Tuesday, March 9, 2010

نا راضگی اور اس کے نتائج

حدیث میں ھے کہ مومن کو مومن سے تین دن سے زائد ناراض نہیں رہنا چاھئے
یہ درست ھے کہ ساتھ رہتے ہوئے دو انسانوں میں کبھی اوںچی نیچی بات ہو ہی جاتی ھے دوستی رفاقت اور ملنا جلنا مسلمانوں میں اتفاق اور یکجہتی کا سبب ہوتا ہے
 یہی چیز خاندان کے اندر اور بھی مظبوط ہونی چاہئے تو اس کے لئے اللہ نے قطع رحمی کو حرام قرار دے دیا۔ مگر عام دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ لوگ دوستوں سے تو پھر بھی کچھ تعلق قائم کر لیتے ہیں بات آئ گئ ہو جاتی ہے معاف کر دیا جاتا ہے لیکن اپنے رشتہ داروں میں جب ایسی بات ہو جائے تو عمر بھر کا طعنہ بن کے رہ جاتی ہے اور کوئ فریق دوسرے فریق کو معاف کرنے پہ آمادہ نہیں ہوتا
اللہ تعالی ا نے اس رشتے کی قوت بڑھانے کے لئے سو بہانے اور طریقے رکھے ہیں مگر اکثر گھرانوں میں {میرے اپنے گھرانے سمیت -ان کا اثر نظر نہیں آتا میرے دیکھنے میں ایک اور بات یہ بھی آئ ھے کہ ناراض شدہ کے بچوں میں یہی ناراضگی بغیر وجہ جانے چلتی رہتی ہے اور خواہ مخواہ دوری کا سبب بن جاتی ہے عام نکاح خواں ایک آیت ضرور پڑھتے ہیں سورہ نساء کی پہلی والی جس میں اللہ نے رحم کے رشتہ جوڑنے کا ذکر کیا ہے اس سے مجھے یہی محسوس ہوتا ہے کہ ہم کہنے کو تو کہ لیتے ہیں کہ ھاں میں مسلم ہوں مگر اپنی خواھشات کو اللہ کے حکم پر ترجیح دئے جاتے ھیں تو پھر کیا ہم نے واقعی اپنی خواھشات کو اللہ کے حکم کے تابع کر دیا ہے؟ --


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment