Tuesday, August 12, 2014

راگ پہاڑی اور مشہور گیت

پہلے کچھ اپنا موسیقی سے لگائو لکھ چکا ہوں اور یہ بھی کہ فلمی گانوں میں کچھ راگوں کے سروں سے نکالی ہوئ طرزیں بہت ہر دلعزیز ہیں
 آج راگ پہاڑی والے گیتوں کے متعلق لکھ رہا ہوں 
پاکستانی فلموں سے ایک مشہور گانا تھا جو مجھے اس راگ کے سر یاد کراتا ہے - آئے موسم رنگیلے سہانے - جیا نہیں مانے- تو چھٹی لےکے آجا بالما 
گانے والی ہیں زبیدہ خانم اور موسیقی راشید عطرے نے ترتیب دی ہے ہندوستانی فلموں میں بہت سے یاد پڑتے ہیں جیسے
سب کچھ لٹا کے ہوش میں آئے تو کیا کیا
 یا - جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑیگا
 یا- کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
 وغیرہ وغیرہ بہت خو۳بصورت گانے ہیں
 مگر دو گیت ایسے سدا بہار ہیں کلاسک قسم کے جن کو سنتے ہی دل کھل اٹھتا ہے ایک تو وہ جو نورجہاں نے گایا ہے

 آواز دے کہاں ہے
 دنیا میری جواں ہے 

 میرے خیال میں نورجہاں کے بہتریں گانوں میں سے ہے اس کی موسیقی نوشادکی ہے فلم انمول گھڑی میں ڈوءٹ ہے یعنی نورجہاں اور سریندر گاتے ہیں مگر سریندر نورجہاں سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں حالانکہ بہت اچھے گانے والوں میں ہیں نورجہاں کے لئے تو تقریبا" ٹائٹل سانگ  یعنی اگر نورجہاں نے ڈورس ڈے کی طرح خود کوئ اپنا ٹی وی پروگرام چلایا ہوتا تو جیسے ڈورس نے ' کے سرا سرا' چلایا تھا- نور جہاں اپنے پروگرام کا ٹائٹل سانگ یہی رکھتیں

 دوسرا گانا جو اس راگ سے نکلا ہے وہ محمد رفی کا گایا ہوا ہے

 سہانی رات ڈھل چکی-نا جانے تم کب آئو گے

 اور پھر اس کی موسیقی جو نوشاد صاحب نے دی ہے اس کا جواب نہیں فلم دلاری مین رفی نے اس قدر پیار سے گایا ہے کہ اور کوئ دوسرا ایسےنہیں گا سکا
لطف یہ ہے کہ دونوں گانوں کے سر اسی راگ سے نکالے گئے ہیں


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment