پشاور کی باتین نامکمل رہیں گی اگر چپلی کبابوں کا ذکر نہ کیا
ہم جس زمانے میں پشاور پہنچے ورسک ڈیم بن رہا تھا اور پشاور صدر سے پشاور یونیورٹی تک کا راستہ اتنا خطرناک نہیں رہا تھا جیسا پہلے تھا بسیں چلتی تھیں ٹانگے اور سائکلوں پر آیاجایا کرتے تھے سیخ کباب، تکّے وغیرہ پشاور کے مشہور تھے اور ہم شہر جاکر کھایا بھی کرتے تھے یونیورسٹی کے علاقے میں عجب خان کے کباب مشہور تھے کہ جس نے عجب خان کے چپلی کباب نہیں کھائے اس نے ابھی پشاور یونیورسٹی نہیں دیکھی اور تمام اسلامیہ کالج کے لڑکے وہیں جاتے تھے
میں نے یونیورٹی کے باہر ایک چھوٹی سی دکان کرائے پر لےلی اور کچھ دوائیاں رکھ کے کالج کے بعد وہاں 'پریکٹس' کرنے لگا ایک روز عجب خان میرے پاس آیا کہ اس کا بیٹا بیمار ہے اور وہ مجھے اپنے گائوں لیجانا چاہتا تھا میں اپنی سائکل پر قریبا" عصر کے وقت گیا تشخیص کی دوائیاں وغیرہ لکھ کر بیماری سمجھائ کیسے علاج کرنا ہے اور پھر واپس یونیورسٹی جانے کے لئے تیار ہوگیا ابھی سورج ڈوبا نہیں تھا مگر اس نے ایک سائیکل سوار میرے ساتھ کردیا یونیورٹی کے علاقے تک مجھے بخیریت پہنچانے کے لئے اس کے پاس بندوق تھی میں سمجھ گیا اور کچھ نہ کہا اللہ کے فضل سے بخیریت اپنی کوٹھی پہنچ گیا
عجب خان بہت سیدھے سادھا آدمی تھا اور مجھے جس عزّت سے اس نے اپنے گھر بلایا اور احتیاط کے ساتھ خیریت کا بھی خیال رکھا میں نہیں بھولا
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/
ہم جس زمانے میں پشاور پہنچے ورسک ڈیم بن رہا تھا اور پشاور صدر سے پشاور یونیورٹی تک کا راستہ اتنا خطرناک نہیں رہا تھا جیسا پہلے تھا بسیں چلتی تھیں ٹانگے اور سائکلوں پر آیاجایا کرتے تھے سیخ کباب، تکّے وغیرہ پشاور کے مشہور تھے اور ہم شہر جاکر کھایا بھی کرتے تھے یونیورسٹی کے علاقے میں عجب خان کے کباب مشہور تھے کہ جس نے عجب خان کے چپلی کباب نہیں کھائے اس نے ابھی پشاور یونیورسٹی نہیں دیکھی اور تمام اسلامیہ کالج کے لڑکے وہیں جاتے تھے
میں نے یونیورٹی کے باہر ایک چھوٹی سی دکان کرائے پر لےلی اور کچھ دوائیاں رکھ کے کالج کے بعد وہاں 'پریکٹس' کرنے لگا ایک روز عجب خان میرے پاس آیا کہ اس کا بیٹا بیمار ہے اور وہ مجھے اپنے گائوں لیجانا چاہتا تھا میں اپنی سائکل پر قریبا" عصر کے وقت گیا تشخیص کی دوائیاں وغیرہ لکھ کر بیماری سمجھائ کیسے علاج کرنا ہے اور پھر واپس یونیورسٹی جانے کے لئے تیار ہوگیا ابھی سورج ڈوبا نہیں تھا مگر اس نے ایک سائیکل سوار میرے ساتھ کردیا یونیورٹی کے علاقے تک مجھے بخیریت پہنچانے کے لئے اس کے پاس بندوق تھی میں سمجھ گیا اور کچھ نہ کہا اللہ کے فضل سے بخیریت اپنی کوٹھی پہنچ گیا
عجب خان بہت سیدھے سادھا آدمی تھا اور مجھے جس عزّت سے اس نے اپنے گھر بلایا اور احتیاط کے ساتھ خیریت کا بھی خیال رکھا میں نہیں بھولا
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/
No comments:
Post a Comment