Thursday, May 15, 2014

جنگوں کے ہیرو

دنیا کی تاریخ میں اگر آپ غور کریں تو ہمیشہ آپ کو ایسے بڑے لوگوں کے نام ملیں گے جنھوں نے جنگوں میں نمایاں شہرت حاصل کی اس بحث کے قطع نظر کہ آدمیوں کو مارنے میں مہارت حاصل کر کے ہر جرنیل اور سپہ سالار کی خواہش اور ترکیب یہی ہوتی ہے کہ کس طریقے سے دشمن کو زیداہ سے زیادہ نقصان کم سے کم وقت میں پنہچایا جائے اسی میں ان کی ناموری پوشیدہ ہے
 مثالیں تو بہت سی ہیں صرف ایک دو لکھ رہا ہوں جنرل آیزنآور دوسری جنگ عظیم کے فاتحان عظیم میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے اپنے ملک مین یعنی امریکہ میں ان کو نہایت عزت اور  ہردلعزیزی کا مقام حاصل ہے دیکھا جائے تو ان کا امریکہ کے رئیس الاعظم منتخب ہونے میں اسی 'جرنیلی' قوت کا دخل ہے لیکن جب آپ ہیروشیما اور ناگاساکی کی تباہی اور انسانیت سوز سفّاکی پہ نظر ڈالیں تو آپ کے دل دہل جاتے ہیں تاریخ یہ بھول جاتی ہے کون اشخاص اس ہولناک تباہی کے ذمہ دار ہیں اسی طرح جنرل پیٹن کا قصہ ہے جو بد تمیزی بدکلامی میں لاثانی ہیں انہیں یاد کیا جاتا ہے میں نے سنا تھا کہ جب ان کے نام پر فلم
                                           بنائی گئ اور اس میں جارج
سی سکاٹ کو ایکٹنگ پر سراہا گیا جو اس نے جنرل پیٹن کے رول میں ادا کی تھی تو اس نے آسکر لینے سے انکار کر دیا
    میں اس فلسفے کو نظر انداز کر رہا ہوں جس میں آدمی لڑنے پہ مجبور ہو جاتا ہے لیکن آپ نے دیکھا تھا کہ جب عراقی
افواج شکست سے دو چار ہوِ تھیں تو بھاگتی ہوِ فوج کے تعاقب میں باوجود اس کے کہ شکست تسلیم کی جا چکی تھی
گنرل شوارزکاف نے جان ببوجھ کر اپنے ٹینکوں سے نہتے فوجیوں پر گولے چھوڑے اور ہمیں ٹی وی پر شان سے اکڑ کر بتایا کہ یہ نہایت خونی حملے ہوں گے یہ ایسے جرنیلوں کا طرّہئ امتیاز شمار ہوتا ہے
 ابھی حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی گِ ہے جس میں عراقی لوگوں کی تباہی جنگ کے علاوہ جو انسانی ظلم دوسری طریقوں سے کئے گئے ہیں جنھین پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ جیسے پرانے زامنے میں بادشاہ اور دوسرے حاکم جانی اور مالی طور پر اپنی رعایا اور مفتوحہ علاقوں کے لوگوں پر جو ظلم و ستم ڈھایا کرتے تھے اب بھی وہی طریقے انسانی تہذیب میں شامل ہیں اگرچہ موجودہ انسانی تہذیب کو اعلےا اخلاقی اقدار کا حامل سمجھا جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان ابھی تک وہی اقدار لئے ہوئے ہےجو قابیل نے ہابیل کے قتل سے شروع کی تھیں


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/