Saturday, August 20, 2011

مسلمان بچّوں کی پرورش امریکہ میں

گزشتہ سے پیوستہ

عربی کا لفظ -مضغہ- بہت پرمعانی ہے چودہ سو برس سے سمجھتے آئے ہیں کہ  'ایسی بوٹی جس پر داںتوں کے نشان ہوں    چنانچہ
جب ایک ماہر علم جنین یعنی
Embryologist
کو سمجھایا گیا تو حیرت سے انگشت
 بدندان رہ گیا پھر اسے ' لوتھڑا' ایک جونک نما شکل بتائی گئ تھی ان سب کا مطالعہ کیا تو اسے اندازہ ہوا کہ اس 'کتاب' میں چودہ سو سال پہلے ایسی باتیں بتائ گئیں تھین ظاہر ہے کہ محمّد-صلّ اللہ علیہ و سلّم- ایسی معلومات کہیں سے لینے کے قابل نہ تھےچنانچہ اس کے ساتھ سارے امبریالوجسٹ جو تھے وہ اس نتیجے پر پہںچے بغیر نہ رہ سکے کہ یہ الفاظ صرف خالق حقیقی ہی بتا سکتا ہے 
  پھر ایک اور حقیقت کی طرف دھیان دیجئے
 قرآن کریم بتا رہا ہے -- اور یہ سورہ نحل والی آیت سے ہے--
  تمھین کان دیئے ۔ ۔ ۔  اور آنکھیں دیں ۔ ۔ ۔  اور سوچنے کے لیئے دل دیئے
اس ترتیب میں ایک 'راز' پوشیدہ ہے ہمیں سائنس بتا رہی ہے کہ جب بچّہ پیدا ہوتا ہے تو اس کی قوّت سامعہ پہلے ہی کام کر رہی ہوتی ہے  آنکھیں تقریبا" ایک ماہ کی عمر تک صحیح کام شروع کرتی ہیں اور دل یعنی سمجھ بوجھ سب سے بعد میں  کام شروع کرتی ہے
قوت سامعہ کے متعلق دو باتیں غور طلب ہیں ایک تو یہ کہ جیسے ہی یہ اعضا جنین میں بنتے ہیں اور دماغ  کے خلئے کام شروع کرتے ہیں تو بچّہ ماں کی آواز سننے لگتا ہے اس وجہ سے جہاں اس کی باتیں اور اس کی زبان سنے گا اسے قرآن کے الفاظ بھی سننے کا موقعہ ہے ا سلئے میرا مشورہ حاملہ عورت کے لئے یہ ہے کہ وہ اس دوران میں قرآن کی تلاوت آواز کے ساتھ کرے
دوسری بات یہ کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ پیدائش کے بعد بچّے کے کان میں اذان دی جائے اب اس بات کی حقیقت پتہ لگ رہی ہے کیوں یہ کہا گیا۔ بچّہ سن رہا ہے اس کا دماغ اس آواز کو رکارڈ کر رہا ہے آپ اس کمپیوٹر میں ڈیٹا داخل کر رہے ہیں
 اب پھر میں آپ کی توجّہ بطن مادر کی طرف مبذول کر ا رہا ہوں مان کو کیا کھانا پینا ہے کیا پڑھنا ہے کیا دیکھنا ہے کیا سوچنا ہے کیسی پابندی سے نماز اور قرآن کو اپنانا ہے یہ سب کیوں ضروری باتیں ہیں آپ ان مثالوں سے بخوبی سمجھ گئے ہوں گے

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Saturday, August 13, 2011

امریکہ میں مسلمان بچوںکی پرورش


 تقریبا" بیس سال پہلے میں نے اس عنوان پہ کچھ لکھاتھا اس کا نچوڑ اور ضروری تبدیلیوں کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں خیال تھا کسی رسالے میں بھیجوں گا پھر ارادہ ترک کر دیا تھا
  زیادہ تر اپنے جیسے مشرق سے آئے ہوئے متوطّن لوگوں کے حالات کو مدّنظر رکھتے ہوئے لکھ رہاہوں اور چوںکہ بہت سست رفتاری سے لکھتا ہوں اس لیئے کئ قسطوں میں لکھنے کا ارادہ ہے اس لِئے آپ سے صبر اور تحمّل کی درخواست ہے
 بچوں کی پرورش بذات خود یہاں ایک مسئلہ ہے پھر مسلمانوں کے لئے اور بھی زیادہ مشکل ہے ھم اپنے  مشرقی ممالک سے جواسلامی اقدار اور تہذیب کے زیور اپنے ساتھ لائے ہیں انھیں یہاں قائم کرنا ہے باقی رکھنا ہے بلکہ فروغ دینا ہے 
الحمد للہ اکثر دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ ہر شہر میں مسلمانوں نے مسجدیں اور سکول بنا ڈالے ہیں اس طرح بچّوں کو اسلامی ماحول اور اسلامی تہذیب سے تعارف کی حد تک واقفیت ہو جاتی ہے مگر در اصل ہر بچّے کی شخصیت کی صحیح اسلامی تعمیر کے لیئے بہت پہلے کام شروع کرنا پڑتا ہے اس بات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے میں آپ کی توجّہ چند بنیادی اصولوں کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں 

بچوں کی تعلیم کے لئے  سکول وغیرہ سب ٹھیک ہیں مگر پہلا سکول ماں کی گود ہوتا ہے تو اس کے متعلّق آپ کے کچھ گوش گزار کروں       
  اولا" یہ کہ والدین کو کیا کرنا چاہئے - یہ جان لیجئے کہ اسلام نے بچّے کی پرورش کےلئےماں پہ باپ کی نسبت زیادہ ذمّہ داری ڈالی ہے
   ثانیا"    ماننا چاہئے کہ جس ماحول میں بچّہ پرورش پائے گا وہ اسلامی ہونا  ضروری ہے اس سلسلے میں لوگ نہیں سمجھتے  کہ 'ماحول' بطن مادر سے ہی شروع ہو جاتا ہے ممکن ہے یہ آپ کو عجیب لگے مگر موجودہ سائنسی دور میں سمجھنا مشکل نہیں میڈیکل مثالیں بہت سی ہیں ایک دو کا ذکر کروںگا
۱--  کچھ بیماریاں ایسی ہیں کہ اگر وہ حاملہ عورت کو لاحق ہوں تو جنین کی نشوونما اور ساخت پر اثر پڑتا ہے
۲--دوائیں بھی ایسا اثر پیدا کر سکتی ہیں
 بیسویں صدی کی چھٹی دھائ کے اوائل  کا ذکر ہے جب طبّی دنیا میں ایک ہولناک قسم کی تکلیف نوزائدہ بچوں مین دیکھی گئ ان دنوں ایک ذہنی تسکین کی دوا عام تھی  'تھیلیڈومائڈ' - وہ جن حاملہ عورتوں نے  حمل کے اوائل میں کھائ تھی ان کے جو بچّے پیدا ہوئے ان کے بازو اور ٹانگیں بہت چھوٹے رہ گئے یا بالکل نہیں اگے   چنانچہ معلوم ہوا کہ بچّے کی جسمانی اور اسی طرح ذہنی ساخت پر ماں کی کن کن باتوں کا اثر پڑتا ہے شائد آپ نے دیکھا ہوگا کہ ماں بننے والی عورتوں کے کمروں میں خوبصورت بچوں کی تصاویر لٹکا دیا کرتے تھے تو میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ماں باپ جو کچھ اپنے  بچّے میں دیکھنا  چاہتے ہیں انہیں اس ہونے والی ماں کو اس طرز کا ماحول دینا ہے جہاں اس کی بودوباش غذا و خوراک اور ضروری جسمانی ہلکی ورزش وغیرہ کا خیال رکھا جانا ہے تو اسی طرح ا سے نماز کی پابندی اسلامی لٹریچر کی فراہمی  وغیرہ کی طرف بھی دھیان دینا ضروری ہے
ثالثا" --یہ یاد رھے کہ ہر بچّے کی شخصیت جدا ہوتی ہے حتّےا کہ جڑواں بچّوں کی بھی --جیسے انگلیوں کے پوروں کی 
رابعا" --  جہاں تک انسانی جبلّت کا تعلّق ہے ہر بچّہ میں وہی ہوتی ہے خواہ وہ کالا ہو یا گورا، پاکستانی ہو یا یوروپین یعنی دست قدرت نے جو انھیں بخشا ہے برابر ہے صحیحین میں  روایت ہے کہ رسول اللہ صلّ اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا
'کوئ بچّہ پیدا نہیں ہوتا مگر اسلامی فطرت پر پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں'
یہ تو بچّہ کی روحانی کیفیت کا ذکر ہے لیکن جہاں تک جسمانی حالت کا تعلّق ہے ہمیں مجودہ سائنس کی روشنی میں بھت سی معلومات حاصل ہوئ ہیں تاھم خالق حقیقی نے ہمیں اس معاملے میں نہائت عمدہ معلومات فراہم کی تھیں علوم جنین پر جو کام پچھلی نصف صدی میں ہوا ہے ان کو دیکھتے ہوئے ان آیات قرآنی کے مطالب ہمارے لئے آسان ہو گئے ہیں
 آپ سے درخواست کر رہا ہوں کہ مندرجہ ذیل آیات کی تفسیر اپنی پسند کی تفسیر 
                                               میں ملاحظہ کریں
" کیا انسان پر لامتناہی زمانے کا ایک ایسا وقت بھی گزرا ہے بجب وہ کوئ قابل ذکر چیز نہ تھا ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفہ سے پیدا کیا - - - - - - - -"
76 آیہ نمبر ایک اور دو-- سورہ دہر - نمبر                                           

اب ذرا ایک انوکھی تفصیل ملاحظہ ہو
ہم نے انسان کو مٹّی کے ست سے بنایا -پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئ بوںد میں تبدیل کر دیا پھر اس بوںد کو لوتھڑے کی شکل دی - پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا - پھر بوٹی سے ہڈّیان بنائیں پھر ہڈّیوں پر گوشت چڑھایا - پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کھڑا کیا -پس بڑا با برکت ھے اللہ سب کریگروں سے اچھّا کاریگر

    آیات- ۱۰ تا ۱۴ سورہ نمبر ۲۳ یعنی المومنون

پھر دیکھئے مزید سورہ نحل سولھویں - ایہ نمبر ۷۸
        اور اللہ نے تمھیں مائوں کے پیٹوں سے نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہ جانتے تھے - اس نے تمھیں کان دیئے آںکھیں دیں اور سوچنے کے کیئے دل دیئے اس لیئے کہ تم شکر گزار بنو  
ان چند آیات میں ہدایت اور یاد دہانی کی خاطر ربّ العزّت نے کچھ علم جنین کے اشارات سے ہمیں جو علم کے موتی دئے ہیں ان پر غور کیجئے
 اوّل یہ حق نے انسان کو مٹّی سے پیدا کیا اور اس کے بعد 'نطفہ' کا بیان آجاتا ہے مٹّی سے نطفہ تک کا علم ہم نہیں جانتے پھر نطفہ میں "دورنگی بوند' کیا ہے لوتھڑا اور بوٹی ، ہڈّیان وغیرہ کیسے تیّار ہوتی ہیں سائنس نے تمام معلومات حاصل کر لی ہیں  یہ تو ایک عام حیاتیات کی تھوڑی سی شدبد رکھنے والا بھی جانتا ہے میری اگلی تحریر میں آپ کی توجّہ اس لفظ کی طرف کرائ جائے گی جس کا ترجمہ 'بوٹی' کیا گیا ہے یعنی  مضغہ



Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Sunday, August 7, 2011

قتیل شفائ کی غزل

 اس شعر کی خوبیاں مجھے مجبور کر رہی ہیں کہ آپ کی نظر کروں
 ملاحظہ کیجئے

تو ملا ہے تو یہ احساس ہوا ہے مجھکو
یہ میری عمر محبت کے لئے تھوڑی ہے
اک ذرا سا غم دوراں کا بھی حق ہے جس پر
میں نے وہ ساںس بھی تیرے لئے رکھ چھوڑی ہے

 مشہور شاعر ہیں مگر اس شعر کا انداز  بہت دل کو لگتا ہے واہ واہ کہتے ہوئے زبان نہیں تھکتی
 پوری غزل درج کر رہا ہوں                                                   
زندگی  مین تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا
اوپر دیکھئے اس کے بعد

تجھ پہ ہو جائوںگا قربان تجھے چاہوںگا      
میں تو مر کر بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 اپنے جذبات میں نغمات جگانے کے لئے
 میں نے دھڑکن کی طرح دل میں سجایا ہے تجھے
 میں تصور بھی جدائ کا بھلا کیسے کروں
 میں نے قسمت کی لکیروں سے چرایا ہے تجھے
         پیار کا بن کے نگہبان تجھے چاہوںگا
 میں تو مر کر بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 تیری ہر چاپ سے جلتے ہیں خیالوں میں چراغ
 جب بھی تو آئے جگاتا ہوا جادو آئے
 تجھ کو چھو لوں تو پھر اے جان تمنا مجھکو
 دیر تک اپنے بدن سے تیری خوشبو آئے
 تو بہاروں کا ہے عنوان تجھے چاہوںگا       میں تو مر کر بھی۔۔۔

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/