مگر انگرہزوں کے وقت میں سی پی تھا
ساگر ایک چھوٹا سا شہر ہے بلکل ہندوستان کے وسظ میں واقع ہے آجکل اسے مدّھ پردیش کہتے ہیں
ہمارے محلّے میں زیادہ تر ہندو بستے تھے ہمارا گھرانہ میرے والد مرحوم کی وجہ سے بہت 'مولویوں کا گھرانہ' تھا مگر اس میں کچھ 'روشن خیالی' بھی شامل تھی مثال کے طور پر میری بہنیں لڑکیوں کے اسکول مِن داخل ہوئی تھیں اور چار جماعت پاس کیں کیوںکہ وہ پرائمری اسکول تھا اگرچہ پردے کا انتظام تھا مگر فلم دیکھنے کی اجازت تھی امّاں جان سمیت سب بچوں کو گنی چنی چند فلمیں سہی مگر میں نے بچپن میں اپنی فیملی کے ساتھ دیکھیں اس زمانے میں شادی سے پہلے گھر میں ڈھولکی شروع ہو جاتی تھی کمال یہ ہے کہ میری بڑی بہن کو بلایا جاتا تھا وہ ڈھولکی بھی بجاتی اور گاتی بھی تھیں لوک گیت 'دادروں ' کی شکل میں تھے بلکہ ان کے بول بھی اسی قسم کے ہوتے تھے
' ڈالیں گلے میں موہن مالا بلم انگنا میں کھڑے
مجھے تو طرزیں بھی یاد ہیں مگر لکھ نہیں سکتا ایک اور یاد آئ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اب دیکھئے کیسے کٹے
پھر ہم پنجاب آگئے اور یہاں بھی شادی سے پہلے وہی رواج تھے گائوں مِن بجائے ڈھولکی کے دف رکھا جاتا تھا میری بڑی بہن کی بیٹی اسی طرح بلائ جاتی تھی اسے بھی وہی شوق تھے اور اب گیت پنجابی تھے
"چٹھّی آئ زورآور دی ی ی ہو اللہ جانے گھٹّ کے سینے نال لاواں
سحیب جانے گھٹّ کے سینے نال لاواں کہ
کہ چٹھّی آگئ زورآور دی ی ی ہو
اور زیادہ اس وقت یاد نہیں آرہے
آللہ دونوں کو جنّت میں جگہ عطا فرنمائے دونوں اللہ کو پیاری ہو چکی ہیں
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/
ساگر ایک چھوٹا سا شہر ہے بلکل ہندوستان کے وسظ میں واقع ہے آجکل اسے مدّھ پردیش کہتے ہیں
ہمارے محلّے میں زیادہ تر ہندو بستے تھے ہمارا گھرانہ میرے والد مرحوم کی وجہ سے بہت 'مولویوں کا گھرانہ' تھا مگر اس میں کچھ 'روشن خیالی' بھی شامل تھی مثال کے طور پر میری بہنیں لڑکیوں کے اسکول مِن داخل ہوئی تھیں اور چار جماعت پاس کیں کیوںکہ وہ پرائمری اسکول تھا اگرچہ پردے کا انتظام تھا مگر فلم دیکھنے کی اجازت تھی امّاں جان سمیت سب بچوں کو گنی چنی چند فلمیں سہی مگر میں نے بچپن میں اپنی فیملی کے ساتھ دیکھیں اس زمانے میں شادی سے پہلے گھر میں ڈھولکی شروع ہو جاتی تھی کمال یہ ہے کہ میری بڑی بہن کو بلایا جاتا تھا وہ ڈھولکی بھی بجاتی اور گاتی بھی تھیں لوک گیت 'دادروں ' کی شکل میں تھے بلکہ ان کے بول بھی اسی قسم کے ہوتے تھے
' ڈالیں گلے میں موہن مالا بلم انگنا میں کھڑے
مجھے تو طرزیں بھی یاد ہیں مگر لکھ نہیں سکتا ایک اور یاد آئ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اب دیکھئے کیسے کٹے
پھر ہم پنجاب آگئے اور یہاں بھی شادی سے پہلے وہی رواج تھے گائوں مِن بجائے ڈھولکی کے دف رکھا جاتا تھا میری بڑی بہن کی بیٹی اسی طرح بلائ جاتی تھی اسے بھی وہی شوق تھے اور اب گیت پنجابی تھے
"چٹھّی آئ زورآور دی ی ی ہو اللہ جانے گھٹّ کے سینے نال لاواں
سحیب جانے گھٹّ کے سینے نال لاواں کہ
کہ چٹھّی آگئ زورآور دی ی ی ہو
اور زیادہ اس وقت یاد نہیں آرہے
آللہ دونوں کو جنّت میں جگہ عطا فرنمائے دونوں اللہ کو پیاری ہو چکی ہیں
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/
No comments:
Post a Comment