Monday, July 19, 2010

اولاد کی بہتری

 سب سے پہلے تو یہ کہنا ہے کہ مغرب میں ڈیرہ اختیار کرتے ہوئے یہ سوچا تھا کہ یہیں شادی کر کے رہ جائیں پھر شادی کے بعد دو دماغ اکٹھے ہو گئے--یہاں جو آسانیاں ہیں انھیں چھوڑنا مشکل ہے کئی دوست جو ہمّت کر کے پاکستان گئے بھی ان مِن سے اکثر واپس آگئے--پھر جب بچّے ہوئے تو سوچا ان کی تربیت کہاں بہتر ہوگی بہت کچھ سوچنے پر یہی اندازہ لگایا کہ اب جو ہو سو ہو ان کی تربیت یہیں بہتر ہو گی پاکستان میں اب اتنی ہی خرابیاں پیدا ہو چکی ہیں جن سے ہم ڈرا کرتے تھے
 پھر پڑھا نے لکھانے کے بعد بچّے بڑے ہوئے تو ان کی شادیوں کا وقت آیا ان کے لیئے پاکستان سے لایا جائے یا یہاں ہی ڈھونڈا جائے بچّوں نے اس میں ہماری مدد کر دی کہ یہیں ڈھونڈا جائے تو اب ان کی شادیان یہیں مگر پاکستانیوں میں کر دی گئیں اب ہم سوچتے ہیں کیا ہم نے ان کے لیئے بہتر کیا؟ یہ تو اب وقت ہی بتائے گا ہم نے اپنی سی کوشش کر دی انھیں پاکستانی تہذیب اردو پنجابی وغیرہ سے تعارف کرا دیا اب وہ کہاں تک اپنی اولادوں کو اس تہذیب سے بہرہ ور کریں گے یہ ہمارے بس میں نہیں اتنا ضرور ہے کہ ایمان اور اسلام سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں اس کا اہتمام رکھّا ہے آگے اللہ تعالےا کی مرضی اور منشا ہے ایسے موقعے پر ابراہیم علیہ السلام کی دعا یاد آتی ہے جو انھوں نے اپنی اولاد کے لئے کی تھی کہ ایمان اور اسلام ہاتھ سے نہ جائے  اور تمام اولاد میں اللہ کی پرستش ہی باقی رہے

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

2 comments:

  1. I was confuse in this matter for a while but now I believe language and culture are relative. Ethics and values are important. I have no doubt this is a better counytry to raise kids.

    ReplyDelete
  2. زبان اور تہذیب کا اپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے آپ یہ دیکھیں گے کہبہت سی باتیں جو زبانوں ملتی ھیں ان کا جاننا بغیر تہذیب یا کلچر کے بڑا مشکل ہے اب اسی محاورے کو لے لیں
    'ہر روز روزعید ہے ہر شب شب برات
    اردو میں اس کا مطلب سمجھنا تو کوئ بڑی بات نہیں مگر مقصد بیان کرنے کو بتابا پڑے گا کہ شب برات منانا حلوا کھانے سے بنتا ہے اور اسی طرح [میٹھی] سوئاں کھانا عید پہ بنتا ہے یہ دونوں کھانے خوشیوں کے اظہار کے لیئے ہیں
    خیر مطلب یہ کہ اپنے بچوں تک تو آسان ہے مگر پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں میں یہ باتیں ختم ہو جائیں گی
    باقی صرف ایمان رہے گا اور یہی بڑی بات ہے بہت سے بچے جو ہیں پاکستان یا ہندوستان میں زیادہ دیر تک نہیں ٹھر سکتے اجنبیت محسوس کرنے لگتے ہیں امریکن کلچر میں ہی خوش رہ سکتے ہیں بلکہ امریکن اور پاکستانی ملاجلا کلچر بن گیا ہے ان کے لیئے اس سے آگے کی جنریشن کیا ہو گی میں نہیں سوچتا

    ReplyDelete