Wednesday, September 21, 2016

زبان قران مجید ایک غیر مسلم کی نظر میں

ایک انگریز بنام جان پین ریس جس نے قران مجید کی گلاسری پر کتاب لکھی ہے اس کی عبارت کے بارے میں یوں قلمطراز ہے[1873
"
اس کی توقّع تو نہیں کی جا سکتی کہ[قران مجید کی عبارت کی] تمامتر ماورائے ادراک عمدگی اور حیرت انگیز حسن و جمال جن کا انکشاف قران کریم کے مفسّرین اور دیگر شارحین پر ہوتا ہے وہ بلا تاخیر ہماری سرد اور بےدرد تنقیدی نظر کے سامنے عیاں ہو جائیں حسن و جمال کی مثالیں تعداد میں وافر اور عظیم ہیں، نہایت عمدہ مقاصد'- موزوں اور مسجّع عبارت میں لپٹی ہوئ =جو گاہے گاہے  جلال و جمال کی ایسی بلندی پہ پہنچ جاتی ہیں کہ کسی بھی ترجمہ کی رسائ سے بعید ہو جاتی ہیں
مگر بدقسمتی سے معاملہ یوں ہے کہ اکثر ایسی جمالیات جو ایک باکمال عالم کے لئے سامان مدح و ثنآ کے مواقع پیش کرتی ہیں وہ ایک نو آموز کے لئے باعث الجھن اور ناقابل فہم بن جاتی ہیں وہ معجزانہ جامعیت جو ان کلمات کو بے انتہا شدّت اور تقویت بخشتی ہے اسے حیرت اور الجھن میں ڈالے بغیر نہیں رہ سکتی جبکہ الفاظ کی خوبصورت خمیدگی اکژوبیشتر اس کے ذہن میں ابہام کا تاثّر چھوڑ جاتی ہےا ور اس قسم کی عبارت کسی نبی کی خطیبانہ امتیازی خصوصیت کے عین مطابق ہے
"
میں نے کوشش تو کی ہے مگر مجھے اس اعتراف میں کوئ تامّل نہیں کہ انگریزی زبان میں جو اس کا مزا ہے وہ میں اس اردو میں پیدا نہیں کر سکا
 انگریزی بلاگ میں ملاحظہ کیجئے

Please visit my English blog at Saugoree

No comments:

Post a Comment