Tuesday, March 23, 2010

یوم پاکستان

 مجھے ایسے دنوں میں اپنا پرانا پاکستان بہت یادآتا ھے جس کے ماتم میں یہ اشعار جناب مشیر کاظمی مرحوم نے تحریر فرمائے

 پھول لیکر گیا آیا روتا ہوا-- -بات ایسی ھے کہنے کا یارا نہیں
قبر اقبال سے آ رہی تھی صدا-- یہ چمن مجھکو آدھا گوارا نہیں
چند ہاتھوں میں گلشن کی تصویر تھی-- چند ہاتھوں میں آئنے ٹوٹے ہوے    
 سب کے دل چور تھے سب ہی مجبور تھے--بیکسی وہ کہ تاب نظارا نہیں   
 شہر ماتم تھا اقبال کا مقبرہ--- تھے عدم کے مسافر بھی آئے ہوئے
 خوں میں لت پت کھڑے تھے لیاقت علی--روح قائد بھی تھی سر جھکائے ہوئے
کہ رہے تھے سبھی کیا غضب ہو گیا
یہ تصوّر تو ھرگز ھمارا نہیں
 سرنگوں قبر پر تھا منار وطن--کہ رہا تھا کہ اے تاجدار وطن
آج کے نوجواں کو بھلا کیا خبر--کیسے قائم ہئوا یہ حصار وطن
کچھ اسیران گلشن تھے حاضر وہاں-- کچھ سیاسی مھاشے بھی موجود تھے
چاںد تارے کے پرچم میں لپٹے ہوئے-- چاںد تاروں کے لاشے بھی موجود تھے
میرا ہںسنا تو پہلے ہی اک جرم تھا
میرا رونا بھی ان کو گوارا نہیں
 کیا فسانہ کہوں ماضی وحال کا---شیر تھا ایک میں ارض بنگال کا
شرق سے غرب تک میری پرواز تھی-- ایک شاہیں تھا میں ذہن اقبال کا
ایک بازو اڑتا ہوں میں آجکل
دوسرا دشمنوں کو گوارا نہیں
یوں تو ہونے کو گھر ہے سلامت رہے-- کھینچ دی گھر میں دیوار اغیار نے
ایک تھے جو کبھی آج دو ہوگئے--جیسے کوئ بھی رشتہ ہمارا نہیں
کچھ تمھاری نزاکت کی مجبوریاں-- کچھ ھماری شرافت کی مجبوریاں
تم نے روکے محبّت کے خود راستے--اس طرح ھم میں ہوتی گئی دوریاں
کھول تو دوں میں راز محبت مگر
تیری رسواِئیاں بھی گوارا نہیں
اس چمن کے ہیں بلبل ستائے ہوئے--اس چمن کے بھی بلبل ستائے ہوئے
آج شاخ و شجر بوئے صحن چمن--باغبانوں سے ہیں خوف کھائے ہوئے
وہ نہ زندوں میں ہیں اور نہ مردوں میں ہیں-
-ایسی موجیں ہیں جن کا کنارا نہیں
وہ جو تصویر مجھ کو دکھائ گئ--میرے خون جگر سے  نہائ  گئ
قوم کی مائوں بہنوں کی جو آبرو--نقشہ ء ایشیا میں سجائ گئ
موڑ دو آبرو یا وہ تصویر دو
ھم کو حصوں مین بٹنا گوارا نہیں

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Thursday, March 18, 2010

میرا نام اور اس کی مشکلات

 اس میں کوئ شک نہیں کہ میرا نام ذراغیر معمولی سا ہے بحت کم لوگ ایسا نام رکھتے ھیں چنانچہ  انٹرنیٹ پر مجھے صرف ۶ وھاج ملے ھیں ممکن اور بھی ھون لیکن جب امام سراج وہاج سے ملاقات ہوئ اور نام بتایا گیا تو امام صاحب بہت محظوظ ہوئے وہ ہمارے اسلامک سینٹر آئے تھے اور میرے ذمّے ان کا تعارف کرانا تھا
 میری ساری زندگی میں صرف ایک وہاج ملے ہین جو ماشا اللہ حافظ قرآن ہیں اور پچھلے رمضان المبارک میں میرے ساتھ اعتکاف میں تھے ابھی نوجوانی میں ھین
تو جب میں نے شروع شروع میں اپنے نام کے دستخط کرنے سیکھے تو مشکل آ پڑی وہ میرے بینک نے ڈالی۔ میں جب اپنا چیک لکھوں ان کا دستخط ایکسپرٹ اس کو ردّ کر دے حتی ا کہ ایک دن میں نے اس کے سامنے بیٹھ کر تین دستخط کیئے وہ حیران رہ گیا  کہنے لگا کمال ہے تینوں ایک دوسرے سے نہیں ملتے تو میں نے اس کے سامنے ایک اور دستخط پیش کیئے ان دنوں ایک صاحب ڈبلیو زیڈ احمد لکھاری کا نام مشہور تھا ان کی وجہ سے میں نے اپنا نام ڈبلیو ڈی احمد لکھ کر دستخط کیئے تو ان ایکسپرٹ صاحب نے مجھے پاس کیا
 لیکن انگلینڈ آیا تو ایک مصیبت اور آپڑی۔ میرے سرٹیفکیٹ سارے وہاج الدین  کے نام سے تھے اور پاسپورٹ پر وہاج الدین احمد لکھا تھا میڈیکل کونسل نے مجھے ثبوت مہیّا کرنے کو کہا کہ میں وہی وہاج ہوں بڑی مشکل سے ایک ماہ کی بحث کے بعد وہ مانے اور تب میں کہیں جاب لینے کے قابل ہوا
امریکہ میں بہت کم لوگ مجھے وہاج بلاتے ہیں عموما" احمد ہی بلاتے رہے ہیں میری بڑی آپا اللہ بخشے مجھے پیار سے وہاجوننا بلاتی تھیں اس لئے آپ کو نیچے ایسا لکھا ہوا نظر آ رہا ہے

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Wednesday, March 10, 2010

تقسیم وراثت اور عاق کرنا

پہلے تو اللہ تعالی ا نے سیدھا سا حکم دیا کہ اپنا ترکہ وراثت کے حقدار رشتہ داروں  میں باںٹو مگر پھر اللہ نے خود قریبی لوگوں کے حصے بیان کر دئے کہ انسان اپنی مرضی میں حق کا خیال نہیں رکھتا چنانچہ بیوی بچّوں وغیرہ کے حصوں کا الگ حکم رکھ دیا
اس کے باوجود لوگ اپنے بچوّں کو "عاق" کر دیتے ہیں اور سمجھتے ھیں کہ کہ اس طرح بچّے کو اس کی جائداد میں سے کچھ نہیں ملے گا لیکن یہ دنیاوی قانون اللہ کے قانون کو نہیں مٹا سکتا اور اگر اس کا ترکہ ہے تو اس میں "عاق" کیا ہوا بچہ اپنا حق رکھتا ہے اگر اسے اس کا حق نہ دیا گیا تو نہ دینے والے گنہگار ھوں گے اور قیامت کے روز وھ اپنا حق مانگے گا اور اللہ اسے دلوائے گا 

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Tuesday, March 9, 2010

نا راضگی اور اس کے نتائج

حدیث میں ھے کہ مومن کو مومن سے تین دن سے زائد ناراض نہیں رہنا چاھئے
یہ درست ھے کہ ساتھ رہتے ہوئے دو انسانوں میں کبھی اوںچی نیچی بات ہو ہی جاتی ھے دوستی رفاقت اور ملنا جلنا مسلمانوں میں اتفاق اور یکجہتی کا سبب ہوتا ہے
 یہی چیز خاندان کے اندر اور بھی مظبوط ہونی چاہئے تو اس کے لئے اللہ نے قطع رحمی کو حرام قرار دے دیا۔ مگر عام دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ لوگ دوستوں سے تو پھر بھی کچھ تعلق قائم کر لیتے ہیں بات آئ گئ ہو جاتی ہے معاف کر دیا جاتا ہے لیکن اپنے رشتہ داروں میں جب ایسی بات ہو جائے تو عمر بھر کا طعنہ بن کے رہ جاتی ہے اور کوئ فریق دوسرے فریق کو معاف کرنے پہ آمادہ نہیں ہوتا
اللہ تعالی ا نے اس رشتے کی قوت بڑھانے کے لئے سو بہانے اور طریقے رکھے ہیں مگر اکثر گھرانوں میں {میرے اپنے گھرانے سمیت -ان کا اثر نظر نہیں آتا میرے دیکھنے میں ایک اور بات یہ بھی آئ ھے کہ ناراض شدہ کے بچوں میں یہی ناراضگی بغیر وجہ جانے چلتی رہتی ہے اور خواہ مخواہ دوری کا سبب بن جاتی ہے عام نکاح خواں ایک آیت ضرور پڑھتے ہیں سورہ نساء کی پہلی والی جس میں اللہ نے رحم کے رشتہ جوڑنے کا ذکر کیا ہے اس سے مجھے یہی محسوس ہوتا ہے کہ ہم کہنے کو تو کہ لیتے ہیں کہ ھاں میں مسلم ہوں مگر اپنی خواھشات کو اللہ کے حکم پر ترجیح دئے جاتے ھیں تو پھر کیا ہم نے واقعی اپنی خواھشات کو اللہ کے حکم کے تابع کر دیا ہے؟ --


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

Saturday, March 6, 2010

میرے سردار دوست

عموما" سرداروں کے لطیفے لکھے جاتے ھیں لیکن یہ ایک بہادر اور وٹی قوم ھیں میرے دوست اپنے میڈیکل کالج کے بیسٹ گرایجوایٹ تھے میرے ساتھ کچھ دن انھوں نے گزارے جو میرے انگلستان کے یادگار دنوں میں سے ھیں ان کے ھمراہ ایک روز میں ان کے ایک سردار دوست کو ملنے گیا، دونوں ماشا اللہ اپنی مخصوص پگڑیوں میں تھے
ان  کے دوست ان سے یوں ھمکلام ہوئے  
                    جی کی پیو گے؟
جو مرضی پلا دے یار متّ ای مارنی اے

  اتنی پنجابی تو سب کو سمجھ آسکتی ھے اس لیئے اردو ترجمہ نھیں کر رہا

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/