Monday, July 7, 2014

پشاور کے میڈیکل کالج میں

                                   پیشاور میڈیکل کالج   
  جیسا کہ کسی کالج میں بھی ہوتا ہے سب کچھ ویسا ہی میڈیکل کالج میں بھی ہوتا ہے
 آخر سب نوجوانوں کی وجہ سے ہی ہے 'پروفیسر لوگ' تو  ان کی وجہ سے مزے اٹھاتے ہیں چنانچہ سالانہ پروگرام جیسے کالج کی پکنک یا سالانہ کھیلیں اور ڈرامے وغیرہ سب انھیں کے لئے بنتے ہیں اور وہی اس کے پروگرام تیار کرتے ہیں ہم خود ڈراموں اور میوزک پروگراموں میں بطور سٹاف حصہ لیتے رہے ان کی بڑی اچھی یادیں محفوظ ہیں- یعنی ذہن میں کالج ابھی نیا تھا جب ہم نے وہاں کام شروع کیا تھا ابھی پہلی کلاس نکلنے والی تھی تو ان بچوں کو وہ مشکل درپیش تھی کہ ڈاکٹر تو بن جائیں گے لیکن میڈیکل کونسل نے تسلیم ہی نہ کیا تو کیا کریں گے ان کو   یہ الگ کام شروع کرنا پڑا تاکہ  ریکگنائز ہو جائے
 بہت سے لڑکے اور لڑکیاں جو ہمارے سٹوڈنٹ تھے یاد ہیں کبھی کبھی کسی سے ملاقات ہوتی ہے تو یادیں تازہ ہو جاتی ہیں تمام کا ذکر تو نہیں کیا جا سکتا مگر ایک ڈرامہ کے متعلق ضرور لکھنا چاہتا ہوں
 ایک 'سکٹ' ہم نے سٹاف  کی طرف سے تیا کیا تھا جس میں کچھ مضحکہ خیز کچھ سبق آموز سٹوڈنٹ-سٹاف کی باتیں لکھی گئی تھیں اسے ہم پانچ  لیکچراروں نے بڑی خوبی سے پیش کیا جس کی پرایکٹس ہر شام 'ایس ٹونٹی' میں ہوتی تھی ہم نے اس 'پریکٹس کو بھی اپنے لئے بہت مزیدار پایا ہمارے ایک صاحب داڑھی رکھتے تھے ان کو مریض کا  حصہ دیا گیا تھا اور انھیں کے ڈائیلاگ مضحکہ خیز تھے اور وہ بڑے ماسٹرلی طریقے سے ادا کئے گئے بٰعد میں ہمیں پتہ چلا کہ کچھ لوگ جو ہمیں جانتے نہیں تھے کہ رہے تھے کہ اس مریض کی داڑھی تو بلکل اصلی لگتی تھی
 وہ 'سکٹ' ابھی تک میرے پاس لکھا پڑا ہے اس کے علاوہ میں میوزک ڈاءریکٹر بھی تھا سٹاف کی طرف سے ان بچوں اور بچیوں کو 'میری' سپرویژن' تھی پشاور میں لڑکے اور لڑکیوں کو ابھی ایسی کھلے اجازت نہیں تھی اس لڑکیاں کچھ ہچکھچاہٹ سے آتی تھین کہ بعد میں پروفیسر صاحب کلاس میں 'رکارڈ لگائیں گے
 -----ایک سٹوڈنت یاد آتا ہے جو بہت اچھی باںسری بجاتا تھا جس کمپٹیشن میں بھی وہ گیا پہلا انعام لے کے آیا خصوصا' جب وہ اس کا نام یاد نہیں تھا ایک اور صاحب سے بات ہوئ تو معلوم ہوا اور یاد آیا- اس کا نام اقبال چغتائ تھا  اب نہ معلوم کہاں ہوگا------راگ پہاڑی کی دھن شروع کرتا تھا تو حال پہ سنّاٹا چھا جاتا تھا
پشاور بھی لکھتے ہیں پیشاور بھی لیکن پشتو میں  پخاور لکھتے ہیں یا بولتے ہیں لکھنے میں خ نہیں "خیں' ہوتی ہے اس لئے کہ جنوبی علاقوں میں خین کو شین بلاتے ہیں تو جب میں چمن میں تھا تو اس فرق کا پتہ چلا

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment