Tuesday, February 7, 2012

ماسٹر بشیر احمد

  ہم لوگ نانویں جماعت کے چھ سات ماہ گزار چکے تھےجب ہمارے ماسٹر صاحب تشریف لائے بہت کچھ کہانیاں سنی تھین ماسٹر بشیر کے متعلق جو سب کی سب درست نکلیں آپ سن ۳۳ کے زمانے میں گورنمنٹ کالج لاہور سے میتھمیٹکس میں ماسٹرز پاس کر چکے تھے اور ہمارے سکول کے 'سیکنڈ ماسٹر' بن کر آرہے تھے بہت سادگی پسند تھے جسم فربہی مائل تھا اور شلوار قمیص کے ساتھ کوٹ پہنتے تھے سر پہ ٹوپی تھی بات چیت میں فضول گوئ سے پرہیز کرتے مدھم آواز سے بولتے ڈاںٹنے میں الفظ بہت احتیاط سے استعمال کرتے زیدہ تر یہی کہتے
"اوئے کتّیا جیھیا "
  آپ نے ایک کتاب بھی لکھی تھِی جس میں انھوں نے اپنے  امام مہدی ہونے کا دعوہ کیا تھا اس سلسلے میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں ڈیڑھ سال ہمارے ٹیچر رہے اور ہمیں میٹرک کی تیاری آپ نے ہی کرائ شرارتی کڑکے ان سے سوال کر بیٹھتے
"٘ماسٹر جی ہم نے سنا ہے امام مہدی کی رگوں میں خون نہیں دودھ دوڑتا ہے کیا ہم دیکھ سکتے ہیں" اور وہ جھڑک دیتے ان تمام باتوں کا پول بعد میں کھلا چند واقعات یر خبریں بتاتا ہوں پر آپ اندازہ لگا لیں ایک مرتبہ آدھی چھٹی کے بعد وہ کلاس میں نہ آئے تو معلوم ہوا گھر چلے گئے کیوں؟
پتہ چلا کہ   ان کی بات ہو رہی ہوگی امام مہدی ہونے کے ناطے وہ کتنے برس کی زندگی لے کے آئے ہیں تو انھوں نے پیشین گوئ بتائ اس پر کسی ماسٹر نے  کہا اگر آپ کو کوئ آج ہی راستے مین مار دے تو پھر؟ اس کا انھون نے یہ مطلب نکالا کہ سکول کے ماسٹروں میں کوئ سازش چل رہی ہے انھیں قتل کرنے کی اس لئے وہ گھر بھاگ گئے
 دوسرے روز بڑی مشکل سے انھیں سمجھا بجھا کر واپس لایا گیا ان باتوں سے آپ سمجھ ہی گئے ہوںگے کہ انھیں دماغی عارضہ تھا جسے شائزوفرانیا  یا امریکی زبان میں سکزوفرانیا کا نام دیا جاتا ہے اور پھر ہم نے ان کے متعلق بعد میں جو کچھ سنا وہ بھی اس کی تایئد کرتا ہے میں جب فورتھ ائر میڈیکل کالج میں تھا تو اخبار میں پڑھا کہ ایک سکول ماسٹر نے درخواست دی ہے اسے پاسپورٹ دیا جائے کہ اسے انگلاتان جا کر شہزادی مارگریٹ سے شادی کرنی ہے یہ نتیجہ اسنے نکالا کہ شہزادی شادی پہ راضی ہے کیوںکہ اس نے تین سو چالیس خط لکھے ہیں جس میں سے ایک کا جواب بھی نہیں دیا گیا چنانچہ بقول- الخاموشی نیم رضا- کے اس کے وہاں جانے کی دیر ہے اور وہ بلکل راضی ہو جائےگی
 پھر جب میں پشاور میں تھا تو وہاں کے مینٹل ہاسپٹال کے انچارج ڈاکٹر نے ایک ماسٹر صاحب کی اطلاع دی ان کے مریض تھے اور وہ حلیہ ہمارے ماسٹر صاحب کا ہی تھا اب تو فوت ہو چکے ہوں گے اللہ انھیں جنت میں جگہ عطافرمائے




Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment