Thursday, December 3, 2009

سکول کے بچوں کی سرزنش

ککرالی میں پھر بھی گائوں کا ماحول تھاپنجابی گائوں کے بچے ماشا اللہ مضبوط جسم کےمالک ہوتے ھین اس لیے ماسٹر ان کو جسمانی سزائیں بھی سخط دیتے ہیں جو ان کے لیے معمولی ہوتی ہوںگی مگر میں ان سزائوں سے ڈرتا تھا
ڈنڈے کا استعمال برا نہیں سمجھا جاتا تھا سکول میں یہ سنا تھا
چار کتابّاں عرشوں آئیاں پنجواں آیا ڈنڈا--اتنی پنجابی تو آپکو سمجھ آ سکتی ہے
پنجابی میں اس چھوٹے ڈنڈے کو 'سوٹی' کہتے ہیں تو ہمارے ہیڈ ماسٹر صاحب 'سوٹیان' گن کے لگاتے تھے۔ اگر بچے نے ہاتھ پیچھے ہٹا لیا اور وہ 'مس' ہو گئ تو ماسٹر بولے
'چل دو ہور ودھ گیّاں نی' یعنی ایک مس ھوئ تو دو مزید بڑھ گئں
اس طرح ایک لڑکا سکول چھوڑ گیا اس کے سر پہ چوٹ لگائ گئ تھی۔ نہ معلوم اس کا کیا بنا
کان پکڑنے اور دوسری سزاءوں کا انگریزی میں پہلے لکھ چکا ہوں پنجابی سکولوں مین کان پکڑنے کا مطلب 'مرغا بننا' ھے آٹھویں جماعت آخری کلاس سینیئر ہوتی تھی اس کے ماسٹر ہمارے ایک مولوی احمد دین مرحوم ہوتے تھے۔ ایک لڑکا ذرا غیر ذہین سا تھا ماسٹر احمد دین اسے برا بھلا کہنے کے لیے یوں کہتے
اوئے بشمبر داس تیرا ستّیاناس

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

1 comment: