Wednesday, March 21, 2012

۲۱ مارچ اور عمرہ کا بیان

 موسم بہار کا شروع آج کا دن سمجھا جاتا ہے
واقعی آس پاس کے پودوں درختوں وغیرہ میں کوںپلیں پھوٹتی نظر آرہی ہیں اور اس تبدیلی کا احساس دلا رہی ہیں خنکی میں ہلکی ہلکی گرمی آ رہی ہے۔
خیر میں تو ابھی حال میں ہی مکّہ المکرّمہ  اور مدینہ المنوّرہ کی سیر کرتا آیا ہوں جہاں موسم قدرے گرمی مائل تھا
زمزم کا حال اپنے انگریزی بلاگ میں لکھ چکا ہوں اچھا خاصا رش تھا ہم نے ایک ہفتہ گزارا صحن بھرا رہتاتھا اور طواف کم ہوتا نہیں ملا رکن یمانی کو اشارہ ہی کرتے رہے وہاں ہاتھ لگانے کے لیئے تقریبا" حجر اسود والا جمگھٹا تھا اور مجھے دھکے پسند نہیں نہ میری عمر اجازت دیتی ہے۔ مقام ابراہیم پہ بھی جمگھٹا رہتا ہے لیکن ایسا نہیں کہ آپ جھانکنا چاہیں تو نہ کر سکیں مسلمان جوش میں حدود پہ قائم نہیں رہ سکتے۔ مقام ابراہیم پہ میں نے ایک عورت کو سجدہ کرتے دیکھا جو بجائے کعبہ کیطرف سجدہ کرنے کے مقام ابراہیم کو سجدہ کر رہی تھی اسی طرح چوںکہ ملتزم کی جگہ ہر وقت بھری رہتی ہے تو کعبہ کی ساری دیواروں پہ لوگ سر رکھے دعائیں کرتے رہتے ہیں حطیم میں ہم نہ جا سکے سعی کے لیئے وہیل چیئر کا سودا کرنا پڑتا ہے اس میں کوئی سٹینڈرد نہیں جیسا حلق یا قصر کے لئے ہے مانگنے والوں کا قصّہ پرانا ہے صرف اپاہج لوگ ہی دیکھے اور وہ بچّے تھے مجھے بتایا گیا کہ وہ بچے کی ٹہنی ایسے طریقے سے دہری کرکے باندھتے ہیں جیسے کٹی ہوئی ہو۔ لیکن اب اتنے زیادہ نہیں جتنے پہلے ہوا کرتے تھے زمزم لیجانے کی اجازت ہے لیکن اپنے گھرون کو یا دوسرے ملک کو نہیں لیجانے دیتے گورنمنٹ نے بند کردیا ہے زمزم دکانوں پر بھی نہیں ہے اب یہ بھی دیکھا کہ جوتے رکھنے کے لئے پلاسٹک کی تھیلیاں ملتی ہیں اپنی تھلیاں بھی لوگ لاتے ہیں مگر وہ ہوائی  یا انگوٹھے والی چپلوں کا رواج پرانا ہی ہے میں اپنی ہوائی چپل لیکر تنعیم مسجد گیا دو نفل پڑھ کے احرام کی عمرے کی نیت کی اور باہر نکلا تو مجھے اپنی چپل نہ ملی ایک اور چپل پہن کر مسجد حرام لے آیا اور وہاں چھوڑ دی یعنی ڈونیٹ کردی
 اس بات کا افسوس ہوا کہ اس وقت صحن میں عورتوں کو نماز کے لئے جگہ نہیں دی جاتی طواف کے لئے وہاں جانے کی اجازت ہے نئی اور ماڈرن عمارات وغیرہ سب نے مل کے خوبصورت جگہ بنا دی ہے مگر کعبہ پر اس بڑے برج-ہلٹن ٹاورز-  کا زیادہ اثر ہے کعبہ چھوٹا لگنے لگا ہے سعی کے لئے چار منزلیں بن گئی ہیں مگر اب صفا پہ چڑھ کر کعبہ نظر نہیں آتا میلین اخضرین پر دوڑنے سے مجھے پھر امّاں جی یاد آئیں اور وہ احساس ہوا کہ اللہ تعالےا نے ایک ماں کی بچے کے لئے بیچینی اضطراب اور تڑپ کو کیوں  عمرہ یا حج کاایک رکن بنا دیا

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment