Thursday, January 7, 2010

اسلامیہ کالج سے گورنمنٹ کالج تک-لاہور

در اصل ایک اور اسلامیہ کالج تھا جس کی وجہ سے اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کہنا ضروری سمجھا جاتا تھایہ کالج انجمن حمایت اسلام لاہور کے زیر اہتمام بنایا گیا تھا
گورنمنٹ کالج میں بی ایس سی میں داخلہ لیا توباٹنی زوآلوجی کے سبجیکٹ تھے اس وقت کا پنجاب یونیورسٹی کا زوالوگی کا میوزیم ایک بڑے سے کمرے میں تھا اور میری رگ تجسّس زوالوجی میں پھڑک اٹھّی چنانچہ اس میوزیم کے سارے سپیسیمن مجھے یاد ہو گئے تھے
خیر دو سال وھان خوب گزرے وقار حسن اور محمودالحسن ابھی وھیں تھے تو اب ان سالوں میں گورنمنٹ کالج نے یونیورسٹی چیمپینشپ جیتی کیونکہ اسلامیہ کالج سے امتیاز اور خان محمد جا چکے تھے کالج کے ڈراموں میں سے ایک یاد ھے
"She stoops to conquer"
مسٹر اسلم اظہر اس وقت ایم اے میں تھے اور ان ڈراموں میں حصہ لیتے تھے بعد مین اسلم اظہر انگلش کے نیوز کاسٹر ہوے اور ماشا اللہ قران مجید کاترجمہ پکتھال صاحب والابھی انھوں نے پڑھا ہے اور اگر آپ کو ملے تو ضرور سنئے بہت خوب پڑھا ہے
اب ایک اردو کی ڈبیٹ کا اور قصہ سن لیں اس کا ٹاپک تو یاد نہیں رہا مگر ایک صاحبہ جو قد میں زیادہ نہیں تھیں اور مائک تک پہنچنے کے لیئے انھیں اپنی ایڑیوں کو اٹھانا پڑ رہا تھا وہ با ر بارصدر کو مخاطب کر کے کہتی جا رہی تھین
صاحب صدر جان کی امان پائوں تو عرض کروں بعد مین ان سے مختصر ملاقات یوں ہوئ کہ انھوں نے کچھ نیںد آور گولیاں زیادہ کھا لی تھیں اور میں اس وقت فائنل ایم بی بی ایس میں تھا --خیر   بی ایس سی کرنے کے بعد ہمیں کنگ ایڈورڈ میڈیکل میں داخلہ ملا اب تو گورنمنٹ کالج اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج بھی دونوں یونیورسٹیاں بن چکے ھیں

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment