ہم آپ سب موسیقی سے بخوبی واقف ہیں لیکن میں اس وقت اس کا تجزیہ کرنا چاہتا ہوں
سب سے پہلے تو یہ دیکھئے کہ میوزک ہمیں سکون دیتا ہے اور سننا اچھا لگتا ہےتو بھلا یہ کیسے ہوتا ہے۔ ہے تو آخر بس ایک آواز ہی نا- توپھر ایک گدھے اکی ڈھیںچوڈھیںچو کیوں اچھی نہیں لگتی
اس فرق کو سمجھنے کے لئے ہمیں چند بنیادی باتوں کی طرف دھیان دینا ہوگا
اوّل یہ کہ آواز جو ہمارے کانوں میں پہنچتی ہے اسے ہم کیسے سنتے ہیں - آواز ہوا میں کچھ لہریں پیدا کرتی ہے جو کان کی طرف آئیں تو کان ان لہروں کو کان کے سوراخ کی طرف موڑ دیتا ہے اس سے ایک نالی میں داخل ہوتی ہیں آگے کان کا پردہ آجاتا ہے اس سے یہ لہریں ٹکراتی ہیں اور ایک ارتعاش پیدا ہوتا ہے جو پردے کی اندر کی طرف تین باریک منّی سی 'ہڈّیوں' کو ہلاتا ہے اس سے اندرونی کان میں جو نالیاں ہیں اور ان میں جو'مایہ' موجود ہے ان لہروں کے ارتعاش کو ایک قسم کے اندرونی پردے کو محسوس کراتا ہے جس میں ایسے خلیہ جات ہیں جن کا تعلق ان نسوں سے ہے جو دماغ کو جا کرملتی ہیں اور جوش دلاتی ہین یا محرک کرتی ہیں
دماغ کا وہ
حصہ جو قدرت نے قوت سماعی کے لئے مخصوص کیا ہے اس مین تحرّک پیدا ہوتا ہے یعنی ہم اس آواز کو 'سن لیتے ہیں' دماغ ان حصّوں میں دوسرے حصّوں سے کنیکشن ہین تو ان سے آپس میں 'گفتگو' ہوتی ہے جو اس آواز کا مطلب سمجھاتے ہیں چنانچہ اس طرح ہم کہتے ہیں اس آواز کا یہ مطلب ہے یا یہ بے مطلب بات ہے یا چٹخنی چڑھانے کی آواز ہے یا ڈھیںچو ڈھیںچو ہے وغیرہ
یہاں تک صرف آواز کی بات تھی اس کے بعد اس کا پہچاننا تھا پھر اسکا مطلب معلوم کرنا تھا تو یہ کہ کیا مطلب ہے اس کے بعد سمجھنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے سمجھنے کے لئے پہلے سے معلومات ہونی چاہیئں دھیان ہونا چاہیئے وغیرہ وغیرہ یہ سب دماغی کام ہیں
تواب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ موسیقی کیاچیز ہے
اآواز دو قسم کی ہوگئ - ایک وہ جس کا مطلب ہو یعنی معنی والی آواز دوسری وہ جس میں کوئ معنےا نہیں یا جس کو ہم کسی خاص آواز سے نہ ملا سکیں جیسے گدھے کی آواز یا چٹخنی کی آواز تو ایسی کو ہم 'شور' کہ سکتے ہیں یعنی بے معنی آواز بس شور ہے اور 'شور' وہ بھی ہے جو کانوں کو برا لگے آواز اگر بہت زیادہ تیز ہے تو وہ بھی کانوں کو بری لگتی ہے بلکہ کانوں کو یا قوت سماعی کو نقصان پہنچاتی ہے
معنی والی آواز- یعنی جس کو ہم سمجھتے ہیں- سے ہم اس کے اثر کے مطابق اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں- نصیحت ہے تو اس پر عمل کر لیتے ہیں اچھی بات ہو تو اس سے خوش ہو لیتے ہیں بری خبر ہو تو اس سے رنجیدہ ہوجاتے ہیں وغیرہ وغیرہ پھر ان اچھی باتوں میں دل کو خوش کرنے والی بہت سی چیزیں ہیں اس میں کس قسم کے الفاظ ہیں کس طریقہ سے ادا کی گئی ، کس کی طرف سے تھی الفاظ کو کیسے جوڑا گیا کیا الفاظ ایک خاص ایک مسجّع اور مقفّفےا عبارت کا حصّہ ہیں کیوںکہ ان سب باتوں کا اپنا اپنا تاثّر ہے اور ہر خصوصیت ان الفاط کے معنےا اور تاثّر کو بڑھاتی ہے
اب آتے ہیں ہم موسیقی کی طرف
موسیقی ایک ایسا آرٹ ہے جو مختلف آوازون کو ایک ایک ربط اور قاعدے مین ملاکر پے در پے سلسلہ مین یوں جوڑتا ہے کہ ایک لڑی سی بن جائے اس طرح ان آوازوں میں ایک وزن ایک ارتباط تیار ہو جاتا ہے مزید یہ کہ آوازوں کی لہروں مین ایک مقرّر اوںچائ یا نیچائ کی ساخت پیدا ہو جاتی ہے
یہ موسیقی کی تعریف میں نے اپنی کوشش سے ڈکشنریاں دیکھ کر لکھی ہے آپ کو یہ محسوس ہوگیا ہوگا کہ موسیقی کی تعریف کتنی مشکل ہے گو آپ اور میں اسکو آسانی سے سمجھ لیتے ہیں --اگلی قسط ملاحظہ کیجئے
Please visit my English blog at Saugoree
No comments:
Post a Comment