Friday, April 22, 2011

آہ معین اختر

پاکستان میں پایہ کے مزاحیہ اداکار یا مزاحیہ قصہ گو گنے چنے ہی ہیں ان ممیں ایک واحد شخصیت جناب معین اختر صاحب کی ہے اللہ کو پیارے ہو گئے انا لاللہ وانّا الیہ راجعون
 شستہ قسم کا مذاق نکال کر لانا اور پھر اس کو سامعین کے سامنے کمال ادا سے پیش کرنا انہی کا خاصہ رہا ہے قصہ کو خاص طرز میں بیان کرنا اور اپنی خاص قسم کی مختلف آوازوں مین ڈھالنا وہ اس کی ایسی مہارت رکھتے تھے کہ ہم داد دیتے رہ جاتے ہیں اللہ نے انہیں آواز پر ایسا ملکہ عطا کیا تھا کہ وہ  دنیا بھر کی چیزوں کی آواز بنا سکتے تھے
 پاکستان سے چلتے ہوئے ، یعنی کَی سال پہلے کی بات کر رہا ہوں میری بہن نے میری جیب میں ایک کیسٹ ڈال دیا تھا  جو معین اختر کے پرانے شو سے رکارڈ کیا ہوئا تھا جس میں وہ اس زمانے کی گاڑیوں کا بیان کرتے ہیں جب ٹیپ لگائیں تو گاڑی کے دھچکوں سے گانے کی آواز بھی اچکتی تھی خیر وہ میرے بہت کام آیا بچّے چھوٹے تھے اور انہیں اردو سے تعارف کرانا تھا بس اتنا فائدہ ہوءا کہ میرے صاحبزادے نے اردو بولنی شروع کردی اور صاحبزادی نے بھی گو وہ زیادہ تر انگریزی میں ہی سہی۔ مجھے یاد ہے کہ جگنو --بیٹے کو پیار سے پکارنے کا نام--- نے ٹیپ سن رکھا تھا اور زبانی یاد ہوتا جارہا تھا اس میں معین صاحب وہ غزل سناتے ہیں
یہ نہ تھی ہماری قسمت---
 تو پہلے مہدی حسین کی طرز پر سنانے کے بعد پھر وہ 'ماڈرن' طرز پر سناتے ہیں اب میں اس کو اپنے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا سننے سے تعلّق ہے
 تو جگنو پوچھنے لگا کیا ساری غزل بھی مل سکتی ہی  یعنی اس ماڈرن طرز میں؟
 مجھے اس کی معصومیت پہ بہت پیار آیا۔
اللہ معین صاحب کی مغفرت فرمائے اور جنّت میں جگہ عطا فرمائے


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

1 comment:

  1. Agar khuda mujhe dubara zindagi de aur pooche: "Kiya banna chaho ge?". My reply would be "Moin Akhtar"! (I mean it)

    ReplyDelete