مجھے ایسے دنوں میں اپنا پرانا پاکستان بہت یادآتا ھے جس کے ماتم میں یہ اشعار جناب مشیر کاظمی مرحوم نے تحریر فرمائے
پھول لیکر گیا آیا روتا ہوا-- -بات ایسی ھے کہنے کا یارا نہیں
قبر اقبال سے آ رہی تھی صدا-- یہ چمن مجھکو آدھا گوارا نہیں
چند ہاتھوں میں گلشن کی تصویر تھی-- چند ہاتھوں میں آئنے ٹوٹے ہوے
سب کے دل چور تھے سب ہی مجبور تھے--بیکسی وہ کہ تاب نظارا نہیں
شہر ماتم تھا اقبال کا مقبرہ--- تھے عدم کے مسافر بھی آئے ہوئے
خوں میں لت پت کھڑے تھے لیاقت علی--روح قائد بھی تھی سر جھکائے ہوئے
کہ رہے تھے سبھی کیا غضب ہو گیا
یہ تصوّر تو ھرگز ھمارا نہیں
سرنگوں قبر پر تھا منار وطن--کہ رہا تھا کہ اے تاجدار وطن
آج کے نوجواں کو بھلا کیا خبر--کیسے قائم ہئوا یہ حصار وطن
کچھ اسیران گلشن تھے حاضر وہاں-- کچھ سیاسی مھاشے بھی موجود تھے
چاںد تارے کے پرچم میں لپٹے ہوئے-- چاںد تاروں کے لاشے بھی موجود تھے
میرا ہںسنا تو پہلے ہی اک جرم تھا
میرا رونا بھی ان کو گوارا نہیں
کیا فسانہ کہوں ماضی وحال کا---شیر تھا ایک میں ارض بنگال کا
شرق سے غرب تک میری پرواز تھی-- ایک شاہیں تھا میں ذہن اقبال کا
ایک بازو اڑتا ہوں میں آجکل
دوسرا دشمنوں کو گوارا نہیں
یوں تو ہونے کو گھر ہے سلامت رہے-- کھینچ دی گھر میں دیوار اغیار نے
ایک تھے جو کبھی آج دو ہوگئے--جیسے کوئ بھی رشتہ ہمارا نہیں
کچھ تمھاری نزاکت کی مجبوریاں-- کچھ ھماری شرافت کی مجبوریاں
تم نے روکے محبّت کے خود راستے--اس طرح ھم میں ہوتی گئی دوریاں
کھول تو دوں میں راز محبت مگر
تیری رسواِئیاں بھی گوارا نہیں
اس چمن کے ہیں بلبل ستائے ہوئے--اس چمن کے بھی بلبل ستائے ہوئے
آج شاخ و شجر بوئے صحن چمن--باغبانوں سے ہیں خوف کھائے ہوئے
وہ نہ زندوں میں ہیں اور نہ مردوں میں ہیں-
-ایسی موجیں ہیں جن کا کنارا نہیں
وہ جو تصویر مجھ کو دکھائ گئ--میرے خون جگر سے نہائ گئ
قوم کی مائوں بہنوں کی جو آبرو--نقشہ ء ایشیا میں سجائ گئ
موڑ دو آبرو یا وہ تصویر دو
ھم کو حصوں مین بٹنا گوارا نہیں
Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment