Tuesday, September 10, 2013

دستک دے کر اندر جائں

قران مجید مین خصوصا" سورہ نور مین ہمیں بتایا گیا ہے
' اے ایمان والو نہ داخل گھروں میں سوائے اپنے گھروں کے جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور سلام نہ کر لو گھر والوں کو یہ طریقہ بہتر ہے تمھارے لئے توقع ہے کہ تم اس نصیحت کا خیال رکھو گے'
 اس کے علاوہ اور بھی اچھی تہذیب کی باتیں سکھائی ہیں اب آجکل تو یہ ہے کہ آپ ٹیلیفون کر کے اجازت لے سکتے ہیں لیکن ایسی باتیں کیوں سمجھائی  جا رہی ہیں عرب اکّھڑ قوم تھی اور بہت سی جاہلانہ باتیں ان میں عام تھیں ان کا تجربہ مجھے یا ہمیں ساگر سے پنجاب منتقل ہونے پر ہوا
 اب سنئے
 پارٹیشن سے پہلے ہمارا گائوں سیدھا سادا سا تھا عورتیں گاوں کے علاقوں میں پردہ نہیں کرتی تھیں پردہ نام کی چیز سے واقفیت ہی نہیں تھی میری بہنیں اور اماں جان سب پردے والی تھین تو گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا دیا گیا تھا ڈیقڑھی سے اندر والے دروازے پر اس کی وجہین دو تھین
 ایک تو یہ کہ ہمارے گھر میں کنواں تھا یعنی پانی مل سکتا تھا  نمبر دو یہ کہ دستک دینے کا رواج ان علاقوں میں ناپید تھا تو کوئی راہ چلتا مسافر جسے یہ معلوم ہو کہ اس گھر میں کنواں ہے تو وہ ارام سے گھر میں آکے  کنواں دیکھے گا  اس کے خیال میں کسی سے پانی مانگنے کی ضرورت نہیں کونِں کا مطلب یہ تھا کہ ہر شخص اس میں سے پانی نکال کر پی سکتا ہے چاہے وہ کنواں پرئیویٹ ہی ہو
 اب یہ دونوں باتیں خیال میں رکھتے ہوئے آسانی سے آپ سوچ سکتے ہیں ہمیں کیسی مشکل تھی کئی دفعہ ایسا ہوتا کہ میری بہنیں یا اماں جان برامدے میں بیھٹی ہیں اور ایک اجنبی صاحب پردہ اٹھا کر آرام سے اندر دندناتے چلے آتے ہیں
 جی کھوئی کتّھے وے
 اور میری بہنیں بھاگ رہی ہیں پردے کے لئے ان لوگوں کو کیسے سمجھایا جا سکتا ہے کہ بھائی دروازے پہ دستک دے لو



Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment