز خان کا قانون ختم ہو گیا ہے؟

Friday, March 23, 2018

پکار- پرانی فلم

سہراب مودی کی فلمیں -ڈایلاگ- سے بھرپور ہوتی ہیں
 فلم پکار سن انتالیس کی فلم ہے مین اس وقت چھ یا سات سال کا تھا
 بات اس لیئے نکلی ہے کہ کل میں نے یہ فلم اپنے کمپوٹر پر دیکھی مزا آیا کیونکہ پرانی یاد دلاتی ہے
 ہمارا گھرانا سخت مسلم تھا ہمارے والد مولوی اور فلموں کے خلاف تھے مگر بچّوں کو اجازت تھی کچھ چنی ہوئ فلمیں دیکھنے کی سنیما حال میں سب سے پیچھے ایک پردہ لگایا ہوتا تھا جس میں پردہ دار خواتین بیٹھتی تھین یہ فلم ان دنوں کی یادگار ہے ایک اور فلم بچپن کی سکندر اعطم تھی  جو مجھے یاد ہے
 پکار عدل جہانگیری کی داستان ہے جو سہراب مودی نے کمال صفائ سے پیش کی تھی اس میں ان دنوں کے مشہور کلاکار تھے جیسے چندر موہن جو شہنشاہ جہاںگیر کے رول میں ہیں اور- پریچہرہ نسیم- نور جہاں کے رول میں سہراب خود سنگرام سنگھ -سپہ سالار کے رول میں ہیں اور انھون نے فلم ڈائریکٹ کی ہے
 کاپی بھی خراب نہیں ہے گو اتنی پرانی فلم ہے میں نے اس لیئے بھی دیکھی کہ انگلش سبٹایئٹل بھی تھے
وہ کیا زمانہ تھا آجکل تو سب فلمیں بالیووڈ سے نکلنے والی -ہندی- لکھی جاتی ہیں لیکن یہ فلم اردو لکھی گئ ہے ان دنوں اردو زبان کو لحاظ حاصل تھا جو اب ہندی کو حاصل ہے




Please visit my English blog at Saugoree




Tuesday, October 31, 2017

بابے کی نصیحت


ﺟﻮ ﻣﺎﻧﮓ ﻟﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﻭ، ﺟﻮ 
ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎؤ- ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ ‘ ﺑﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎؤ ﮔﮯ، ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺟﻤﻊ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ،
ﮨﺠﻮﻡ ﺳﮯ ﭘﺮﮨﯿﺰ ﮐﺮﻭ،
ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﺑﻨﺎﺋﻮ،
ﺟﺴﮯ ﺧﺪﺍ ﮈﮬﯿﻞ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ 
ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺣﺘﺴﺎﺏ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ،
ﺑﻼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺳﭻ ﻓﺴﺎﺩ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ،
ﮐﻮﺋﯽ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﺗﻮ ﺳﭻ ﺑﻮﻟﻮ،
ﻧﮧ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﺗﻮ ﭼﭗ ﺭﮨﻮ،

Please visit my English blog at Saugoree

Sunday, September 17, 2017

تواریخ پیدائش

۱       ۔ اپنی-       ۱۱ اکتوبر  ۱۹۳۳-   ۲۱ یا ۲۲ جمادی الاولی ا- ۱۳۵۲ ہجری

بیگم کی تاریخ لکھنے  کا آرڈر نہیں ہے
----------
جگنو حسن منہاج--
  
                     ۲۸،  اگست ۱۹۷۶---
                   28th August 1976  رمضان المبارک  ۲،1396 ۶
---------------

عائشہ  -۱۹۷۸   ۳۱ مارچ
                  31st March 1978،      ربیع ال خر  1398  ہجری آ ۱۹۷۸
-----------------------------------------------

موسےا وہاج سرور  ۲  اپریل ۲۰۰۶-    ۴، ربیع الاول ۱۴۲۷ ہجری
        April, 2, 2006
----------------

عیسےا   ---۱۳ جون  ۲۰۰۶  -  ۱۷ جمادی الاول  ۱۴۲۷ ہجری
        June, 13, 2006
-----------------

آیہ ایمان  -- ۸ دسمبر ۲۰۰۹
۲۱ ذوالحجہ
۱۴۳۰
       December 8, 2009
-------------------

زید --
۱۴۳۳، ۱۰ ذوالحجہ
         November 6, 2011

----------------------

 آدم
۱۴۳۵،  شعبان ۱۶
         June 14, 2014


Please visit my English blog at Saugoree

Tuesday, August 15, 2017

مرید ثواریخ

ادم
12 June 2009

عائشہ صفیہ
23 August 2011


 Syed Zakaria Hussain Andrabi 
 27th April 1997



Please visit my English blog at Saugoree

Saturday, June 17, 2017

رمضان اور قران کی محبت

 ایک حریث میں آیا ہے کہ رمضان شریف شروع ہوتے ہیں تو فرشتے ساری دنیا میں اعلان کرتے ہین لوگو رمضان کی برکتوں سے فائدہ اٹھاءو
 ایسا لگتا ہے ان کے اعلان کا بہت اثر ہے  ہم دیکھتے ہیں مسجدیں بھر ی ہوئ ہیں تراویح اور قیام الیل کے لئے مسلمان مسجدوں کی طرف دوڑتے ہیں قران سننے کے لئے  چاہے سال بھر نمازیں بھی نہ پڑھی ہوں اور اچھے کاموں کو بھی دوڑتے ہیں اور حتی الوسع برے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں
 ابھی سنا کہ یو کے میں ایک جگہ آگ لگی تو مسجدوں سے مسلمان بچے دوڑے آئے آگ سے لوگون کو بچانے کے لئے یہ سن کر خوشی بھی ہوئ کہ رمضان کا مقصد صحیح سمجھا اور سمجھایا گیا شواب لوٹنے کے دن ہیں اور اللہ تعالےا  کا فیض عام بھی خوب بانٹا جا رہا ہے


قران سے محبت کی ایک تصویر یہ بھی ہے دیکھیئے کس محبت سے یہ مسلمان لڑکی قران مجید کو لکھ رہی ہے داد دیجِئے اس لگن  اور محبت کی


Please visit my English blog at Saugoree

Tuesday, May 9, 2017

ابلیس کا ا'عتراف


تو نے جِس وقت یہ انِسان بنایا یا ربّ اُس گھڑی مُجھ کو تو اِک آنکھ نہ بھایا یا ربّ
اِس لیے میں نے، سَر اپنا نہ جُھکایا یا ربّ
لیکن اب پلٹی ہے کُچھ ایسی ہی کایا یا ربّ
عقل منّدی ہے اِسی میں کہ میں توبہ کر لوں
سُوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سِجدہ کر لوں!

ابتداً تھی بہت نرم طبیعت اُس کی قلب و جاں پاک تھے، شفَاف تھی طینت اِس کی
پِھر بتدرِیج بدلنے لگی خصْلت اِس کی
اب تو خود مُجھ پہ مسلط ہے شرارت اِس کی
اِس سے پہلے کہ میں اپنا ہی تماشا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

بھر دیا تُو نے بھلا کون سا فِتنہ اِس میں
پکتا رہتا ہے ہمیشہ کوئی لاوا اِس میں
اِک اِک سانس ہے اب صورتِ شُعلہ اِس میں
آگ موجود تھی کیا مجھ سے زیادہ اس میں
اپنا آتش کدۂ ذات ہی ٹھنڈا کر لوں !
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

اب تو یہ خون کے بھی رشتوں سے اکڑ جاتا ہے
باپ سے، بھائی سے، بیٹے سےبھی لڑ جاتا ہے
جب کبھی طیش میں ہتھے سے اکڑ جاتا ہے
خود مِرے شَر کا توازَن بھی بِگڑ جاتا ہے
اب تو لازِم ہے کہ میں خُود کو سِیدھا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سِجدہ کر لوں!

میری نظروں میں تو بس مِٹی کا مادھو تھا بَشر
میں سمجھتا تھا اُسے خود سے بہت ہی کمتَر
مجھ پہ پہلے نہ کھُلے اِس کے سیاسی جوہر
کان میرے بھی کُترتا ہے یہ قائد بن کر
شیطانیت چُھوڑ کے میں بھی یہی دھنَدا کر لُوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

کُچھ جِھجکتا ہے، نہ ڈرَتا ہے، نہ شرمَاتا ہے
نِت نئی فِتنہ گرِی روز ہی دِکھلاتا ہے
اب یہ ظالم، میرے بہکاوے میں کب آتا ہے
میں بُرا سوچتا رہتا ہوں ، یہ کر جاتا ہے
کیا ابھی اِ س کی مُریدی کا اِرادہ کر لوں!
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سِجدہ کر لوں!

اب جگہ کوئی نہیں میرے لیے دھرتی پر
میرے شَر سے بھی سَوا ہے یہاں اِنسان کا شَر
اب تو لگتا ہے یہی فیصلہ مُجھ کو بہتر
اِس سے پہلے کہ پہنچ جائے وہاں سُوپر پاور
میں کِسی اور ہی سیّارہ پر قبضہ کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

ظُلم کے دام بچھائے ہیں نِرالے اِس نے
نِت نئے پیچ مَذاہب میں ڈالے اِس نے
کر دیئے قید اندھیروں میں اُجالے اِس نے
کام جِتنے تھے مِرے، سارے سنبھالے اِس نے
اب تو میں خود کو ہر اِک بُوجھ سے ہلکا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لُ


Please visit my English blog at Saugoree