Wednesday, April 23, 2014

کسی کا کوچ کسی کا مقام ہوتا ہے

کسی کا کندہ نگینے پہ نام ہوتا ہے
کسی کی عمر کا لبریز جام ہوتا ہے
عجب سرا ہے یہ دنیا کہ جسمیں شام و سحر
 کسی کا کوچ کسی کا مقام ہوتا ہے
 اب یہ تو یاد نہیں کس کی لکھی ہوئ ہے یہ رباعی مگر یاد اکثر آتی ہی سرمایہ ادب اردو کی کتاب تھی ہمارے لئے میٹرک میں جہاں اسے پڑھا تھا
 بڑی مشکل سے پوری رباعی آج مسٹر گوگل نے نکال کے بتائ ہے بہت پر معنی قسم کے الفاظ ہیں اس لئے یہاں نقل کر دئے ہیں اس میں سے صرف دوسرے مصرعے کو بھولا تھا باقی تین مصرعے یاد تھے
 ممکن ہے آپ سبکو پسند آئے
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment