Saturday, March 12, 2011

تار آئ ہے

ایک زمانہ تھا جب دوسری جنگ عظیم جاری تھی پنجاب میں اس کو 'لام' کہا جاتا تھا
 کہ فلانا  لام پہ گیا ہوا ہے
 گائوں میں پڑھے لکھے لوگ بھی کم ہوتے تھے خط یا تار کسی کے ہاں آئے تو اسے کوئ پڑھنے والا تلاش کرنا پڑتا تھا
 تار تو کبھی کبھی ہی کسی کے ہاں آتی تھی اور جب آئے تو اس کا مطلب ہوتا تھا کہ کوئ بری خبر ہی ہے عام طور پر وہ جنگ پہ گئے ہوئے جوانوں کی خبر ہی ہوتی تھی یعنی وہ 'مسنگ ان ایکشن' ہے یا جان سے مارا گیا  ہے
 چنانچہ جب کسی کو بتایا جاتا کہ آپ کے تار آئی ہے تو گھر میں رونا پیٹنا شروع ہو جاتا تھا بعد میں تار کا مطلب پڑھا جاتا تھا اب تو ماشا یاللہ کم ہی ایسے گائوں رہ گئے ہیں جہاں پڑھے لکھے لوگ نہ ہوں زیادہ تر ان دنوں لوگ ایماندار ---مسلم یا غیر مسلم برابر تھے صاف گو، سادہ دل اور مہمان نواز ہوتے تھے ھمارا گائوں ذرا بڑا تھا اس میں ڈاکخانہ تھا مگر سکول صرف پرائمری تھا ان دنوں اخبار کی سرخیاں یہی ہوتی تھین کہ اتّہادی فوجیں کہان تک پہینچی ہیں کتنے شہروں پر بمباری ہوئی کتنے لوگ مارےگئے وغیرہ-

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment