Friday, January 27, 2012

ماسٹر محمد شفییع اور ان کے بڑے بھائ

 یہ ماسٹر ہماری کلاس کے ریگولر ماسٹرنہیں تھے اور ویسے ہی پاپولر تھے لنگڑا کے چلتے تھے مگر اس کی وجہ معلوم نہیں
 آپ ذہین آدمی تھے اور میرے ننھیال یعنی سدوال کلاں کے رہنے والے تھے جب تک ہمارے نانویں جماعت کے ریگولر ماسٹر نہیں آئے وہ ہمیں میتھ پڑھاتے رہے سکول کے بعد وہ عام طور پر لڑکوں کے جھرمٹ میں چلا کرتے انہیں گھر جانے کی کوئ جلدی نہیں ہوتی تھی میرے دوست بشیر کو چاہتے تھے اور اس طرح مجھ ہر بھی مہربان ہوے چونکہ بشیر اور میں صاف رنگ رکھتے تھے لوگ سمجھتے تھے ماسٹر جی حسین لڑکون کو چاہتے ہیں مگر نہ میں نے نہ بشیر نے کوئ ایسی حرکت دیکھی۔ بعد میں وہ باقاعدہ بی ٹی کا امتحان دیکے ہیڈ ماسٹر ہپو گئے- نہ معلوم کہاں۔ بی ٹی میں وہ اسی کلاس میں تھَ جس میں میرے بہنوئ اسحاق جلالپوری بھی تھے اور وہ بھی ان ماسٹر صاحب کی خوشخطی کی تعریف کرتے تھے
 ماٹر شفیع کے بڑے بھاء ہمارے او ٹی تھے اور بڑی قابلیت کے مالک تھے انہوں نے ہمیں اردو اور فاسی پڑھائ وہ عام طور پہ شیروانی پہنا کرتے تھے ماسٹر شفیع بھی ان کی بہت عزت کرتے تھے ان کی ایک وہ تقریر یاد ہے جس میں انہوں نے حضرت موسےا  اور حضرت خضر والا قصہ سنایا تھا ان کی پڑھائ میں قصے بہت تھے اور وہ بہت اچھی طرح معانی ہمیں ذہن نشین کراتے تھے


Please visit my English blog at http://saugoree.blogspot.com/

1 comment:

  1. علامہ محمد شفیع منیر بلا شبہ ایک عظیم انسان تھے جو ، کہ ریاضی (الجبرا) کے علاوہ انگریزی، فارسی، اردو، پنجابی، ہندی اور عربی زبانوں کے ماہر تھے اور ان پر مکمل عبور رکھتے تھے، آپ علمِ تقویم کے بھی ماہر تھے، آپ شاعر نہ تھے مگر علمِ عروض سے بھی خاصی واقفیت رکھتے تھے،
    خدا مغفرت فرمائے ، ایسے انسان صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں،
    امین عاصم

    ReplyDelete