Tuesday, October 31, 2017

بابے کی نصیحت


ﺟﻮ ﻣﺎﻧﮓ ﻟﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﻭ، ﺟﻮ 
ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎؤ- ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ ‘ ﺑﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎؤ ﮔﮯ، ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺟﻤﻊ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ،
ﮨﺠﻮﻡ ﺳﮯ ﭘﺮﮨﯿﺰ ﮐﺮﻭ،
ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﺑﻨﺎﺋﻮ،
ﺟﺴﮯ ﺧﺪﺍ ﮈﮬﯿﻞ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ 
ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺣﺘﺴﺎﺏ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ،
ﺑﻼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺳﭻ ﻓﺴﺎﺩ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ،
ﮐﻮﺋﯽ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﺗﻮ ﺳﭻ ﺑﻮﻟﻮ،
ﻧﮧ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﺗﻮ ﭼﭗ ﺭﮨﻮ،

Please visit my English blog at Saugoree

Sunday, September 17, 2017

تواریخ پیدائش

۱       ۔ اپنی-       ۱۱ اکتوبر  ۱۹۳۳-   ۲۱ یا ۲۲ جمادی الاولی ا- ۱۳۵۲ ہجری

بیگم کی تاریخ لکھنے  کا آرڈر نہیں ہے
----------
جگنو حسن منہاج--
  
                     ۲۸،  اگست ۱۹۷۶---
                   28th August 1976  رمضان المبارک  ۲،1396 ۶
---------------

عائشہ  -۱۹۷۸   ۳۱ مارچ
                  31st March 1978،      ربیع ال خر  1398  ہجری آ ۱۹۷۸
-----------------------------------------------

موسےا وہاج سرور  ۲  اپریل ۲۰۰۶-    ۴، ربیع الاول ۱۴۲۷ ہجری
        April, 2, 2006
----------------

عیسےا   ---۱۳ جون  ۲۰۰۶  -  ۱۷ جمادی الاول  ۱۴۲۷ ہجری
        June, 13, 2006
-----------------

آیہ ایمان  -- ۸ دسمبر ۲۰۰۹
۲۱ ذوالحجہ
۱۴۳۰
       December 8, 2009
-------------------

زید --
۱۴۳۳، ۱۰ ذوالحجہ
         November 6, 2011

----------------------

 آدم
۱۴۳۵،  شعبان ۱۶
         June 14, 2014


Please visit my English blog at Saugoree

Tuesday, August 15, 2017

مرید ثواریخ

ادم
12 June 2009

عائشہ صفیہ
23 August 2011


 Syed Zakaria Hussain Andrabi 
 27th April 1997



Please visit my English blog at Saugoree

Saturday, June 17, 2017

رمضان اور قران کی محبت

 ایک حریث میں آیا ہے کہ رمضان شریف شروع ہوتے ہیں تو فرشتے ساری دنیا میں اعلان کرتے ہین لوگو رمضان کی برکتوں سے فائدہ اٹھاءو
 ایسا لگتا ہے ان کے اعلان کا بہت اثر ہے  ہم دیکھتے ہیں مسجدیں بھر ی ہوئ ہیں تراویح اور قیام الیل کے لئے مسلمان مسجدوں کی طرف دوڑتے ہیں قران سننے کے لئے  چاہے سال بھر نمازیں بھی نہ پڑھی ہوں اور اچھے کاموں کو بھی دوڑتے ہیں اور حتی الوسع برے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں
 ابھی سنا کہ یو کے میں ایک جگہ آگ لگی تو مسجدوں سے مسلمان بچے دوڑے آئے آگ سے لوگون کو بچانے کے لئے یہ سن کر خوشی بھی ہوئ کہ رمضان کا مقصد صحیح سمجھا اور سمجھایا گیا شواب لوٹنے کے دن ہیں اور اللہ تعالےا  کا فیض عام بھی خوب بانٹا جا رہا ہے


قران سے محبت کی ایک تصویر یہ بھی ہے دیکھیئے کس محبت سے یہ مسلمان لڑکی قران مجید کو لکھ رہی ہے داد دیجِئے اس لگن  اور محبت کی


Please visit my English blog at Saugoree

Tuesday, May 9, 2017

ابلیس کا ا'عتراف


تو نے جِس وقت یہ انِسان بنایا یا ربّ اُس گھڑی مُجھ کو تو اِک آنکھ نہ بھایا یا ربّ
اِس لیے میں نے، سَر اپنا نہ جُھکایا یا ربّ
لیکن اب پلٹی ہے کُچھ ایسی ہی کایا یا ربّ
عقل منّدی ہے اِسی میں کہ میں توبہ کر لوں
سُوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سِجدہ کر لوں!

ابتداً تھی بہت نرم طبیعت اُس کی قلب و جاں پاک تھے، شفَاف تھی طینت اِس کی
پِھر بتدرِیج بدلنے لگی خصْلت اِس کی
اب تو خود مُجھ پہ مسلط ہے شرارت اِس کی
اِس سے پہلے کہ میں اپنا ہی تماشا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

بھر دیا تُو نے بھلا کون سا فِتنہ اِس میں
پکتا رہتا ہے ہمیشہ کوئی لاوا اِس میں
اِک اِک سانس ہے اب صورتِ شُعلہ اِس میں
آگ موجود تھی کیا مجھ سے زیادہ اس میں
اپنا آتش کدۂ ذات ہی ٹھنڈا کر لوں !
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

اب تو یہ خون کے بھی رشتوں سے اکڑ جاتا ہے
باپ سے، بھائی سے، بیٹے سےبھی لڑ جاتا ہے
جب کبھی طیش میں ہتھے سے اکڑ جاتا ہے
خود مِرے شَر کا توازَن بھی بِگڑ جاتا ہے
اب تو لازِم ہے کہ میں خُود کو سِیدھا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سِجدہ کر لوں!

میری نظروں میں تو بس مِٹی کا مادھو تھا بَشر
میں سمجھتا تھا اُسے خود سے بہت ہی کمتَر
مجھ پہ پہلے نہ کھُلے اِس کے سیاسی جوہر
کان میرے بھی کُترتا ہے یہ قائد بن کر
شیطانیت چُھوڑ کے میں بھی یہی دھنَدا کر لُوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

کُچھ جِھجکتا ہے، نہ ڈرَتا ہے، نہ شرمَاتا ہے
نِت نئی فِتنہ گرِی روز ہی دِکھلاتا ہے
اب یہ ظالم، میرے بہکاوے میں کب آتا ہے
میں بُرا سوچتا رہتا ہوں ، یہ کر جاتا ہے
کیا ابھی اِ س کی مُریدی کا اِرادہ کر لوں!
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سِجدہ کر لوں!

اب جگہ کوئی نہیں میرے لیے دھرتی پر
میرے شَر سے بھی سَوا ہے یہاں اِنسان کا شَر
اب تو لگتا ہے یہی فیصلہ مُجھ کو بہتر
اِس سے پہلے کہ پہنچ جائے وہاں سُوپر پاور
میں کِسی اور ہی سیّارہ پر قبضہ کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لوں!

ظُلم کے دام بچھائے ہیں نِرالے اِس نے
نِت نئے پیچ مَذاہب میں ڈالے اِس نے
کر دیئے قید اندھیروں میں اُجالے اِس نے
کام جِتنے تھے مِرے، سارے سنبھالے اِس نے
اب تو میں خود کو ہر اِک بُوجھ سے ہلکا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب اِنسان کو سجدہ کر لُ


Please visit my English blog at Saugoree

Sunday, March 26, 2017

بابل مورا


  بابل مورا نئہر چھوٹو جائے
 سہگل کا  مشہور گانا ہے بھیرویں راگ کی دھن ہے غالیبا" کلاسیکل موسیقی کا  فلم میں پہلا تجربہ تھا
 مگر آج اس لئے یاد آرہا ہے کہ  اپنے میڈیکل کالج اور ہوسٹل کی پرانی یاد تازہ ہوئ
۳23 مارچ کی پیریڈین جو پاکستان میں ہوئیں  "ڈان" میں ان کی تصویریں او march
وڈیو وغیرہ دیکھیں تو یادیں تازہ ہوئیں
  یہ وہ وقت تھا جب امرتسر میڈیکل کالج سے اور لاہور میڈیکل کالج - کے ای-  آنا جانا رہتا تھا - یاد رہے کہ پارٹیشن سے پہلے کئ پروفیسر دونوں کالجوں میں کلاسیں لیتے تھے آخر صرف پینتیس میل کا ہی تو فاصلہ تھا امرتسر اور لاہور کا-  شاید انڈیا پاکستان کا  کرکٹ میچ ہوگا یا کوئ اور وجہ تو امرتسری لوگ ہمارے بروم ہوسٹل میں آئے ہوئے تھے - یاد رہے کہ امرتسار کے کالج اور بروم ہوسٹل بھی ایک جیسے تھے تو ہندوستانیوں اور پاکستانیوں مین اس طرح  کوئ اجنبیت نہیں محسوس ہوئ-  کامن روم میں محفل تھی پاکستانی اور ھندوستانی طرف سے گانے چل رہے تھے ایک سردار نے یہ گانا بابل مورا سنایا اچھی آواز تھی گانا مشکل تھا مگر سردار جو غالبا" فورتھ ایر میڈیکل میں تھا نے خوب گایا اور مجھے اچھی طرح یاد ہے سردار صاحب نے محفل جیت لی تھی ہائے کیا دن تھے وہ

Please visit my English blog at Saugoree

Friday, February 24, 2017

بیٹیاں خدا کی رحمت ہیں

 میرے دوست نے "فہیم بھائ" کا بلاگ لکھا اس پر ایک صاحب نے کچھ کامینٹ لکھے میں ان سے ناراض نہیں ہوا صرف انکے خیالات میں اضافہ کرنا چاہتا ہوں
 بات نکلی  کہ "بن بیاہی جوان بیٹی بوجھ ہوتی ہے
 یہ ایک حقیقت ہے ہمارء معاشرے کی جس سے چشم پوشی نہن کی جا سکتی اور اس سے مفر بھی نہیں کامنٹ لکھنے والے صاحب کہتے ہیں ہم کیوں اور کب تک یہ بوجھ سمجھتے رہیں گے اور ان کا گلہ بجا ہے
  مغربی معاشرے میں یہ بوجھ نہیں کہا جاتا مگر حقیقت یہ ہے کہ اچھے گھرانوں میں ماں باپ کو پریشانی ضرور رہتی ہے جو زمانہ حال میں قابل ذکر نہیں سمجھی جاتی مگر اس کی جھلک آپ کو شارلٹ بروبٹے کے ناول [اور فلمیں بھی بنی ہیں جو مزیدار ہیں]
'پرائڈ اینڈ پریجوڈس' ملتی ہے
 ہم امریکہ میں رہتے ہوئے  اس تجربے سے گزر چکے ہیں اور کئ دوسرے دوستوں کی پریشانی دیکھ چکے ہیں جبتک انکی بیٹی کی شادی نہیں ہوئ اور اسی کو آپ اگر غریب خاندان میں دیکھیں اورت
 مناسب رشتے رشتےداروں میں نہ ہوں اور دھونڈنے پڑیں تو اس لفظ بوجھ کا مطلب سمجھ میں ائے گا  ورنہ تو آپ مزے سے اپنی زندگی گزارتے رہیں کوئ بوجھ نہیں ہوتا اور خصوصا" ہندو معاشرے میں تو اور بھی خرابیاں ہوتی ہیں جو پریشانی بڑھاتی ہیں محض لکھ پڑھ جانے سے معاشرے میں ایسی تبدیلی نہیں آ رہی ہے اور باوجود زمانہ حال کی تمام باتوں کے جس میں سنگل پیئرنٹ اور  اس قسم کی اور باتوں نے بھی مشکل حل نہیں کی
 ان ماں باپ سے پوچھئے جن کو ایسے حالات کا سامنا ہے تب  یہ لفظ  - بوجھ - برا نہیں لگے گا



Please visit my English blog at Saugoree