مصر کی مثال لیکر اور بہت سے مسلم ملکوں میں یہ رو پھیلتی جا رہی ہے کہ موجودہ حکومتوں کو ہٹا کر نئے سرے سے ملک میں انقلابی حکومت قائم کی جائے جو عوام کے لئے بہتر ثابت ہو
شروع شروع میں ایسالگ رہا تھا کہ خوشگوار تبدیلی ہے اور اچھا ہے کہ مسلمان پھر سے 'جاگنے والے' ہیں مگر اتنے سارے ملکوں میں جو موت کا کھیل کھیلا جا رہا ہے کچھ اپنے ہی حاکموں کے ہاتھوں اور کچھ مغربی طاقتوں کے ہاتھون جن کا مقصد اپنے لئے راستہ ہموار کرنا ہے اور اب احسان بھی کریں گے کہ ہم نے تمھاری مدد کی--وہ مجھے صحیح نہیں لگتا-
پہلے ہم سب نے صدّام اور عراق کی مثال دیکھی پھر مبارک کی حکومت کا نقشہ الٹتا دیکھا
تو کیا باقی کے ملکوں میں جو بر سر اقتدار ہیں یہ نہیں سمجھ سکتے کہ ان کی اور ان کے ملک کی بھلائی کس میں ہے-- بزور طاقت اپنی حکومت قائم رکھنے میں یا کسی باہر کی طاقت کو اپنا ملک اور اپنی حکومت بیچ دینے میں۔ کیا وہ کوئے ایسا بہتر طریقہ استعمال نہیں کر سکتے جس میں
ساںپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نا ٹوٹے
میرے ناقص خیال میں اگر وہ اپنے لوگوں سے ٹیبل پہ بات کر کے فیصلہ کروالیں تو اس میں نہ صرف فضول جانیں ضائع ہونے سے بچ جائیں گی بلکہ ملک کی سالمیت بھی قائم رہے گی عزت بھی بچ جائے گی اور عین مکن ہے کہ لوگ اسی حاکم کو مان لیں
جو طریقہ استعمال ہو رہا ہے اس میں یہی خطرہ ہے کہ ایک ظالم حاکم کو دوسرے طالم حاکم سے بدل لیا جائے گا
اللہ رحم کرے ہر ایک ملک میں عوام کی حالت سیاسی اور اخلاقی حالت ایسی قابل تعریف نہیں ہے
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا'
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/
شروع شروع میں ایسالگ رہا تھا کہ خوشگوار تبدیلی ہے اور اچھا ہے کہ مسلمان پھر سے 'جاگنے والے' ہیں مگر اتنے سارے ملکوں میں جو موت کا کھیل کھیلا جا رہا ہے کچھ اپنے ہی حاکموں کے ہاتھوں اور کچھ مغربی طاقتوں کے ہاتھون جن کا مقصد اپنے لئے راستہ ہموار کرنا ہے اور اب احسان بھی کریں گے کہ ہم نے تمھاری مدد کی--وہ مجھے صحیح نہیں لگتا-
پہلے ہم سب نے صدّام اور عراق کی مثال دیکھی پھر مبارک کی حکومت کا نقشہ الٹتا دیکھا
تو کیا باقی کے ملکوں میں جو بر سر اقتدار ہیں یہ نہیں سمجھ سکتے کہ ان کی اور ان کے ملک کی بھلائی کس میں ہے-- بزور طاقت اپنی حکومت قائم رکھنے میں یا کسی باہر کی طاقت کو اپنا ملک اور اپنی حکومت بیچ دینے میں۔ کیا وہ کوئے ایسا بہتر طریقہ استعمال نہیں کر سکتے جس میں
ساںپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نا ٹوٹے
میرے ناقص خیال میں اگر وہ اپنے لوگوں سے ٹیبل پہ بات کر کے فیصلہ کروالیں تو اس میں نہ صرف فضول جانیں ضائع ہونے سے بچ جائیں گی بلکہ ملک کی سالمیت بھی قائم رہے گی عزت بھی بچ جائے گی اور عین مکن ہے کہ لوگ اسی حاکم کو مان لیں
جو طریقہ استعمال ہو رہا ہے اس میں یہی خطرہ ہے کہ ایک ظالم حاکم کو دوسرے طالم حاکم سے بدل لیا جائے گا
اللہ رحم کرے ہر ایک ملک میں عوام کی حالت سیاسی اور اخلاقی حالت ایسی قابل تعریف نہیں ہے
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا'
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/
No comments:
Post a Comment