Wednesday, February 8, 2012

ماسٹر لطیف صاحب

 یہ سب سے آخری ماسٹر ہیں جن کے متعلق لکھ رہا ہوں پاکستان بننے والا تھا ہمارا سکولسن چھیالیس میں ہائ ہو گیا تو نویں کلاس  میں بھرتی ہوگیا لیکن ابھی بہت ساے ماسٹر وغیرہ آنے تھے اور ماسٹر لطیف سب سے بعد میں آئے سن سینتالیس شروع ہر رہا تھا اور پاکستان ہندوستان والا بٹوارہ ہونے والا تھا۔ ہم نے سائنس پڑھنی تھی اس لئے بڑی مشکل تھی ۶ ماہ بعد ماسٹر صاحب آئے ابھی انگریزی میں کتاب پڑھنی تھی جس میں بنیادی فزکس اور کیمسٹری تھی میں پہلی دفعہ سائنس شروع کر رہا تھا ماسٹر لطیف ایک اچھے ماسٹر تھے اور تمام مجبوریوں کے باوجود ینھوں نے بڑے دھیان سے ہمیں سائنس پڑھائ وہ اکثر دیوار کے بورڈ پر لکھتے اور پھر اسی دیوار پہ اپنا ایک پائوں لگا کے کھڑے رہتے یعنی گھٹنے کو سامنے رکھتے یہی عادت تھی ان کی رہی ہے ان کی مشکلات کا مختصر یوں لکھوں کہ انھیں ڈیڑھ سال میں دو سال کا کورس ختم کرنا تھا اور جب دسویں میں پہنچے تو پاکستان بنا اور کشمیر کا جھگڑا شروع ہو گیا دسمبر  اور جنوری یعنی ۴۷ اور ۴۸ کے دن ہمارے سکول پر مجاہدین کشمیر کا قبضہ رہا تو جب تک ہمارے میٹرک کے امتحان نزدیک آتے نہ ہمارے پاس کوئ کیمیکلز تھے جو ان مجاھدین نے پھینک دئے اور فلاسک ٹیسٹ ٹیوبیں وغیرہ توڑ پھوڑ کے حقّے بنا لیئے تو ماسٹر لطیف نے امتحان سے پہلے ایک ویک ایند  سوموار ملا کر تین دنوں میں سارے کیمسٹری اور فزکس کے اکسپیریمنٹ کرا دئے جس کے لئے ہمیں گجرات ایک سکول میں جانا پڑا تھا ان کی لیب ادھار لے لی تھی الل ماسٹر لطیف کو کروٹ کروٹ جنّت نصیب کرے جنھوں نے مجھے سائنس سے انٹرو ڈیوس کرایا


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/

No comments:

Post a Comment