Tuesday, February 23, 2010

امریکی بلّیوں کے خواب


بچپن مِن جب میں ساگر میں تھا تو گھر کے لئے گوشت لینے کو مجھے ہی بھیجا جاتا تھا جامع مسجد کے پیچھے اب تو بڑا بازار اور شاپینگ سینٹر ہے پہلے وہاں قصائیوں کی دکانیں تھیں جو باریک جنگلے کے اندر رکھیں گئ تھین تاکہ مکھیان اندر نہ آسکیں مگر وہ حلا ایسی رکاواتون سے کیا رکیں گی خیر میں گوشت لینے وہاں جاتا تھا اور مجھے یاد ہے کہ چھیچھڑے
الگ ملتے تھے وہ میں اپنے گھر کی بلّی کے لئے لاتا تھا وہ بلّی ایک 'ضرورت؛ کے لئے تھی تاکہ چوہوں کو پکڑا جاسکےوہاں چوہون  کے علاوہ بلّیاں چھیچھڑے ہی پسند کرتی ہیں
اب آپ جانتے ھی ھیں کہ ہندوستان پاکستان وغیرہ میں جو بلّیان رھتی ھیں ان کو تو خواب میں چھیچھڑے نظر آتے ھیں میں
 حیران  ہوں اس بات پہ کہ یہاں یعنی امریکہ میں بلّیاں اپنے
خوابوں میں کیا دیکھتی ھیں؟
سٹوروں مین تو میں نے کہیں چھیچھڑے بکتے دیکھے نہیں مگر اور بھت کچھ ہے بلکہ
اتنی بھرمار ھے قسم قسم کے کھانوں کی ان شہزادیوں کے لیئے کہ اگر میں خود بلّی ہوں تو خود ہی حیران ہوجائوں کیا پسند کروں؟  کیٹ چائو یا ایئمز یا اور اتنی اچھی اچھی مزیدار اور ھر قسم کے گوشت سے بنائ ہوئ چیزیں سمجھ میں نھیں آتا کیا کھانا پسند کروں
تو سوال یہ ہے کہ امریکی بلّی خواب میں کیا دیکھتی ھے؟


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Wednesday, February 10, 2010

سرزمین امریکہ

ان دنوں پین ایم چلتی تھی نیو یارک اترے تو موسم کی خرابی کی وجہ سے سنسناٹی کی فلائٹ کینسل ہو گئ اور مجھے رات جے ایف کے پر ہوٹل میں گزارنی پڑی
نیا "ھالیڈے ان" تھا اور ۱۸ ڈالر ایک رات کے دئے یہ  جنوری ۶۹ کی بات ھے
آتے ہوئے جہاز پر دل میں ھزاروں خیالات چل رھے تھے اس وقت یہ لکھا تھا
نئے سورج کی آمد ھے افق پر ھے نظر میری
خدایا زندگانی میں مری کچھ روشنی کر دے
 بڑے ارمان اور حسرتین اور نہ معلوم کیا کیا دل میں مکسچر لیکر امریکہ کی سرزمین پر قدم رکھا تھا آتے ھی مجھے محسوس ہوگیاتھا کہ جلد ھی اپنی محبوب لائن مین جگہ مل جائے گی یعنی نیورالوجی کی امّید بندھ گئ تو اس کے بعد شادی کا مسئلہ کھڑا ہونا ھی تھا اس سلسلے میں اپنی بہنوں سے مدد ماںگی دونوں انگلینڈ میں تھیں اور ان کی مدد سے اپنی ریزیڈنسی ختم ہوتے ہوتے یہ معاملہ بھی طے ہوگیا  اور پھر
                      'سب ھںسی خوشی زندگی گزارنے لگے

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Tuesday, February 2, 2010

انگلستان کا سفر-- ۱۳ اکتوبر کی تحریر کے بعد

وہ تمام مشکلات جو اس وقت پاکستان چھوڑنے پر نوجوان پروفیشنلز خصوصا" ڈاکٹرون کواٹھانی  پڑتی تھیں وہ سب اٹھائِن اور پاکستان چھوڑا اس خیال سے کہ پھر واپس آنا ھے چنانچہ بجائے ڈی ٹی ایم اینڈ ایچ کی کلاسوں کے ھم نے سرجیکل ھاءوس جاب ڈھونڈنی شروع کی
سعید لندن کے شمال میں سینئر ھاءوس سرجن تھا میں سیدھا اسی کے پاس آیا تھا اور بغیر اسے اطلاع دئے تو وہ ناراض ہوا جیسا کہ اس کی عادت تھی خیر مجھے دو ماہ لگ گئے
  ابھی جاب نہیں ملی تھی کہ ایک روز ٹیوب میں سفر کرتے ہوئے ڈاکٹر بدر عالم صاحب مل گئے یہ ہمارے ساتھ ہی پشاور سے نکلے تھے ان کے ساتھ مل کے بہت خوشی ہوئ تھی وہ بھی ان دنوں جاب کی فکر میں تھے ان کے ھان چاول مچھلی کھائ اور انھین ایک ترکیب بتائ کیسے جاب مل سکتی ھے ان کے علاوہ سلیم حیات اوردوسرے "ایس ٹونٹی" کے حضرات سے وقتا" فوقتا' ملاقات ہوتی رہی اپنی خاندانی مجبوریوں کی وجہ سے امریکہ جانے سے پہلے ایک سال پاکستان میں گزارا تھا
 فروکی امریکہ سے انگلینڈ آیا تو ھم دونوں گلاسگو میں ایک کورس پہ گئے ستمبر 63 کا زمانہ  تھا وھاں مجھے اطلاع ملی کہ میری والدہ کا انتقال ہو گیا یہ بڑا کٹھن وقت تھا جو فروکی کی مدد سے گزارا۔ بھائیجان معراج کے خط نے بھی سہارا دیا تھا اس کے بعد واپس اپنی جاب پہ آیا
     انگلستان میں رہ کر "بیچ" اور ھالیڈے وغیرہ الفاظ کی سمجھ آئ ورنہ پاکستان میں کہاں ان چیزوں کا پتہ چلتا ہےامّاں جان کے انتقال کے بعد جی کچھ بجھ سا گیا تھا اب شادی  اور سیٹل ہونے کے متعلّق سوچنا شروع کیا مگر نیورالوجی کی دھن جو سوار تھی اس کے لیئے امریکہ جانا پڑا وگرنہ خاصا دل لگ گیا تھا اور تقریبا" جی پی کی جاب لے ھی لی تھی پاکستانیوں کے خلاف جو تعصّب انگلستان میں تھا وہ ایناک پاول صاحب کی وجہ سے بڑھ گیا تھا  چوںکہ نیورالوجی کی جاب کے لیئے جونئر جاب کی ضرورت تھی اس لیئے امریکہ میں جونئر جاب لیکر اللہ کا نام لیکر چل پڑا

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/