جب ہم مڈل سکول مین پڑھتے تھے
وہ زمانہ غریبی کا زمانہ تھا عام کاغذ اتنے سستے نہیں تھے کہ انھیں فضول رف کاموں کے لئے ضائع کیا جائے
عام لیڈ (lead) کی پنسلیں بھی زیادہ استعمال نہیں ہوتی تھیں یاد رہے کہ کہ ہم گائوں مین پڑھتے تھے ممکن ہے شہر کے سکولوں میں ایسی باتیں نہیں تھین مگر پھر بھی کاغذ اور پنسل احتیاط سے استعمال ہوا کرتے تھے آجکل کاغذ کمپیوٹروں کی وجہ سے بہت سستے سمجھے جاتے ہیں اور کاپیاں بھی سکول کے بچے ڈھیروں خریدتے ہیں
وہ بچے جن کے گھروں میں کوئ فوجی ہوتا تھا ان بچوں کے پاس فوجی تھیلے ہوتے جوبطور بستہ استعمال ہوتے تھےکیوں کہ ایک تو یہ کہ انھیں مفت ملتے اور دوسرے یہ کہ بہت مضبوط ہوتے عام بچے مضبوط چادر کے ایک چوکور ٹکڑے میں کتابیں باندھ کر اسے بستہ بنا لیتے تھے ہمارے پاس باقاعدہ ایک تھیلا تھا جیسے بازار سے چیزیں لانے والا ہوتا ہے فوجی گھر والوں کے بچوں نے ہمیں ایک عجیب سے کاغذ سے ملایا وہ گول لپٹا ہئوا سا تھا جو ہمیں بہت بعد میں معلوم ہوا کہ اس کاغذ سے انگریز اپنی تشریف صاف کرتے ہیں یعنی فراغت کے بعد-
خیر کالج میں جانے کے بعد ہم بھی پکے شہری ہوگئے
لیکن آجکل کئ گھروں میں وہی 'ٹیشو' والا کاغذ پھر استعمال ہونے لگا ہے اور اب اس سے کھانے کے بعد ہاتھ پوںچھنے کے استعمال میں لایا جاتا ہے اسے شائستگی میں شامل کر لیا گیا ہے
لکھنے کے لئے گائوں میں پنسل کے علاوہ قلم اور پر استعمال ہوتے تھے
قلم کی کوئ قیمت نہیں ہوتی تھی کیوںکہ اس کے لئے ' کانّا' عام جگہ جگہ اگا ہئوا مل جاتا تھا یعنی اس کی جھاڑی اردو میں اسے 'سرکنڈہ کا نام دیا گیا ہے اور ایک شاخ میں سے کئ قلمی بن جاتی تھین انھیں خوبصورتی سے گھڑا جاتا تھا کسی
تیزچاقو سے اور اردو لکھنے کے لئے اس سے بہتر اور کچھ نہیں
خوشخطی ایک ایسا آرٹ ہے جو سب لڑکوں کو سیکھنا پڑتا تھا بچوں کو سب سے پہلے ماسٹر قلم پکڑنا سکھاتے یہ چیزیں اب عام علم میں ہی نہیں بچے جیسا چاہے قلم پکڑ لیں کوئ اس مین ترمیم کرنے والا نہیں
اب آئیے ' پر ' کی طرف
پر - ایک پرانا نام ہے یعنی اس زمانے سے جب لکھنے کے کئیے کسی پرندے کے پر کو استعمال کیا جاتا تھا ہم جس کو پر کہ رہے ہیں اسے اردو میں قط یا قلم ہی کہ لیا جاتا ہے یعنی وہ قلم جس میں نب لگائ جاتی ہے اور اردو یا انگریزی کے لئے علیدہ علیحدہ نبیں ملتی تھی ماسٹر لوگ اس کے استعمال کے لئے بھی اسکو صحیح طریقے سے پکڑنا سکھاتے اور انگریزی لکھنے کے لئے چار لکیروں والا کاغذ استعمال ہوتا تھا اردو کے لئے ایک ہی لکیر والا
سکھایا یہ جاتا تھا کہ میم اور نون یا ی لکھنے میں لکیر کے نیچے کیا حصہ ہوگا اور اوپر کیا ہوگا
پھر زمانہ بدلا اور فائونٹیں پین آ گئے
خوشخطی ختم ہونی شروع ہوگئ اس کے بعد 'بائرو ' پین اور پنسلیں آگئیں اور یہ سب کچھ ماضی کا حصہ ہو گیا
Please visit my English blog at Saugoree
mere waldein ye sb kahanian sunatay hein, thek hay shaid waqt chezein badal deta hy, lekin iss sb tabdeli mein poora maashra boht kuch kho deta hy.. :(
ReplyDelete