Thursday, March 31, 2011

مسلم ممالک میں موت کا کھیل

 مصر کی مثال لیکر اور بہت سے مسلم ملکوں میں یہ رو پھیلتی جا رہی ہے کہ موجودہ حکومتوں کو ہٹا کر نئے سرے سے ملک میں انقلابی حکومت قائم کی جائے جو عوام کے لئے بہتر ثابت ہو
 شروع شروع میں ایسالگ  رہا تھا کہ خوشگوار تبدیلی ہے اور اچھا ہے کہ مسلمان پھر سے 'جاگنے والے' ہیں مگر اتنے سارے ملکوں میں جو موت کا کھیل کھیلا جا رہا ہے کچھ اپنے ہی حاکموں کے ہاتھوں اور کچھ مغربی طاقتوں کے ہاتھون جن کا مقصد اپنے لئے راستہ ہموار کرنا ہے اور اب احسان بھی کریں گے کہ ہم نے تمھاری مدد کی--وہ مجھے صحیح نہیں لگتا- 
پہلے ہم سب نے صدّام  اور عراق کی مثال دیکھی پھر مبارک کی حکومت کا نقشہ الٹتا دیکھا
تو کیا باقی کے ملکوں میں جو بر سر اقتدار ہیں یہ نہیں سمجھ سکتے کہ ان کی اور ان کے ملک کی بھلائی کس میں ہے-- بزور طاقت اپنی حکومت قائم رکھنے میں یا کسی باہر کی طاقت کو اپنا ملک اور اپنی حکومت بیچ دینے میں۔ کیا وہ کوئے ایسا بہتر طریقہ استعمال نہیں کر سکتے جس میں    
ساںپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نا ٹوٹے
میرے ناقص خیال میں اگر وہ اپنے لوگوں سے ٹیبل پہ بات کر کے فیصلہ کروالیں تو اس میں نہ صرف فضول جانیں ضائع ہونے سے بچ جائیں گی بلکہ ملک کی سالمیت بھی قائم رہے گی عزت بھی بچ جائے گی اور عین مکن ہے کہ لوگ اسی حاکم کو مان لیں
 جو طریقہ استعمال ہو رہا ہے اس میں یہی خطرہ ہے کہ ایک ظالم حاکم کو دوسرے طالم حاکم سے بدل لیا جائے گا
 اللہ رحم کرے ہر ایک ملک میں  عوام کی حالت سیاسی اور اخلاقی حالت ایسی قابل  تعریف نہیں ہے
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
 نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا'


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Wednesday, March 23, 2011

یوم پاکستان

 میرے تمام پاکستانی بھایئوں کو یوم پاکستان مبارک ہو
 بڑے دکھی دل سے مبارک دے رہا ہوں سمجھ نہیں آتا کیسے خوشی منائوں کیا ہمارے بڑوں نے غلطی کیتھی پاکستان بنا کر؟
 وہ اجلاس یعنی آل انڈیا مسلم لیگ کا اجلاس جس میں قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی اور منظور کی گیئ تھی ایک مسلامنوں کے لیئے ایمان افروز دن تھا اور واقعی اسے منانا چاہیئے اس لئے مبارکباد لکھ رہا ہوں
                                                                       اس تاریخی دن کی تصویریں دیکھتے  ہوئے اس پر نظر پڑی

اب ذرا غور سے دیکھیں تو آپ کو یہ علّامہ اقبال کا مشہور شعر نظر آئے گا
جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں  
 ادھر ڈوبے ادھر نکلے-ادھر ڈوبے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔

 میرے خیال میں بس اب مجھے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرھا


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Friday, March 18, 2011

بچّے کی دعا اللہ میاں کے لئے

 اس دو سالہ بچٰے کی خالہ عمرہ کے لئے جا رہی ہیں تو ماشا اللہ پوچھنے لگیں تمھارے لئے اللہ میاں سے کیا دعا مانگوں بولا- خالہ جان پہلے اللہ میان کو پپّی دیں اور کہیں میرے لئے چاکلیٹ دیں


اPlease visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Saturday, March 12, 2011

تار آئ ہے

ایک زمانہ تھا جب دوسری جنگ عظیم جاری تھی پنجاب میں اس کو 'لام' کہا جاتا تھا
 کہ فلانا  لام پہ گیا ہوا ہے
 گائوں میں پڑھے لکھے لوگ بھی کم ہوتے تھے خط یا تار کسی کے ہاں آئے تو اسے کوئ پڑھنے والا تلاش کرنا پڑتا تھا
 تار تو کبھی کبھی ہی کسی کے ہاں آتی تھی اور جب آئے تو اس کا مطلب ہوتا تھا کہ کوئ بری خبر ہی ہے عام طور پر وہ جنگ پہ گئے ہوئے جوانوں کی خبر ہی ہوتی تھی یعنی وہ 'مسنگ ان ایکشن' ہے یا جان سے مارا گیا  ہے
 چنانچہ جب کسی کو بتایا جاتا کہ آپ کے تار آئی ہے تو گھر میں رونا پیٹنا شروع ہو جاتا تھا بعد میں تار کا مطلب پڑھا جاتا تھا اب تو ماشا یاللہ کم ہی ایسے گائوں رہ گئے ہیں جہاں پڑھے لکھے لوگ نہ ہوں زیادہ تر ان دنوں لوگ ایماندار ---مسلم یا غیر مسلم برابر تھے صاف گو، سادہ دل اور مہمان نواز ہوتے تھے ھمارا گائوں ذرا بڑا تھا اس میں ڈاکخانہ تھا مگر سکول صرف پرائمری تھا ان دنوں اخبار کی سرخیاں یہی ہوتی تھین کہ اتّہادی فوجیں کہان تک پہینچی ہیں کتنے شہروں پر بمباری ہوئی کتنے لوگ مارےگئے وغیرہ-

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/