میں یہاں پیدا ہوا تھا
یہ شہر ساگر کے ایک محلہ پرکوٹہ کا مکان ھے.jpg)
ایک تصویر میں آپ مجھے اس کے دروازے
کے عین سامنے کھڑا دیکھ رہے ھیں
دوسری تصویر میں اس مکان کے موجودہ کرائے دار نظر آ رھے ھیں اور میں ان کے آگے ہوں
یہ شہر ساگر کے ایک محلہ پرکوٹہ کا مکان ھے
.jpg)
ایک تصویر میں آپ مجھے اس کے دروازے
کے عین سامنے کھڑا دیکھ رہے ھیں

دوسری تصویر میں اس مکان کے موجودہ کرائے دار نظر آ رھے ھیں اور میں ان کے آگے ہوں
مکان کی پوری دیوار ھے جس کو دکھانا مقصود ھے۔ میرے بچپن کے دوست اور ھم جماعت اسحاق صاحب سفید کپڑون میں ملبوس کھڑے ھین
تصویریں بہت ھی معمولی کیمرے سے لی تھیں اس لیئے ایسی ھیں معافی چاہتا ہوں مکان کا دروزہ وہی ہے اور اس کے ساتھ والا بڑا چوکور سا دروازہ در اصل میرے والد مرحوم کا مطب کا دروازہ تھا گھر میں آنے جاںے کا دروازہ وہی ھے جس کے سامنے میں کھڑا ہوں باءیں والی تصویر میں
ہوئا یوں کہ نیا ڈجیٹل کیمرا تھا مگر اس کی بیٹری ختم ہو نے پر مجھے ھندستانی بیٹری خریدنی پڑی اور وہ کام نا کر سکی اور یہ عین ساگر پہںچنے پر ھوا میری بیچینی اور بد نصیبی کا آپ اندازہ لگائں کہ تریسٹھ برس کے بعد ایک موقع ملا کہ اس شھر میں جاءون اور ظاہر ہے اس کے بعد اب کیسے جانا ہوگا اور اس وقت میرے ساتھ یہ حرکت ہوئ بہت چیں بجیں ھوا مگر مرتا کیا نہ کرتا اپنے عزیز سے کیمرا ادھار لیکر چند تصاویر لی تھیں کہ یھی اب یادگار ہوںگی
خیر کچھ تو آپکی خدمت میں پیش کر رھا ہوں اس گھر کو ھماری اماں جان اور ابا جان نے اباد کیا تھا
"تقریبا
سارے بچے وہیں پیدا ھوے سوائ ایک دو کے بلکہ مجھے تو ابتک اس دایہ کا نام بھی یاد ھے اور میں جھوٹ نھیں کہ رھا میری بھی پیدائش اسی کے مبارک ھاتھوں سے ھوئ ہو گی رکمنی بائ کہتے تھے انھیں
یہ مکان بیسویں صدی کے اوائل میں بنوایا گیا تھا اور اس میں کوئ رئیسانہ ٹھاٹھ نہیں تھے ھماری اماں جان نہایت سادہ لوح تھیں اور سادگی پسند بھی چنانچہ اس گھر میں ایک بڑا کمرہ اوپر اور ایک بڑاکمرہ نیچے کی منزل پہ تھا اور ان کے ساتھ ایک چھوٹا یا دو چھوٹے کمرے تھے انھین کمروں میں رھنا سونا کھیلنا وغیرہ تھا اور آنے جانے والوں اوربیٹھنے بٹھانے کے لیےآنگن یا بڑا کمرہ استعمال کیا جاتا تھا
مطب میں ایک کرسی تھی ایک بنچ اور سارے کمرے میں ایک چٹائ تھی ان پر ہر قسم کے مریض اور ملنے والے سب بیٹھتے تھے اور کوئ علیحدہ بیٹھک نہیں تھی اوپر کے بڑے کمرے میں ایک طرف پردہ ڈال کے ایک کمرہ سا تھا جس میں میرے بڑے بھائ مرحوم کی میز کرسی تھی جس پر وہ اپنی پڑھائ کرتے تھے باقی ایک باورچی خانی اور بڑا سا برآمدہ تھ غسل کے لیے ایک کونے میں جگہ تھی اور اسی قسم کی جگہ آنگن میں بھی تھی جس کو وہاں کی زبان میں ھم -سپرنا - کہتے تھے
بس اللہ اللہ خیر سلا
کوئ ڈراءنگ روم کوئ بیڈ روم کوئ سٹڈی کوئ باتھ روم وغیرہ کچھ نہیں تھا کیسے اماں جان اپنا بھرم رکھتی تھیں ھمیں کچھ پتا نہیں بلکہ اچھی خاصی عزت سے ھم ایسے گھر میں رہے اماں جان بجلی کے خلاف تھین تو لالٹین کی روشنی ہوا کرتی تھی میری زندگی کے پہلے دس برس اسی جگہ گزرے آئندہ مزید دوسرے گھر اور جگہ کا ذکر شروع کروںگا
Oh Man!!!
ReplyDeleteI LOVED THIS WRITE UP !!!!!