Thursday, December 31, 2015

زباندانی


 مطلب ہے انگریزی زبان کا-
بیٹی شبانہ سے ملتا ہوں تو کوئ مشکل سوال کرتا ہوں}
 اب یہ آپ سے بھی کر رہا ہوں
 اس میں کوئ شک نہیں کہ زبان یا بولی میں کچھ الفاظ ایسے ہوتے ہیں جو اس کی تہذیب یا تمدّن کے آئینہ دار ہوتے ہیں وہ ضروری نہیں کہ کسی دوسری زبان میں بھی پائے جاتے ہوں
 مثلا" ہم اردو میں بولتے ہیں کیا بیٹھے جھک مار رہے ہو
 اب اس کو یعنی  - جھک مارنے -- کو انگریزی میں ادا کریں تو کیا کہا جائےگا بیٹی شبانہ یہ کہ کر چپ ہو گئی اور مجھے بھی چپ کرا دیا کہ
ماموں جان انگریزی میں بہت غیر پولائیٹ ہوگا
 اب آپ کے لئیے یا آپ کے تصوّر پہ چھوڑتا ہوں


Please visit my English blog at Saugoree

Thursday, December 3, 2015

پھیرے

بہت عرصہ ہوا لاہور میں ایک فلم بنی تھی
پھیرے
 اس کی کاسٹ اور دوسری باتیں یاد نہیں میں نے دیکھی بھی نہیں تھی
 تو ظاہر ہے اس کا ذکر کیوں کر رہا ہوں- در اصل بات دوسری ہے پھیروں سے جو مطلب لیا جاتا ہے وہ  ان پھیروں کا ہے جو ہندوئوں کے ہاں شادی کے وقت دولھا دلھن لگاتے ہیں یعنی وہ سات چکّر چھوٹی سی آگ کے گرد  لگائے جاتے ہیں اس میں پہلے جوڑا ساتھ ساتھ بیٹھتا ہے اور پروہت کچھ شبد پڑھتا ہے پھر دلھن کے دوپٹّہ کے پہلو سے دولھا کے صافہ یا اس قسم کی کپڑے سے ایک گاںٹھ باندھی جاتی ہے
 یہ واقعی ٹائنگ اف ناٹ ہے (Tying of knot) ہ

مگر ایک بڑا فرق آپ کو دکھانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ ان پھیروں میں دولھا آگے ہوتا ہے اور دلہن اس کے پیچھے چل رہی ہوتی ہے اور سات مکمل چکر لگاتے ہیں  - میرا اندازہ ہے -
 خیر وہ تو سب ٹھیک ہے لیکن اس دن کے بعد باقی کی ساری زندگی بھی انھیں چکروں یا پھیروں میں گزرتی ہے فرق صرف یہ ہے کہ اس دن کے بعد سے بیوی آگے ہوتی ہے اور شوہر پیچھے

Please visit my English blog at Saugoree

Saturday, November 21, 2015

محترمہ صبیحہ سے 'ملاقات'

یعنی تقریبا"  روبرو ملاقات نہیں
 ہمیں عرصہ سے یہ خوہش تھی کہ لیزبرگ جائیں اور ان کی بیٹی کا پتہ لگائیں جب سے معلوم ہوا تھا کہ وہاں رہتی ہیں ہم ان کی ایکٹنگ اور ان کے باذوق شخصیت ہونے سے متئاثر ہین
 اتفاق ایسا ہوا کہ ایک پروگرام کے تحت ہمین لیزبرگ جانے کا موقع ملا جس سنٹر میں ٹھرنا تھا وہاں پیہچے جو  صاحب ہمیں استقبال کرنے آئے ایک وجیہ دیسی تھے اب دیکھئے کہ وہ صاحب محترمہ صبیحہ کے داماد نکلے چونکہ وہ عمر رسیدہ ہین اس لئے ملاقات روبرو تو نہیں ہو سکتی تھی مگر انھوں نے کہا میں فون پر بات کرا دیتا ہوں اب مشکل یہ ہے کہ ہم فون پر کچھ نہیں سن سکتے اس لئے معذرت کر لی اتنا ضرور کیا کہ ہم نے جلدی سے ایک نوٹ ان کے نام لکھ کر دے دیا کہ ان تک پنہچا دین
اللہ کیسے کیسے مواقع دکھاتا ہے
ایک بار ایسے ہی محمد علی اور زیبا سے ملاقات ہوئ بہت عرصہ کی بات ہے اور ایسا ایک موقع بھی تھا کہ جان اور یوکو اونو کو دیکھا کہ ہم ایک ہی دفتر میں داخل ہوئے اور یہ جوڑا مجھ سے آگے تھا

Please visit my English blog at Saugoree

Monday, October 26, 2015

محترمہ کملا داس/ ثریّا مرحومہ

ایک نہایت مشہور و معروف ملیالم اور انگریزی کی شاعرہ تھیں اللہ انہیں جنت میں اعلےا مقام عطا فرمائے
 آپ پیںسٹھ برس کی عمر میں ہندو مذھب چھوڑ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئیں اور پچھتر برس کی عمر میں اللہ کو پیاری ہو گئیں
 اس پختہ اور عمر میں شائد ہی کوئ ایسی تبدیلی کا استقبال  کرتا ہے ہمیں کچھ اور معلوم نہیں کیسے اور کیوںکر آپ نے اسلام قبول فرمایا
 ہم جاننا چاہیں گے

ہمیں یہ حالات معلوم ہوئے ہیں
 آپ نے اپنی زندگی میں علاوہ دوسرے اچھے نیکی کے کاموں کے ایک یہ بھی کیا کہ دو مسلمان بچّوں کو اپنایا اور ان کی تعلیم و تربیت کا ذمّہ اٹھایا وہ پڑھ لکھ کے اچھے انسان بنیں۔ آپ کہتی ہیں کہ مذحب اسلام کی ہمیشہ ان کے دل میں عزّت تھی اور ان بچوں کو دیکھ کر انھین مزید اسلام  کی برتری کا احسا ہوا اور انھوں نے اس کا مزید مطالعہ کیا حتےا کہ ان کے دل میں اسلام کی محبت جاگزیں ہو گئ جب آپ ساٹھ برس کی عمر کو پہنچیں تو اسلام باقاعدہ قبول کرنے کا خیال دل میں سما گیا  اور آخر سڑسٹھ برس یعنی مزید سات سال بعد آپ نے اعلانیہ اسلام قبول کرلیا
 ہندو لوگ اس کے خلاف ہوئے اور کچھ دھمکیاں بھی دی گئیں مگر آپ جواںمردی سے اپنے فیصلہ پر قائم رہیں آپ کے دوسرے ہندو بچے اور آپ کے خاوند نے آپ کے فیصلہ سے نہ صرف اتفاق کیا بلکہ خوشی دکھائ کہ آپ نے اپنی خوشی حاصل کی ہے اور اسی طرح آپ کے غیر مسلم مدّاحوں نے آپ کی تعریفیں کیں مڈل ایست کے کئ مملاک نے آپ کو دعوت دی اور آپ نے کچھ قبول بھی کیں
 
                  اللہ آپ کو جنّت میں اعلےا مقام عطا کرےا


Please visit my English blog at Saugoree

Thursday, October 22, 2015

حضرت موسےا علیہ السلام والا فرعون


َیوم عاشورہ
آںحضور صلّ اللہ علیہ وسلّم نے ہمیں روزہ رکھنے کی ترغیب دی تھی عاشورہ کے دن جب انھین معلوم ہوا کہ یہودی اس روز روزہ رکھتے ہین کہ اللہ سبحانہ و تعالےا نے اس روز موسےا علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو پانی سے نکال کر بچایا تھا اور فرعون کو اس کے ساتھیوں سمیت پانی میں غرق کیا تھا
 جب فرعون نے موت سر پہ دیکھی تو کہا میں اسرائلیوں کے ربّ پر ایمان لایا
 آاللہ نے کہا اب مانتا ہے لیکن تجھے غرق ہی ہونا ہے البتّہ تیری لاش کو آنے والی نسلوں کے لئے بطور عبرت بچالیتا ہوں کہ      تیری لاش دیکھین اور اس سے سبق سیکھین
 حضرات میرے مسلمان بھائیو یہ مقام عبرت آج ہمارے سامنے ہے
 یہ اسی فرعون کی لاش ہے جس پر تمام تحقیق کرنے کے بعد فیصلہ ہو گیا ہے کہ یہی وہ بد قمست فرعون ہے دیکھئیے اور سبق حاصل کیجئیے ہمارے سامنے موجود ہے اتنے ہزار سال پرانی لاش ہے مگر اس کو بخوبی پہچانا جا سکتا ہے وہ مغرور اور مْشہوریا بدنام شخص یہی ہے
قرآن کریم سورہ یونس میں ایات ۹۰ سے۹۲ یہ بیان کرتی ہیں
' اور گزارلے گئے ہم بنی اسرائیل کو سمندر سے تو پیچھا کیا ان کا فرعون اور اس کے لشکر نے ظلم اور زیادتی کی غرض سے- حتّے کہ جب ڈوبنے لگا تو بول اٹھا  میں ایمان لایا اس بات پر کہ نہیں ہے کوئ معبود سوائے اس ہستی کے کہ ایمان لائے ہیں جس پر بنی اسرائیل اور میں بھی ہوں فرمانبرداروں میں سے
--کیا اب ایمان لاتا ہے؟ حالاںکہ تو نافرمانی کرتا رہا پہلے اور تھا تو فساد برپا کرنے والوں میں سے س  سو آج ہم بچا لیں گے تیرے جسم کو تا کہ بن جائے تو ان لوگوں کے لئیے جو تیرے بعد ہوں گے نشان عبرت - اور اگرچہ اکثریت انسانوں کی ہماری نشانیوں سے غفلت برتتی ہے'


عبرت کے لئیے ہمیں اس سے بڑھ کر اللہ سبحانہ و تعالےا  اورکیا بتانا چاہیں گے
 رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے مختلف ہونے کے لیئے فرمایا کہ دو روزے رکھے جائیں  محرم الحرام کی نو اور دس تاریخوں کو چنانچہ ہم مسلمان دو روزے رکھتےہیں مگر مجھے یہ احساس ہوا ہے کہ ہمیں کسی دوسرے مذہب کے دن کو منانے کی اجازت نہیں ما سوائے اس دن کے جب ہم مسلامان اور یہودی دونوں اس دن کو اکٹھا منا رہے ہیں




Please visit my English blog at Saugoree




Friday, September 25, 2015

عید مءباراک

لیکن بھایَو جو اموات خوامخواہ حرم شریف میں واقعہ ہوِئ ہین ان کا سن کر دکھ زیادہ ہو رہا ہے حج پہ ایسی باتین ہو بھی سکتی ہیں نہ معلوم کس کا قصور ہوگااہ
اللہ سب کو اپنی امان میں رکھے

Please visit my English blog at Saugoree

Thursday, September 3, 2015

َیوسف علی شاہ


آج کے مبارک دن یوسف پیدا ہوا الحمد للاللہ

بیٹی شفق ٹھیک ہے

شمع بہن اور یونس بھائ کو  مبارک ہو ماشا اللہ گڑیا بیٹی زینب دوڑ کے میرے پاس آئ
 بےبی آگیا بےبی آگیا
Please visit my English blog at Saugoree

Friday, August 14, 2015

چودہ اگست اور اس کی اہمیت

ہر سال یہ دن منانے کا سوچتا ہوں لیکن صرف پرانی یادین ہی رہ جاتی ہیں جن کا سوچ کر دل میں کچھ خوشی سی آتی ہے ورنہ اس ملک کا جو حال اس کے نیتائوں نے کیا ہے اس سے تکلیف ہی ہوتی ہے
 در اصل پاکستان کا پہلا دن پندرہ اگست ہی تھا اور اس روز میرے دل میں عجیب سی خوشی تھی جسے سمجھنا مشکل تھا میرے والد مرحوم نے چند دیہاتی 'نڑوں" کو اکٹھاکیا اور سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ اب آج سے ہماری اپنی حکومت ہے انگریز چلے گئے مگر اس کو محسوس کرنا  ایک پنجاب کے دیہی علاقے مین بہت مشکل تھا
 دوسرے دنوں کی طرح اس روز بھی ہم صبح اٹھے اور سحری کھائ ستاءیسواں روزہ تھا اور جمعۃ الوداع تھا پاکستان کی سلامتی کے لئے بڑے جوش  و خروش سے دعائین مانگی گئیں ہماری اپنی مسجد میں بھی اور باقی سارے پاکستان میں بھی یہی دعائین  مانگی گئ تھین
 آج جو حالات دیکھ رہا ہوں ان کی توقع نہیں تھی ہمارے لیڈروں میں سے کسی کو احساس نہیں تھا اور نہ بعد میں پیدا ہوا کہ جو نصیحتیں قائد اعظم نے کی تھین ہمین کیا کرنا ہے ان کا ذکر ہی نہیں ہوا قاءد بستر علالت پر تھے اور چند ہی ماہ میں دنیا کو خیرباد کہ گئے لیاقت علی بھی زیادہ دیر نہ رہ سکے اور حکومت پسند لوگوں نے قتل کروا دیا  اڑسٹھ برس گزرنے کے بعد ابھی تک ہم وہیں ہیں بلکہ کچھ پیچھے ہی ہو گئے ہیں جو خواب میں نے دیکھے تھے پاکستان کیا ہوگا وہ ادھورے سے بھی کم  رہ گئے



Please visit my English blog at Saugoree

Wednesday, July 22, 2015

مشکلیں اکیلی نہیں آتیں

یکے بعد دیگرے ہمارے ساتھ یوں ہوتا آرہا ہے:

 آخری عشرہ رمضان شریف کا ہم ٹھیک ٹھاک روزے رکھتے آرہے تھے اور ٰعائشہ بیٹی مع موسےا اور زید پہنچے ہیں لیکن میرے ڈاکٹر نے بتایا کہ میرا دل غلط حرکتوں پہ آ گیا ہے اور اس کے لئے مجھے ایک برقی 'رفتارکنندہ' لگانا پڑیگا - یعنی ایک 'پیس-میکر' اب حالات مجبور کر رہے تھے کہ جلد از جلد لگوا لیا جائے تو روزوں میں ہی یہ کام ہو گیا
 اس کے بعد مجھے دو ہفتے تک ڈرائیونگ کی اجازت نہیں تھی خیر کوئی بات نہیں میری گاڑی عائشہ کی اور ثروت کی سب ٹھیک تھین اور چلانے والے میرے علاوہ دو لوگ موجود تھے پھر یہ ہوا کہ عائشہ بچوں کو لیکر فےایٹول شفق سے ملنے گئی اتفاْق  سے میدی گاڑی لے گئی تھی جو ٹھیک تھی واپس گھر پہنچنے سے پہلے والمارٹ گئی کچھ لینے اور اتفاق سے ایک ٹائر کو کچھ ہو گیا اور اسے گھر سے کچھ ہی دور رکنا پڑا۔ ٹرپل اے کو فون کیا کہ وہ مدد کر دیں مگر ان کے انتظار میں ہی تھے کہ ایک فائر برگیڈ والا ٹرک وہاں سے گزرا انھوں نے ٹائر نکال کے  'فالتو' ٹائر لگا دیا مگر اس میں بھی پوری ہوا نہیں تھی تو آہستہ آہستہ چلاتی ہوئی عائشہ ٹرک کے پیچھے پیچھے ان کے ہاں گئی اور ہوا بھروا کر گھر آگئی بچوں کو ایک ایک فائر برگیڈ والوں کا ہیٹ مل گیا یہ انتیسویں روزے والی رات ہوگئی تھی تو ہم مسجد بھی جا سکے کہ اس رات 'ختم القرآن' تھا۔ مجھے تکیف تھی اس لئے پہلے ہی گھر آ جانا پڑا
 آخری روزہ تھا تو عثمان کو لینے میں ٰعائشہ اور موسےا گئے ڈرھم بس کے اڈّے پہ پتا چلا بس ایک گھنٹہ لیٹ ہے خیر ایک رسٹورانٹ مین کچھ کھا کر وقت گزارا اور خیر سے گھر آئے نمازیں وغیرہ پڑھ کے سو گئے عید کی تیاری تھی
 جو ٹھیک ٹھاک گزر گئی کہیں ملنے نہیں جانا تھا - دوسرے روز بچے میریلینڈ چلے گئے اب ہمارے پاس ڈیڑھ گاڑی رہ گئی ثروت نے اپنی گاڑی پہ سامان رکھا اور غریبوں کو کھانا دینے کا جو پروگرام تھا س کے لئے چلی گئی دوسرے لوگ اس کی مدد کر رہے تھے کوئی پرابلم نہپیں تھا مگر مسجد میں گاڑی کھڑی کی اور گھر واپس آنے کو سٹارت کرنے لگی تو گاڑی صاف انکار کر گئی شاید بیٹری ختم ہو گئی تھی بارش اور طوفان تھا اور اسے سردرد بھی تھا تو گاڑی وہیں سیکیورٹی کو کہ کے چھوڑ دی اور گھر آگئی دوسرے روز ثروت کی گاڑی کا پرابلم حل کرنا تھا
 اب ثروت نے فون کرنے شروع کئے ٹرپل اے ٹیوٹا اور طہور صاحب کے ساتھ گفتگو رہی پتہ چلا کہ بیٹری ٹھیک ہو جائے گی مگر اس کا 'آلٹرنیٹر' خراب ہے اس کو بدلوانا پڑے گا
 اب قصّہ مختصر یہ کہ دو روز میری 'نصف ' گاڑی سے ہی وقت گزرا اور جھنجھلاہٹ الگ پھر ڈنٹسٹ کی کال جس کی اپوئنٹ منٹ تبدیل کرانی پڑی وغیرہ اب ختم کر رہا ہوں شاید یہ آخری مشکل ہو
 میری ڈاکٹر سونی کی اپوئنٹمنٹ آ گئی اب کل وہاں جانا ہے
 آگے اللہ مالک ہے
مزید
 مشکلیں اکیلی نہین آتیں
 مختصرا" یوں ہے کہ ہم ایک ہفتے کے لئے  'کیریبیئن گئے وہاں
 مجھے زکام اور کھاںسی لگی رہی دھوپ اور گرمی الگ تنگ کرتی تھی
  خوامخواہ میں ا میری ہمسفر بھی تکلیف میں رہیں
بس یوں سمجھ لیں اللہ کا شکر ادا کرتے واپس آ گئے
 کہا جاتا ہے کہ جیسے 'ستارا گردش میں ہے' یہ اگر ایمان کو بغیر چیلنج کئے کہا جائے تو ایسا لگ رہا ہے
 اللہ آپ کا بھلا کرے  اللہ سب کو خیریت سے رکھے-آمین


Please visit my English blog at Saugoree

Wednesday, July 15, 2015

قیامت با لکل سر پہ ہے

ایک استرئیلی ریبائ نے اعلان کیا ہے کہ تمام یہوریوں کو چاہئیے ۱۲ ستمبر سے پہلے پہلے اسرائیل آ جائیں کیوںکہ مسیح کی آمد اس روز ہے
 چنانچہ ایک عیسائ پادری نے اس پہ 'لبّیک" کہتے ہوئے خوشی ظاہر کی ہے کہ یہ صرف عیسئوں اور یہودیوں کے لئے  خوشخبری ہے
 اس نے کہا کہ 'ریبائ' کا ایک فقرہ غلط ہے کہ ہمارا یعنی یہوریوں کا خدا ایک ہی ہے کیوںکہ مسلمانوں کا خدا تو 'مون گاڈ' ہے مجھے یہ سن کر اتنی حیرانی ہوتی ہے کہ باوجود اس کے کہ آجکل ایسی دقیانوسی باتیں گو قصہء پارینہ ہو چکی ہیں مگر یہ ٹی وی شخصیتیں ابھی تک اسی پرانی ڈفلی پہ اپنا راگ گاتے جارہے ہیں
 لطف یہ ہے کہ جو حقیقت ظاہر ہے اس کا ذکر بھی نہیں کرتے کہ یہودی ریبائ حضرت عیسےا علیہ السلام کا ذکر نہیں کر رہا  یہ صرف مسالمان ہی ہیں جو عیسےا  علیہ السلام کو مسیح مانتے ہیں  اور یہ حجرت ریبائ کی بات کا یہ مطلب نکال رہے ہیں کہ  "جیزس' آ رہے ہیں
قیامت بلکل سر پہ ہے مگر کیا واقعی ۱۲ ستمبر تک شروع ہو جائے گی؟

Please visit my English blog at Saugoree

Thursday, June 25, 2015

ساگر کی یادیں

وقت بہت گزر چکا ہے اور بچپن کی کئ یادیں مدّھم پڑ گئ ہیں کسی موقعہ سے یا یوںہی کبھی کوئ یاد ذہن میں ابھر آتی ہے اس وقت میں ان لوگوں سے آپ کو متعارف کرا رہا ہوں جو ہمارے خاندان سے تقریبا" ایسے ملے ہوئے ہیں جیسے خاندان کا حصّہ ہیں اور اس کا ایک ثبوت ہمارے خاندان کی ایک  سنہ چالیس کی تصویر ہے گو اس میں ککا جی نہیں ہیں
 ککّا جی-  ان کے متعلق الگ لکھا گیا ہے اور انھیں ہم خاندان کا فرد شمار کرتے ہیں کیوںکہ انھوں نے اپنی جوانی سے لیکر ساری زندگی ہمارے خاندان کے ساتھ گزاری اور نام شمشاد خان رکھا گیا اس سے پہلے جب وہ ہندو تھے تو نام رام پرشاد تھا مسلمان ہونے کے ناطے چونکہ ہمارے والد مرحوم نے انھیں کلمہ پڑھایا تھا تو انھیں بھیا کہتے تھے اس لئے ہم انھیں چچا یا ساگر کی زبان میں ککا کہنے لگے

بڑی بی- نہ معلوم کب مسلمان ہوئیں شیعہ تھیں ہم تمام بچوں سے بہت پیار کرتیء تھیں چنانچہ اپنا تو یاد نہیں مگر میرے چھوٹے بھائ کو منّا کہتی تھیں اور ایک 'لوری' گایا کرتی تھیں جس کے بول سارے جو میری سمجھ میں آتے تھے یوں تھے
 میرے گھر کے پیچھوں اڑتی پیاج کی پتّی
ایسا گائو متی
 جھو\ٹا جھگڑا لگی
وغیرہ اب اور یاد نہیں
 بڑی بی کی کوئ بات کسی کہاوت یا مقولہ یا اس قسم  کے محاورے کے بغیر نہیں ہوتی تھی نہ معلوم کتنے ہی یاد ہوں گے انھیں مجھے بھی منّا کہا کرتی تھین بچّیون کے سکول کے سامنے ایک پٹاری میں لڈّو  رکھ کے بیچتی تھین ان کا ایک بیٹا کبھی کبھی آتا تھا پولیس انسپیکٹر تھا

چپراسن -  اور ان کا بیٹا رحمت خان - رحمت مجھ سے تھوڑا سا بڑا تھا سکول میں پڑھتا تھا اچھا گاتا تھا اور ہمارے گھر میں ہی اوپر کا کام کرتا تھا چپراسن ہمارے گھر کا پانی کوئیں سے لا کر رکھتی تھین اور گھڑوںچی ان کا ذمہ تھی باتیں کرتے ہوئے  ان کا تلفّظ پان منہ میں ہونے کی وجہ سے عجیب سا تھا  ان کا 'تکیہ کلام تھا "کیا کہتے ہیںگے' اور کچھ اس طرح ادا ہوتا تھا
 'گا گیتے ہینگے'
 سن چھ میں جب میں ساگر گیا تھا تو 'ماسٹر رحمت خان" فوت ہو چکے تھے ان کا بیٹا جو خود ماسٹر تھا ملا تھا



Please visit my English blog at Saugoree

Saturday, June 20, 2015

رمضان المبارک

ماہ رمضان المبارک شروع ہو گیا پہلا عشرہ ان دنوں کا ہے جب دن بڑا ہے اور یہاں گرمی اسی عشرہ میں زیادہ ہے
 اس سال کچھ مزیدار قسم کے آرٹیکل دیکھے ہیں جو کسی رسالہ میں نظر آئے انگریزی میں ہی تھے مگر ان کو پڑھ کے ایک لطیفہ یاد آیا ہے سناتا چلوں
 انگریزوں کے زمانے کی بات ہے ایک انگریز نے کلمہ طیّبہ پڑھ لیا اور مسلمان ہونے کے دوسرے تیسرے روز ہی روزے شروع ہو گئے ایک دو روزے رکھ کے وہ پریشان ہوگیا اور واپس عیسائ ہو گیا---س
 "مسلمان ہونا تو بڑے جان جوکھوں کا کام ہے"



Please visit my English blog at Saugoree

Tuesday, June 2, 2015

موسیقی یا میوزک - ب

ہر وہ آواز جو کانوں کو اچھی لگے میوزک کہ دی جاتی ہے جو کسی حد تک درست ہے مگر ہم جس موسیقی کا تجزیہ کر رہے ہیں اس میں ساز و آواز دونوں شامل ہیں 
ساز سے پہلے آواز  دیکھتے ہیں
                            اس میں ۱۔ آواز  اور ۲۔ الفاظ پھر۳۔ ترکیب و ترتیب الفاظ

آواز- خالی یا محض آواز بھی موسیقی ہو سکتی ہے جب اس میں لے موجود ہو - سمجھ میں نہیں آ رہا 'لے' کو کیسے  عام آواز سے جدا کروں۔ گو میری بات آپ کی سمجھ میں آرہی ہے۔ مثلا"  جب کسی راگ کا خیال کوئ گویّا گا رہا ہو تو وہ بس   آواز ہی تو ہوتی ہے لیکن کسی خاص وزن کا حصہ ہوتی ہے اور سننے والے کے لئے آواز اور اس کی لے دونوں دلوں کو لبھاتے ہیں 
 ۲اسی طرح  الفاظ  کا اثر بھی ہوتا ہے الفاظ کے لئے شعر کی ساخت کے ساتھ ساتھ الفاظ کی اپنی  بناوٹ بھی شامل ہوگی ایک مثال ا

 جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے

 -  اس مین معانی کا بھی وہی کردار ہے جو الفاظ کا
یا 
مرا عیش غم' مرا شہد سم' مری بود ہمنفس عدم
ترا دل حرم' گرو عجم' ترا دیں خریدہء کاری
دم زندگی'رم زندگی' غم زندگی، سم زندگی
  غم رم نہ کر سم غم نہ کھا کہ یہی ہے شان قلندری

ادونوں اشعار لکھے ہیں مگر مقصود یہاں لکھا ہوا تیسرا مصرع ہے 
الفاظ کیسے اپنا اثر پیدا کرتے ہیں اور ان میں اپنا وزن بھی ہوتا ہے کہ آپ کوشش بھی کریں تو اس کو 'غیر وزنی' طریقے سے ادا نہیں کر سکتے یہ ہیں تو شعر کی خوبیاں لیکن موسیقی میں بھی داخل ہیں
۳۔ الفاظ کی بناوٹ ترکیب اور ترتیب بھی اسی مثال سے ظاہر ہو جاتی ہے
یعنی ابالفاظ دگر شعر اور اس کی خوبیاں
۴۔ اس کے بعد  اب دیکھنا ہے کہ اس شعر یا الفاظ کی ادائیگی کیسی ہے الفاظ ادا کرنے والے کی زبان سے الفاظ کس خوبی سے نکل رہے ہیں مع ادا کرنے والے کی  اپنی خوش آوازی
یہ سب اجزا اپنی اپنی جگہ بھی ہیں اور مل جل کر بھی اپنا تاثّر رکھتے ہیں 
اس کے بعد ساز  کی باری ہے  تو ساز میں بھی دو حصے ہوتے ہیں ایک وہ جو رِدم پیدا کرتا ہے جیسے ڈھولک یا طبلہ اور دوسرا وہ جو 'باجے' سے ساتھ دیتا ہے باجے میں سارنگی شہنائ پیانو وائلن وغیرہ سب ساز شامل ہیں اور وہ ساتھ دینے کے علاوہ اپنا اپنا اثر بھی پیدا کرتے ہیں اور ایک پسِ منظر سماں بھی انھیں کی بدولت پیدا ہوتا ہے اس وجہ سے ایک موسیقار کے لئے خاصا تردّد کرنا ہوتا  اور 
 اس میں موسیقار کی مہارت کا اظہار ہوتا ہے
اب آپ دیکھیں کہ دل کو خوش کرنے والی موسیقی میں کیا کیا چیزیں شامل ہیں ان سب باتوں میں بھی ایک چیز کا خیال رہے آواز زیادہ اونچی ہو جائے تو موسیقی بھی کانوں کو بری لگنے لگتی ہے اس لئے 'قدر' ایک حصہ ہے جو اپنی اہمیت رکھتا ہے

Please visit my English blog at Saugoree

Monday, June 1, 2015

مراحلِ زندگی

یہ سطور برقی 'صفحہ' پر اتارتے ہوئے ذہن ایک غیر مبہم احساسِ گناہ سے دوچارہے اور ہو بھی کیوں نہ کیونکہ ہم ان تمام مراحل سے  اللہ کے فضل سے گذر چکے ہیں  اور آخری مرحلہ پر ہیں اور جس مرحلہ کا انتظار ہے اس کا ذکر مناسب نہیں سمجھا جاتا 
1  پہلا -' نو مولود' سے شروع ہوتا ہے اور اس بعد 
 2'صبّی' دودھ پیتے بچّے کو کہتے ہین پھر 
3بچپن'۔ 
4پھر نوجوانی چڑھ آتی ہے

5 =  اس کے بعد جوانی آتی ہے جس پر ہم ابھی  گھمنڈ ہی شروع کرتے ہیں کہ
6 = کہولت' یعنی ادھیڑ عمر آپکڑتی ہے
7 =آخر انسان بڑھاپے میں داخل ہوتا ہے اور اس وقت تک یہ سمجھ بخوبی آ جاتی   ہے کہ یہ آخری مرحلہ ہو گا۔                                                                     



Please visit my English blog at Saugoree

Sunday, May 31, 2015

موسیقی یا میوزک الف


ہم آپ سب موسیقی سے بخوبی واقف ہیں لیکن میں اس وقت اس کا تجزیہ کرنا چاہتا ہوں
 سب سے پہلے تو یہ دیکھئے کہ میوزک ہمیں سکون دیتا ہے اور سننا اچھا لگتا ہےتو بھلا یہ کیسے ہوتا ہے۔ ہے تو آخر بس ایک آواز ہی نا- توپھر ایک گدھے  اکی ڈھیںچوڈھیںچو کیوں اچھی نہیں لگتی
اس فرق کو سمجھنے کے لئے ہمیں چند بنیادی باتوں کی طرف دھیان دینا ہوگا
 اوّل یہ کہ آواز جو ہمارے کانوں میں پہنچتی ہے اسے ہم کیسے سنتے ہیں - آواز ہوا میں کچھ لہریں پیدا کرتی ہے جو کان کی طرف آئیں تو کان ان لہروں کو کان کے سوراخ کی طرف موڑ دیتا ہے اس سے ایک نالی میں داخل ہوتی ہیں آگے کان کا پردہ آجاتا ہے اس سے یہ لہریں ٹکراتی ہیں اور ایک ارتعاش پیدا ہوتا ہے جو پردے کی اندر کی طرف تین باریک  منّی سی 'ہڈّیوں' کو ہلاتا ہے اس سے اندرونی کان میں جو نالیاں ہیں اور ان میں جو'مایہ' موجود ہے ان لہروں کے ارتعاش کو ایک قسم کے  اندرونی پردے کو  محسوس کراتا  ہے جس میں ایسے خلیہ جات ہیں جن کا تعلق ان نسوں سے ہے جو دماغ کو جا کرملتی ہیں اور جوش دلاتی ہین یا محرک     کرتی ہیں
                                                                                            دماغ کا وہ
حصہ جو قدرت نے  قوت سماعی کے لئے مخصوص کیا ہے اس مین تحرّک پیدا ہوتا ہے یعنی ہم اس آواز کو 'سن لیتے ہیں' دماغ ان حصّوں میں دوسرے حصّوں سے کنیکشن ہین تو ان سے آپس میں 'گفتگو' ہوتی ہے جو اس آواز کا مطلب سمجھاتے ہیں چنانچہ اس طرح ہم کہتے ہیں اس آواز کا یہ مطلب ہے یا یہ بے مطلب بات ہے یا چٹخنی چڑھانے کی    آواز ہے یا  ڈھیںچو  ڈھیںچو ہے وغیرہ
 یہاں تک صرف آواز کی بات تھی اس کے بعد اس کا پہچاننا تھا پھر اسکا مطلب معلوم کرنا تھا تو یہ کہ کیا مطلب ہے اس کے بعد سمجھنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے سمجھنے کے لئے پہلے سے معلومات ہونی چاہیئں دھیان ہونا چاہیئے وغیرہ وغیرہ یہ سب دماغی کام ہیں
                                  تواب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ موسیقی کیاچیز ہے 
اآواز دو قسم کی ہوگئ  - ایک  وہ جس کا مطلب ہو یعنی  معنی والی آواز دوسری وہ جس میں کوئ معنےا نہیں یا جس کو ہم کسی خاص آواز سے نہ ملا سکیں جیسے گدھے کی آواز یا چٹخنی کی آواز تو  ایسی کو ہم 'شور' کہ سکتے ہیں یعنی بے معنی آواز بس شور ہے اور 'شور' وہ بھی ہے جو کانوں کو برا لگے آواز اگر بہت زیادہ تیز ہے تو وہ بھی کانوں کو بری لگتی ہے بلکہ کانوں کو یا قوت سماعی کو نقصان پہنچاتی ہے
 معنی والی آواز- یعنی جس کو ہم سمجھتے ہیں- سے ہم اس کے اثر کے مطابق اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں- نصیحت ہے تو اس پر عمل کر لیتے ہیں اچھی بات ہو تو اس سے خوش ہو لیتے ہیں بری خبر ہو تو اس سے رنجیدہ ہوجاتے ہیں وغیرہ وغیرہ پھر ان اچھی باتوں میں دل کو خوش کرنے والی بہت سی چیزیں ہیں اس میں کس قسم کے الفاظ ہیں کس طریقہ سے ادا کی گئی ، کس کی طرف سے تھی الفاظ کو کیسے جوڑا گیا کیا الفاظ ایک خاص  ایک مسجّع اور مقفّفےا عبارت کا حصّہ ہیں کیوںکہ ان سب باتوں کا اپنا اپنا تاثّر ہے اور ہر خصوصیت ان الفاط کے معنےا اور تاثّر کو بڑھاتی ہے
 اب آتے ہیں ہم موسیقی کی طرف
           موسیقی ایک ایسا آرٹ ہے جو مختلف آوازون کو ایک ایک ربط اور قاعدے مین ملاکر پے در پے سلسلہ مین یوں جوڑتا ہے  کہ ایک لڑی سی بن جائے اس طرح ان آوازوں میں ایک وزن ایک ارتباط تیار ہو جاتا ہے مزید یہ کہ آوازوں کی لہروں مین ایک مقرّر اوںچائ یا نیچائ کی ساخت پیدا ہو جاتی ہے
    یہ موسیقی کی تعریف میں نے اپنی کوشش سے ڈکشنریاں دیکھ  کر لکھی ہے آپ کو یہ محسوس ہوگیا ہوگا کہ موسیقی کی تعریف کتنی مشکل ہے گو آپ اور میں  اسکو آسانی سے سمجھ لیتے ہیں --اگلی قسط ملاحظہ کیجئے

Please visit my English blog at Saugoree

Saturday, January 24, 2015

دیوان ٹرانسپورٹ


 عرصہ ہوا مجھے ایک کتاب دیکھنے کا اتّفاق ہوا تھا جس کا عنوان تھا = دیوان ٹرانسپورٹ
 اس میں کئ قسم کے اشعار اور 'مقولے تھے پاستان کے رہنے والوں کے لئے کوئ مشکل نہیں سمجھنے کی کہ تقریبا" ہر شخص  نے ٹرکوں اور بسوں پر  کچھ نہ کچھ لکھا دیکھا ہوگا جو اچھے پائے کے اشعار سے لیکر فضول قسم کے اشعار  تک سب پر مشتمل ہوتا ہے اندازہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو بسوں وغیرہ کی پینٹنگ کرتے ہیں ان کی پسند کی باتیں شعر یا کسی اور قسم کے بول یا مقولے ہوتے ہیں مثال کے طور پر آپ نے لاہور میں اکثر یہ دیکھاہوگا
 پّپو یار تنگ نہ کر
 یا--  پھر ملیں گے
 وغیرہ تو قارئین حضرات اس دیوان میں تمام پاکستانی بسوں ٹرکوں وغیرہ پر لکھے ہوئے اشعر کو ایک منچلے صاحب نے جمع کر دیا ہے  اور اس لئے اس کتاب کا عنوان  ' دیوان ٹرانسپورٹ ' رکھا گیا
 اس کی کے کچھ نمونے پیش کر رہا ہوں
 " یہ جینا بھی کوئ جینا ہے   -  جہلم سے آگے دینہ ہے"

کس قدر خوش نظر آتے ہیں میرے شہر کے لوگ  -   آج اخبار کسی نے نہ پڑھا ہو جیسے   ]راولپیڈی لگتا ہے[
 میرے محبوب کا انداز جہاں میں سب سے نرالا ہے  -  ادائیں بہت شوخ ہیں مگر رنگ ذرا کالا ہے
یہ اگلا اس زمانے کا ہے جب ای میل شروع نہیں ہوئ تھی
 --کراچی     یا الاہی کیا غضب ہے خط کا آنا بند ہے  -  یا محبّت کم ہوئ یا ڈاکخانہ بند ہے

کون کہتا ہے ملاقات نہیں ہوتا - ملاقات تو ہوتا ہے مگر بات نہیں ہوتا
 یہ ٹرک ضرور پشاور میں بنایا گیا ہوگا
 باقی پھر


Please visit my English blog at Saugoree