Thursday, August 19, 2010

سندھ کے لٹیرے اور سیلاب پاکستان

 جب شروع میں پاکستانی سیلاب کی خبریں آئیں تو میں اس سوچ میں پڑ گیا کہ اب لٹیروں کی عیش ہے لوگ لٹے پٹے گھروں کو چھوڑ کر نکلیں گے اور یہ بدمعاش ان گھروں میں گھس کر سامان لوٹیں گے پہلی بار سیلاب کی خبریں ۱۹۴۸ میں سنی تھیں جب لاھور میں  یہی دیکھا تھا اس وقت یہ سن کر میں بہت حیران ہوا تھا کہ لوگ اتنے بے شرم اور شیطان کے چیلے بھی ہو سکتے ہیں اس کے بعد جب بھی سیلاب آئے ہیں یہی خبریں سننے میں آئ ہیں یہ پتھر دل اور شقی القلب لوگ سوائے مال کی حوس کے اور کچھ نہیں جانتے اپنوں سے بات ہوئی تو معلوم ہئوا کہ لوگ کرائے کی کشتیاں لیکر لوٹنے جاتے ہیں اور مال اکٹھا کرتے ہیں لیکن سندھ میں تو حد ہی ہوگئ ہے وہ ان قافلوں پہ باقاعدہ ڈاکہ ڈالتے ہیں اور بندوقوں وغیرہ کے زور پر پیدل لوگوں سے مویشی بھی چھین لیتے ہیں اور جو ٹرکوں یا دوسری گاڑیوں میں جا رہے ہوتے ہیں ان سے بھی زیور اور نقدی لوٹتے ہیں

 یہ کیسے مسلمان ہیں اور کیسے بے درد انسان ہیں ادھر لوگ سیلاب کی آفت سے مجبور ہو کر نکلتے ہیں گھر ویسے برباد ہئوا ہے اور اب سامان بھی گیا نقدی بھی گئ غریبوں کے مویشی بھی گئے ان شیطان کے چیلوں نے اپنا ظلم شروع کر رکھا ہے وہ جو اللہ تعالےا نے سورہ والتّین میں کہا ہے یہ    اسفل سافلین'  لوگ ہیں
 انسان کس حد تک گر جاتا ہے سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں

Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/ and my Hindi blog at http://wahajunana.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment