Sunday, November 22, 2009

ھمارے میٹرک کے ماسٹر صاحب

ذرا بھاری جسم شلوار قمیص اور کوٹ میں ملبوس ھمارے ناںویں جماعت کے ماسٹر صاحب سال ختم ہو رھا تھا جب ان کا تقرر ہو امجھے اس وقت نطر کی کمزوری شروع ہوئ مگر جب دسویں میں گئے تو پاکستان بن چکا تھا اور ھمارے ہندو سکھ ہم جماعت جا چکے تھے ماسٹر بشیر شاہ کی چند باتیں ظہور میں آ رھی تھیں مثلا" یہ کہ انھوں نے اپنے امام مہدی ہونے کا دعوہ کر رکھا تھا اور اس سلسے میں ایک کتاب بھی لکھی تھی جو ھماری نظر سے نہیں گذری اچھا پڑھاتے تھے مگر باقاعدہ ان کی ایسی عزت نہیں بنی جیسی ہونی چاھئے تھی ایک روز ایسا ہوا کہ آدھی چھٹی کے بعد وہ کلاس میں نہیں آئے پتہ لگا کہ گھر چلے گئے ماسٹر لوگ باتین کر رہے تھے کہ شاھ صاحب نے اپنی عمر کی کوئ پیشین گوئ سنائ تو کسی ماسٹر نے کھا کہ آج کوئ آپ کو قتل کر دے تو پھر؟ چنانچہ انھون نے سمجھا کوئ قتل کی سازش ہے بھاگ گئے دو دن بعد انھیں بڑی مشکل سے راضی کر کے واپس لایا گیا میں نے ان کےمرض کا ذکر انگریزی کے بلاگ میں کیا تھا (schizophrenia )
کچھ لڑکے شرارتی تھے تو کہنے لگے ماسٹر جی ھم نے سنا ہے کہ امام مہدی کی رگوں میں خون نہیں دودھ بہتا ھوگا کیا ھم دیکھ سکتے ھین؟ یعنی کلاس میں لڑکے بھی انہیں چھیڑتے تھے وہ ایک ہی گالی سناتے تھے وہ بھی بغیر غصے کے -- اوئے کتّیا جہیا چپ کر--
اس کے بعد ھم نے اخبار میں انکی خبر پڑھی تھی ۱۹۵۵ میں جب انھوں نے گورنمنٹ کو درخوست بھیجی کہ وہ انگلینڈ جانا چاہتے ہیں مارگریٹ سے شادی کرنی ہے۔ ان کے سادے سے فلسفے کے مطابق چونکہ ۳۴۰ خطوط لکھنے اور ان میں سے ایک کا بھی جواب نا دینے کا مطلب یہ تھا کہ وہ راضی ہے---آپ نے فارسی کی وہ کہاوت سنی ہوگی--الخاموشی نیم رضا-- تو بس ان کے انگلیںڈ پہنچنے کی ھی دیر ہے پھر اس کے بعد میرے ایک ساتھی جو پشاور میں تھے اور وہاں کےمنٹل ھاسپٹل کے انچارج تھے بتانے لگے ایک مریض کا حال تو میں نے کہا اس کا نام بشیر شاہ تو نہیں تو جواب دیا ھاں اس کے بعد میں انگلینڈ میں تھا ۱۹۶۲ میں میرے گاءوں کے لڑکوں نے مجھے بتایا کہ ماسٹر بشیر شاہ بھی انگلینڈ میں آ چکے ہیں لیکن مزید کہانیاں نہ ملیں
میں نے صرف چند باتون کا ذکر کیا ہے کہ انھین ذیابیطس بھی ہو گئی تھی اور باقی سب اس دماغی مرض کی وجہ سے تھا میرے خیال سے وہ نہایت شریف آدمی تھے اور اپنی بیماری کی وجہ سے مجبور تھے اب تو وہ اللہ کو پیارے ہو چکے ہوںگے اللہ ان کی مغفرت کرے
Please visit my blog in English at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment