میں نے جب پاکستان سے انگستان ہجرت کی اس وقت اٹھاءیس سال کا ہو چکا تھا اور ایسے "دن" کے متعلق مجھے کچھ معلوم نہیں تھا کہ ہمارے کلچر میں وےلنٹائن کا کوئ تصور نہیں تھا مگر سن باسٹھ میں اس تاریخ پر سب معلومات حاصل ہوئیں وہ یوں کہ ایک نرس نے میرے سینئر کے نام ۳۲ خط لکھے تھے محترمہ اس آستریلین سرگن پر بری طرح فریفتہ تھین چوںکہ ہندوستان میں پیدا ہوئ تھیں اس لئے ٹوٹی پھوٹی ناگریزوں والی اردو بول لیتی تھین اور مجھے کہا کرتی تھین کہ میں اس ڈاکٹر کو ان کے لئے 'رام' کرنے میں کچھ مدد کروں
خیر بات اس "ڈے" کی چلی تھی اور میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ آج کل پاکستان میں یہ "ڈے" اسی طرح منایا جاتا ہے گو مجھے اس کا زیادہ علم نہیں مگر چند 'مسلمان' بچوں کی طرف سے فیس بک پر دیکھتا ہوں کہ وہ اس کی سخت مذمّت کرتے ہیں مجھے سمجھ نہیں آسکتا کیوںکہ میں جس ماحول میں کالج اور یونیورسٹی میں پڑھا ہوں مغربیت تو تھی مگر ایسے دن منانے کا کچھ بھی رواج نہیں تھا اور باوجود اس چیز کے کہ ہم انگریزی اور امریکن فلمیں دیکھا کرتے تھے مگر ان فلموں کا اثر "کہانیوں' جیسا ہی تھا تو امریکن یا انگریزی کلچر کو ہم نے زیادہ "اپنانے" کی کوشش نہیں کی تھی بلکہ اس کا خیال تک نہیں آیا تھا۔
کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اسقدر آگے جا چکی ہے کہ یہاں کی 'سلینگ' تک پاکستان میں سمجھی جاتی ہے
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/
خیر بات اس "ڈے" کی چلی تھی اور میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ آج کل پاکستان میں یہ "ڈے" اسی طرح منایا جاتا ہے گو مجھے اس کا زیادہ علم نہیں مگر چند 'مسلمان' بچوں کی طرف سے فیس بک پر دیکھتا ہوں کہ وہ اس کی سخت مذمّت کرتے ہیں مجھے سمجھ نہیں آسکتا کیوںکہ میں جس ماحول میں کالج اور یونیورسٹی میں پڑھا ہوں مغربیت تو تھی مگر ایسے دن منانے کا کچھ بھی رواج نہیں تھا اور باوجود اس چیز کے کہ ہم انگریزی اور امریکن فلمیں دیکھا کرتے تھے مگر ان فلموں کا اثر "کہانیوں' جیسا ہی تھا تو امریکن یا انگریزی کلچر کو ہم نے زیادہ "اپنانے" کی کوشش نہیں کی تھی بلکہ اس کا خیال تک نہیں آیا تھا۔
کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اسقدر آگے جا چکی ہے کہ یہاں کی 'سلینگ' تک پاکستان میں سمجھی جاتی ہے
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/
No comments:
Post a Comment