ایم بی بی ا یس پاس کر کے ایک سال ہاءوس جاب کا لگایا جاتا ہے میں ظہیر فروکی اور سعید مع اور حضرات کے اکٹّھے تھے سعید کا ایک کزن چلڑرن وارڈ میں داخل ہوا گیارہ سال کا لڑکا بھلا کیا جانتا ھے مگر اس کی باتیں ابھی یاد ھیں اسے لیوکیمیا تھا اور دن گنے جا چکے تھے میں ظہیر اور سعید اور سعید کے انکل سب اس کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے خون کی بوتلیں چڑھائ جاتیں لیکن کب تک اور آخر وہ دن آ گیا۔ ساںسیں اکھڑنے والی تھین ھم اس کے بستر کے گرد بیٹھے تھے اس نے باپ سے کہا سورہ یاسین پڑھیں وہ آںکھوں میں آنسو لیئے پڑھتے جا رہے تھے اور بچّے کی آںکھیں بند ہوتی جا رہی تھیں ھم سب کی آنکھوں میں آںسو تھے اور اس طرح اس نے داعیء اجل کو لبّیک کہا یہ لمحہ مجھے اسی طرح یاد ھے جیسے اس وقت تھا اور صرف اس لیئے اس کو قلمبند کرنا چاھا اور لاہور کے متعلّق بہت کچھ لکھا جاسکتاہے مگر اسی پر اکتفا کرتا ہوں
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Woh aik lamha jo har lamhe pe bhari ho!!
ReplyDelete