Friday, June 17, 2016

درود شریف اور جمعہ


آج جمعہ ہے اور رمضان شریف بھی لیکن ہمیں تاکید کی گئ ہے کہ جمعہ کے روز درود پڑھنا چاہئے ویسے تو جب بھی پڑھین اچھا ہے آج تو اور بھی اچھا ہے
 اقبال علیہ رحمہ سے کسی نے سوال کیا  درود پڑھنے کی علماء نے ایسی تاکید جو کی ہے اس میں کیا حکمت ہے
 آپ نے فرمایا درود شریف کا الفاظ قرآن کے نہیں ہیں مگر جن بزرگوں نے لکھے ہیں ان کے ہم مشکور ہیں
 سوال کرنے والے صاحب کی اس جواب سے تسلّی نہیں ہوئ
 مگر سوچنے کی بات ہے کہ آپ صلّ اللہ علیہ وسلّم نہ ہوتے تو ہمیں کون اللہ کی پہچان کراتا
ہمیں کون سمجھاتا  دین کیا ہے ہمیں نماز جیسی عبودیت کون سکھاتا
 ہمیں لوگوں سے ملنے ملانے کی عادات کوں سکھاتا
 ہمیں  اپنے خاندان اور گھر کے رہنے کے طور طریقے کون سکھاتا ہمیں
 عید بقرعید کی خوشیان منانے کے طریقے کون سکھاتا
 ہمیں اتنا کچھ سکھایا ہے جو کوئ اور انسان یا ماسٹر اتالیق والدین وغیرہ نہیں سکھا سکتے تھے
 خالی ہم یہی دیکھ لیں کہ آپ نے جو ہمیں سکھایا ہے  تو ہم اس کا شکریہ آپ سے کیسے ادا کر سکتے ہیں میرے خیال میں درود شریف ایک ذریعہ ہے ممکن ہے اور بھی مصلحتیں ہوں اور حکمتیں ہوں مگر کیا اتنا ہی کافی نہیں؟ اور یہ سکھانے والی 'لسٹ' کا شروع لکھا ہے اسے مکمل کیجئے اگر کر سکتے ہیں تو

اے کہ صد طور است پیدا از نشانِ پائے تو --  خاک یثرب را تجلّی گاہ عرفاں کردہ ای

Please visit my English blog at Saugoree

Thursday, June 16, 2016

اقبالیات و دیگر اشعار

علّامہ صاحب مرحوم کی شام کی مجلسوں میں کئ بڑے آدمی اور لٹریری ہئوا کرتے تھے ان میں ایک مولانا عبد المجید سالک بھی تھے اور علامہ کے چاہنے والوں میں تھے کسی نے غلطی سے لکھا تھا کہ ڈاکٹر عبد السلام خورشید ان کے صاحبزادے تھے حالاکہ ان کے والد کا نام محمد حسین تھا گو یہ بات الگ ہے کہ مولانا سالک اور ڈاکٹر سلام دونوں احمدی تھے مگر علامہ صاحب کے ساتھ لگائو میں شیعہ سنّی یا احمدی وغیرہ کا کوئ سوال نہیں ہوتا تھا اگرچہ علامہ نے ایک پیمفلٹ اسلام اور احمدیت کے متعلق بھی لکھا تھا اور مرزا بشیرالدین نے اس متعلق اپنے خطبات میں بھی کچھ کہا تھا

خیر جو کچھ بھی ہو وہ کیا دن تھے علامہ زیادہ تر پنجابی میں گفتگو کرتے تھے اور اردو صرف غیر پنجابی دانوں کی لئے بولتے اور یہی طریقہ انگریزی کے ساتھ بھی چلاتے

 Please visit my English blog at Saugoree
  چند اور اسعار

مصطفےا اندر حرا خلوت گزید  -  مدّتے جز خویشتن کس را ندید
نقش مارا در دل او ریختند   -  ملّتے از خلوتش انگیختند
می توانی منکر یزداں شدن  -  منکر از شان نبی نتواں شدن


عشق کا گنج گراں مایہ تجھے مل جاتا - تو نے فرہاد نہ کھودا کبھی ویرانہء دل 

خدا تجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے - کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
 تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو -  کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہیں


                                
                        ثروت کی پسند

یہ سحر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز- نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا
  وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود   -  ہوتی ہے بنداء مومن کی اذاں سے پیدا


 یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
 ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات

وہ سجدہ روح زمیں جس سے کاںپ جاتی تھی - اسی کو آج ترستے ہیں منبرو محراب
 سنی نہ مصرو فلسطین میں وہ اذاں میں نے -  دیا تھا جس نے پہاڑوں کو رعشہءمسیماب

میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے - شمشیرا سناں اوّل طاءوس رباب آخر
 گرچہ ہے دلکشا بہت حسن فرنگ کی بہار
طاءرک بلند بال دانہ و دام سے گزر

 تیرا جوہر ہے نوری پاک ہے تو -     دیدہء افلاک ہے تو Farogh e deedah e aflak hay too
  تیرے صید زبوں افرشتہ و حور -  کہ شاہین شہ لولاک ہے تو

   
  علاج آتش رومی کے سوز میں ہے ترا - تری خرد پہ ہے غالب فرنگیوں کا فسوں

فرنگ سے بہت آگےہے منزل مومن
 قدم اٹھا یہ مقام انتہائے راہ نہیں
 اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی - ہو جس کے جوانوں کی خودی صورت فولاد
 شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا  - پر دم ہے اگر تو  تو نہیں خطرہء افتاد


تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
 گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشّاف

 مزید خودی

تا کجا طواف چراغ محفلے- زآتش خود سوز اگر داری دلے

   زخاک خویش طلب آتشے کہ پیدا نیست
 تجلّیء دیگرے در خور تقاضا نیست

 از سوال آشفتہ اجزائے خودی
 بے تجلّی نخل سینائے خودی

 مختلف اشعار  پہلا غالب کا ہے

 لکھتے رہے جنوں کی حکایات خوںچکاں
ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے


 عشق تو ایک جست میں پہنچا مقام قرب تک
عقل الجھ کے رہ گئ بزم تصوّرات میں

  علم ہے ابن الکتاب
 عشق ہے امّ الکتاب
   علم اشیا علّم آدم الاشیاء ستے
ہم عصا و ہم ید بیضا ستے

 وہ اشعار جن کے مصرعے زیادہ مشہور ہیں
  
۱ خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر - سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

 اگ رہا ہے درو دیوار پہ سبزہ غالب
 ہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں بہار آئ ہے


تاریخ ہزاروں سالوں میں بس اتنی ہی بدلی محسن
 تب دور تھا پہلے پتّھر کا ابلوگ ہی پتھر بن گئے ہیں

Monday, June 6, 2016

رمضان مبارک


اے اللہ تو ہم سب مسلمانوں کی ساری عبادتیں اس مبارک مہینے میں قبول فرما اور ہمارے روزوں میں اپنی برکتیں نازل فرما کہ وہ تیری قبولیت کے قابل بنیں
 روزوں کی برکت سے ہماری روحوں مین بالیدگی بھر دے اور ہماری روحانیت میں اضافوں کا باعث بنا دے یا ربّ العالمین
 یا اللہ تیرا صد شکر کہ تو نے ہمیں اچھی صحت میں ایک بار پھر اس مبارک مہینے سے ملادیا اب ہمیں توفیق عطا فرما کہ اس ماہ کے روزے اچھی طرح سے ادا کر سکیں پھر گڑ گڑا کر دعائیں کریں کہ انھیں قبول کر لے اے ہمارے پروردگار اور اے ہمارے خدا ہم شکر ادا کرتے ہیں اس ماہ مبارک کے لئے

Please visit my English blog at Saugoree