کہتے ہیں کہ استثنآء ثبوت ہیں اصول کے
مگر عام طور پہ لوگ اصول کو ہی دیکھتے ہوئے اپنا نظریہ قائم کر لیتے ہیں اصول قر"ان مجید میں بھی ہیں اور اللہ تعالےا نے استثناء بھی بیان فرمایا سورہ
المائدہ میں تیسری آیت ہے
تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں۔ مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے اور یہ بھی کہ پاسوں سے قسمت معلوم کرو یہ سب گناہ (کے کام) ہیں آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ہیں تو ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو (اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے
یہاں اللہ تعالےا نے آخر میں اس غیر حلال کو کھانے کی بھی اجازت دے دی جب مجبوری ہو اور جان بچانی ہو
اب یہ ہے کہ مغربی ممالک میں فریڈم اف سپیچ کا اصول ہے اس پر اتنا زیادہ زور دیا جاتا ہے کہ اور دوسرے انسانوں کے حقوق بھی پائمال ہو جائیں تو اس کی پرواہ نہیں کی جاتی
علّامہ اقبال رح کی ایک رباعی ان سے حقیقی معذرت کے ساتھ لکھتا ہوں صرف ایک لفظ بدل رہا ہوں 'افکار' کو گفتار سے
'آزادئ گفتار سے ہے ان کی تباہی
رکھتے نہیں جو فکروتدبّر کا سلیقہ
ہو فکر اگر خام تو آزادئ گفتار
انسان کو حیوان بنانے کا طریقہ
غور کیجئے تو اسی--اصول- نے کتنی تباہی پھیلا رکھِی ہے- اللہ آپ کا بھلا کرے
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/
مگر عام طور پہ لوگ اصول کو ہی دیکھتے ہوئے اپنا نظریہ قائم کر لیتے ہیں اصول قر"ان مجید میں بھی ہیں اور اللہ تعالےا نے استثناء بھی بیان فرمایا سورہ
المائدہ میں تیسری آیت ہے
تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں۔ مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے اور یہ بھی کہ پاسوں سے قسمت معلوم کرو یہ سب گناہ (کے کام) ہیں آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ہیں تو ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو (اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے
یہاں اللہ تعالےا نے آخر میں اس غیر حلال کو کھانے کی بھی اجازت دے دی جب مجبوری ہو اور جان بچانی ہو
اب یہ ہے کہ مغربی ممالک میں فریڈم اف سپیچ کا اصول ہے اس پر اتنا زیادہ زور دیا جاتا ہے کہ اور دوسرے انسانوں کے حقوق بھی پائمال ہو جائیں تو اس کی پرواہ نہیں کی جاتی
علّامہ اقبال رح کی ایک رباعی ان سے حقیقی معذرت کے ساتھ لکھتا ہوں صرف ایک لفظ بدل رہا ہوں 'افکار' کو گفتار سے
'آزادئ گفتار سے ہے ان کی تباہی
رکھتے نہیں جو فکروتدبّر کا سلیقہ
ہو فکر اگر خام تو آزادئ گفتار
انسان کو حیوان بنانے کا طریقہ
غور کیجئے تو اسی--اصول- نے کتنی تباہی پھیلا رکھِی ہے- اللہ آپ کا بھلا کرے
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/
No comments:
Post a Comment