رام پرشاد کا باپ تھا تو بس ایک پنواڑی مگر اپنے اکلوتے بیٹے کی شادی بڑی شان سے کی ابھی بمشکل بیٹے کی مونچھیں ہی بھیگی تھیں کہ بڑے چاءو سے اسکی شادی رچا ئ ۔اس کے گھر سے ھمارے گھر تک پںگت بیٹھی اور جیسا کہ ہندوءوں میں رواج تھا مختلف کھانے پرسے گےء کیلے کے پیڑوں کے بڑے بڑے پتّے رکھےّ جن پر کھانا پرسا گیا۔ ہم تو اس وقت بہت چھوٹے تھے دور سے سارا تماشا دیکھا۔ کچھ آتش بازی بھی تھی اور ڈھول ڈھمکّابھی
اب یہ ہے کہ کوئ خاص بات تو نھیں تھی لیکن جب شادی کے تیسرے دن دلھن گھر چلی گئ تو سارے محلّے میں سرگوشیاں شروع ہو گئں کہ کیا بات ھوئ اس وقت تو ہمیں معلوم نہیں ہوءا بعد میں جب ھم بڑے ہوے تو پتا چلا اللہ نے رام پرشاد کو جسم تو مردانہ عطا کیا تھا مگر اس کے اندر زنانہ ذہن اور غالبا" اندرونی ساخت میں کچھ زنانہ عضو بھی ھوںگے جن کے بارے میں ہم صرف اتنا ھی لکھنے پر اکتفا کرتے ھین کیوںکہ رام پرشاد اس کے بعد ھمارے گھر کے باقاعدہ ایک اہم فرد بنے مسلمان ہوکر ساری زیندگی نماز روزوں میں گزاری اور اپنا نام خود شمشاد تجویز کیا تھا اللہ انھیں غریق رحمت کرے ھمارے اندازے کے مطابق وہ جنتّی آدمی تھے
اب یہ ہے کہ کوئ خاص بات تو نھیں تھی لیکن جب شادی کے تیسرے دن دلھن گھر چلی گئ تو سارے محلّے میں سرگوشیاں شروع ہو گئں کہ کیا بات ھوئ اس وقت تو ہمیں معلوم نہیں ہوءا بعد میں جب ھم بڑے ہوے تو پتا چلا اللہ نے رام پرشاد کو جسم تو مردانہ عطا کیا تھا مگر اس کے اندر زنانہ ذہن اور غالبا" اندرونی ساخت میں کچھ زنانہ عضو بھی ھوںگے جن کے بارے میں ہم صرف اتنا ھی لکھنے پر اکتفا کرتے ھین کیوںکہ رام پرشاد اس کے بعد ھمارے گھر کے باقاعدہ ایک اہم فرد بنے مسلمان ہوکر ساری زیندگی نماز روزوں میں گزاری اور اپنا نام خود شمشاد تجویز کیا تھا اللہ انھیں غریق رحمت کرے ھمارے اندازے کے مطابق وہ جنتّی آدمی تھے
I read this before on your english blog
ReplyDelete